fbpx
خبریں

بلوچستان: کثرت سے پایا جانے والا پھل ’شینے‘ جو تر اور خشک کھایا جاتا ہے/ nida.hussain

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں پایا جانے والا پھل شینہ خشک اور تر دونوں طرح سے کھایا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق دنیا میں قدرتی شینے کی کل 11 اقسام ہیں اور پاکستان میں اس کی چار اقسام پائی جاتی ہیں۔

گورنمنٹ ڈگری کالج ژوب میں نباتیات کے اسسٹنٹ پروفیسرنذرخان مندوخیل بلوچستان کی مختلف جنگلی نباتیات (فلورا) پر تحقیق کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ شینے کی شمالی بلوچستان میں دو اقسام پائی جاتی ہیں۔ جنہیں انگریزی میں ’پیسٹیشیا خنجک‘ اور ’پیسٹیشیا اٹلانٹیکا‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’شینے‘ کا بنیادی طور پر تعلق پستہ (پستاشیو) خاندان سے ہے، جو پاکستان کےعلاوہ افغانستان، ترکی، ایران، عراق، فلسطین اور خلیجی ممالک میں پایا جاتا ہے۔

شمالی بلوچستان میں اس کے جنگلات کثیر تعداد میں موجود ہیں۔

پروفیسر نذرخان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ شینے کے جنگلات شمالی بلوچستان کے علاقوں ژوب، قلعہ سیف اللہ، لورالائی اور موسیٰ خیل کے جنگلات میں پائے جاتے ہیں۔

ان کے مطابق ’دونوں اقسام یا انواع کا پھل قابل خوراک ہے۔ اور اس سے مختلف قسم کی تراکیب بھی بنائی جاتی ہیں۔ اس جنگلی میوے سے نکلنے والی گوند بھی قابل استعمال ہے جبکہ اس سے نکلنے والا خوردنی تیل بھی ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ بعض لوگ اس کے دانے پرو کر گلے میں ہار کی طرح بھی پہنتے ہیں۔

ان کے بقول: ’شینے پشتو زبان کے لفظ ’شین‘ (سبز) سے اخذ کیا گیا ہے، جبکہ اس وائلڈ فروٹ کو بلوچی میں ’گوان‘ کہا جاتا ہے۔ اس کی فصل ہر دوسرے سال زیادہ ہوتی ہے۔ جو نہ صرف انسانوں بلکہ جنگلی پرندوں کی خوراک کا بھی ایک اہم ذریعہ ہوتی ہے۔‘

بلوچستان میں ڈیویلپمنٹ سیکٹر سے وابستہ قطب خان آفاقی کا مشغلہ صوبے کی مختلف پہاڑی چوٹیوں کو سر کرنا اور صوبے کے جنگلات میں کوہ پیمائی کرنا ہے۔

آفاقی نے بتایا کہ شینے میں پروٹین، فائبر اوراینٹی آکسیڈنٹس کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ شمالی بلوچستان کے پہاڑوں میں پھل شینے جسے ’شروون‘ بھی کہا جاتا ہے اور زیتون کے جنگلات کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ شینے عمر رسیدہ، نوجوان اور خواتین سمیت ہرعمر کے لوگ پسند کرتے ہیں۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’شینے کے دانوں کو درخت سے اتارنے کے لیے ایک لکڑی درکار ہوتی ہے، جس کے ایک سرے پر ہُک ہوتا ہے۔ اس لکڑی کو مقامی زبان میں ’ننگوش‘ کہا جاتا ہے۔

لکڑی کی مدد سے درخت کی اونچی شاخیں نیچے کی جانب پکڑ کر شینے کے گچھے کو توڑا جاتا ہے۔ شاخوں کو توڑنے کے بعد ایک تھیلے میں ڈالا جاتا ہے۔

قطب خان آفاقی کے مطابق شینے توڑنے والے اپنے ساتھ مشکیزہ لے کر جاتے ہیں، جس میں پانی نہ صرف محفوظ اور صاف ہوتا ہے، بلکہ ٹھنڈا بھی رہتا ہے۔

شینے فصل کی کٹائی کے بعد تر ہی کھائے جاتے ہیں، لیکن بعض لوگ اسے دھوپ کی تپش سے خشک کر کے سردیوں میں کھاتے ہیں۔

خشک شینے کو دو پتھروں (سیازہ اورغرگی) کی مدد سے کرش کیا جاتا ہے، جس سے ایک خاص قسم کی خوراک ’پوسہ‘ تیار کی جاتی ہے۔

 




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے