fbpx
خبریں

عام انتخابات سے متعلق چند ملکوں کے منفی بیانات پر حیرانی ہے: پاکستان

پاکستان کے دفتر خارجہ نے ہفتے کو چند ملکوں اور اداروں کی جانب سے آٹھ فروری کے عام انتخابات کے حوالے سے منفی اور ’حقائق کے برعکس‘ بیانات پر ’حیرانی‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے جمہوری معاشرے کے قیام کی خاطر انتخابات کروا کے اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔

آٹھ فروری 2024 کو پاکستان کے 12ہویں عام انتخابات کا انعقاد کیا گیا، جس پر چند ممالک گہری نظر رکھے ہوئے تھے۔ اپنے بیانات میں امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے پاکستان میں عام انتخابات کے دوران ’لیول پلیئنگ فیلڈ، شمولیت اور شفافیت کے فقدان‘ پر تحفظات کا اظہار کیا۔

دفتر خارجہ نے ہفتے کو جاری ایک بیان میں اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا: ’ہم ان بیانات کے منفی لہجے سے حیران ہیں، جس میں نہ تو انتخابات کے عمل کی باریکیوں کو اور نہ ہی لاکھوں پاکستانیوں کی جانب سے صاف اور پرجوش طریقے سے حقِ رائے دہی کے استعمال کو سمجھا گیا ہے۔‘

بیان میں کہا گیا کہ ان ممالک کی جانب سے بیانات اس بات کو خاطر میں نہیں لا رہے کہ پاکستان نے عام انتخابات پر امن اور کامیاب طریقے سے منعقد کیے، اس بات کے باوجود کہ ’غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گردی کی وجہ سے کئی سکیورٹی خدشات تھے۔‘

پاکستان کا موقف ہے کہ چند ممالک کے بیانات حقائق پر مبنی نہیں ہیں جبکہ خدشات کے جواب میں کہا گیا: ’ملک گیر انٹرنیٹ کی بندش نہیں تھی۔ پولنگ کے دن صرف دہشت گردی کے واقعات سے بچنے کی خاطر موبائل سروسز معطل کی گئی تھیں۔‘

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے جمہوری معاشرے کے قیام کی خاطر انتخابات کروا کے اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔

بیان میں مزید کہا گیا: ’اس بات کے باوجود کہ ہم اپنے دوست (ممالک) کی جانب سے مثبت مشوروں کو اہمیت دیتے ہیں، الیکشن کے عمل کی تکمیل سے قبل منفی بیانات جاری کرنا نہ ہی مثبت پہلو ہے اور نہ ہی غیر جانبدار رویہ۔‘  

پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ جمہوریت کے قیام کے لیے کام کرتا رہے گا اور ہر الیکشن کا انعقاد ’ہمیں اس ارادے کے قریب تر کرتا ہے۔‘

امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین کے تحفظات

امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے گذشتہ روز پاکستان میں عام انتخابات کے حوالے سے بیانات جاری کرتے ہوئے مختلف خدشات کا اظہار کیا تھا۔

امریکہ: امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکہ قابل اعتماد بین الاقوامی اور مقامی انتخابی مبصرین کے جائزے سے متفق ہے کہ پاکستان میں ہونے والے انتخابات میں اظہار رائے، تنظیم سازی اور پرامن اجتماع کی آزادی پر غیر ضروری پابندیاں لگائی گئیں۔

 ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہم انتخابی تشدد، انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے استعمال پر پابندیوں بشمول میڈیا کارکنوں پر حملوں اور انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس تک رسائی پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے انتخابی عمل میں مداخلت کے الزامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ مداخلت یا دھوکہ دہی کے دعوؤں کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔‘

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ امریکہ اپنے مشترکہ مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے سیاسی جماعتوں سے قطع نظر پاکستان کی اگلی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

برطانیہ: برطانوی حکومت کی ویب سائٹ کے مطابق سیکرٹری خارجہ لارڈ کیمرون نے کہا کہ وہ ووٹ ڈالنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ’تاہم ہم انتخابات کی شفافیت اور شمولیت کے فقدان کے بارے میں ظاہر کیے گئے سنگین خدشات کو مانتے ہیں۔‘

بیان کے مطابق: ’ہمیں افسوس ہے تمام جماعتوں کو باضابطہ طور پر انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی اور کچھ سیاسی رہنماؤں کو حصہ لینے اور انتخابی نشانات کے استعمال کو روکنے کے لیے قانون کا سہارا لیا گیا۔‘

برطانیہ نے پاکستانی حکام پر زور دیا کہ وہ معلومات تک آزادانہ رسائی اور قانون کی حکمرانی سمیت بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری کریں۔

یورپی یونین: ویب سائٹ کنسیلیم یورپا ڈاٹ ای یو کے مطابق یورپی یونین کے نمائندے نے بعض سیاست دانوں کے الیکشن میں حصہ نہ لے پانے، آزاد اجتماعات پر پابندی، آن لائن اور آف لائن اظہار رائے پر قدغن، انٹرنیٹ تک رسائی پر پابندی سمیت سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں اور انتخابی عمل میں سنگین مداخلت کے الزامات پر افسوس کا اظہار کیا۔

نمائندے کے مطابق: ’ہم متعلقہ حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تمام رپورٹ کردہ انتخابی بے ضابطگیوں کی بروقت اور مکمل تحقیقات کو یقینی بنائیں اور مستقبل میں یورپی یونین الیکشن ایکسپرٹ مشن رپورٹ کی سفارشات پر عمل درآمد کریں۔‘

دوسری جانب ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنی ایکس پوسٹ میں پاکستان کے اندر پارلیمانی انتخابات کے کامیاب انعقاد پر عوام اور حکومت کو مبارک باد دی۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔




Source link

Facebook Comments

رائے دیں

Back to top button
نوٹیفیکیشن فعال کریں OK No thanks
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے