ایران میں قتل ہونے والے نو پاکستانیوں کی لاشیں واقعے کے چھ روز بعد جمعرات کو ملتان پہنچا دی گئیں، جہاں نشتر ہسپتال سے ڈی این اے ٹیسٹ کرنے کے بعد میتوں کو لواحقین کے حوالے کر دیا گیا۔
جان سے جانے والے ان تمام محنت کشوں کا تعلق جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں سے ہے۔
سرکاری حکام کے مطابق جن افراد کی لاشیں ایران سے ملتان پہنچی ہیں ان میں 30 سالہ ملک اظہر ولد نذیر حسین، 20 سالہ محمد شعیب ولد نذیر احمد، 52 سالہ نذیر احمد ولد غلام محمد جان، 39 سالہ شبیر احمد ولد محمد نواز اور 42 سالہ محمد اکمل کا تعلق پنجاب کے شہر مظفر گڑھ سے تھا۔
26 سالہ محمد ابو بکر ولد غلام یاسین اور 16 سالہ شہریار ولد غلام حسین کا تعلق لودھراں سے اور 24 سالہ محمد ندیم ولد عبدالمالک کا تعلق بہاولپور سے تھا۔
ان پاکستانی شہریوں کو 26 اور27 جنوری کی درمیانی شب پاکستان کے ضلع پنجگور سے ملحقہ ایران کے صوبہ سیستان کے شہر سراوان میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا۔
مقتولین گذشتہ کئی سالوں سے ایران میں محنت مزدوری کر کے روزی کما رہے تھے۔ انہیں رات گئے اس وقت قتل کیا گیا جب وہ ایک کمرے میں سو رہے تھے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایران میں قتل ہونے والے مظفر گڑھ کے رہائشی شبیر احمد کے چچا محمد اکرم نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’شبیر شادی شدہ تھے اور ان کا ایک بیٹا ہے۔ وہ بیوی بچے اور والدین کے سہارا تھے۔‘
محمد اکرم کے مطابق شبیر احمد کچھ عرصہ قبل روزی کمانے کی غرض سے ایران گئے تھے۔ وہ پیشے کے لحاظ سے مکینک تھے اور وہاں بھی یہی کام کرتے تھے۔
انہوں نے بتایا: ’28جنوری کو مجھے شبیر کے ایک ساتھی کی کال آئی کہ رات کو واقعہ ہوا ہے جس میں شبیر بھی جان سے چلا گیا۔ ہم پریشان ہوگئے مختلف دفتروں میں کال کرتے رہے۔ اب ہمیں بتایا گیا کہ شبیر سمیت دیگر مرنے والوں کی لاشیں ہوائی جہاز سے ملتان پہنچائی جارہی ہیں۔ وہاں سے ڈی این ٹیسٹ سے تصدیق کے بعد ہمارے حوالے کی جائیں گی۔ آج بروز جمعرات نشتر ہسپتال ملتان میں ٹیسٹ کے بعد ایمبولینس پر شبیر کی لاش لیہ پہنچائی گئی ہے۔‘
پاکستان نے اپنے شہریوں کے قتل کو ’دہشت گردی‘ اور ’قابل نفرت واقعہ‘ قرار دیتے ہوئے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا جبکہ ایران نے مزدوروں کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی تھی کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کرنے والے امن دشمن عناصر کی بیخ کنی کریں گے۔
It strongly condemns the armed action in #Saravan, unfortunately leading to 9 death & 3 Pakistani citizens wounded. Deepest condolences to @GovtofPakistan & families of the victims. Iran & Pakistan won’t allow enemies to harm the fraternal relations of the two countries.
— Embassy of Islamic Republic of Iran- Islamabad (@IraninIslamabad) January 28, 2024
پاکستان نے ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ اسلام آباد کے موقعے پر بھی یہ معاملہ اٹھایا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار پریس بریفننگ میں بتایا کہ ’ایران میں پاکستانی شہریوں کا قتل ایک غیر انسانی عمل تھا اور اس کی مذمت کی گئی ہے۔اس معاملے پر دنوں اطراف کے حکام رابطے میں ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ جیسے ہی تفتیش مکمل ہو تو ہمارے ساتھ تفصیلات شیئر کی جائیں۔‘
قتل کے یہ واقعات ایک ایسے وقت میں ہوئے جب گذشتہ ماہ کے وسط میں ایران نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پنجگور کے علاقے سبزکوہ میں میزائل حملے کیے، جس کے نتیجے میں دو اموات اور چار افراد زخمی ہوئے تھے۔
اس کے بعد پاکستان نے ایران کے سرحدی شہر سراوان میں جوابی کارروائی کرتے ہوئے کہا کہ اس نے علیحدگی پسند تنظیموں کے ارکان کو نشانہ بنایا ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔