fbpx
خبریں

دو سال تک فلیٹ میں اکیلا رہنے والا ’ایک اچھا شاگرد‘

فرانس میں نو سالہ بچے کو دو سال تک ایک ایسے اپارٹمنٹ میں تنہا رہنے کے لیے چھوڑ دیا گیا جہاں ہیٹر کا کوئی انتظام نہیں تھا۔ وہ تنہا اپارٹمنٹ میں مقیم رہا۔ پڑوسی اسے کھانا دیتے رہے۔

لڑکے کی والدہ نے اسے 2020 میں اسے اس کے حال پر چھوڑ دیا۔ خاتون کو اس جرم پر چھ ماہ قید کی کی سزا سنائی گئی ہے جسے وہ گھر پر کاٹیں گی۔

مذکورہ خاتون کا بیٹا اپنے فلیٹ میں اکیلا مقیم رہا۔ فلیٹ میں بجلی یا گرم پانی نہیں تھا۔ اس عرصے میں وہ سکول جاتا رہا۔ اساتذہ کو اس کے معاملے میں کبھی شک محسوس نہیں ہوا کیوں کہ وہ ایک اچھا طالب علم تھا۔

اخبار شارینت لیبر مطابق جنوب مغربی فرانس کے شہر انگولم کے قریب نیرساک کے علاقے میں رہنے والے لڑکے نے زیادہ تر کیک اور ڈبے میں بند ٹھنڈی خوراک کھا کر گزارہ کیا۔ وہ کبھی کبھار ہمسائے کی بالکنی سے ٹماٹر چرانے میں کامیاب رہا۔

اخبار نے لکھا کہ لڑکا ٹھنڈا پانی استعمال کرتا رہا۔ وہ اکثر سلیپنگ بیگ استعمال کرتا اور اسے اپنے اوپر تین کمبل ڈالنے پڑتے۔ پڑوسیوں نے کھانا دے کر اس کی مدد کی۔ 2022 میں ہمسائے نے گمنام رہ کر حکام کو صورت حال سے آگاہ کیا۔

تحقیقات سے پتہ چلا کہ لڑکے کی ماں اپنے نئے بوائے فرینڈ کے ساتھ تین میل کے فاصلے پر رہ رہی تھیں۔

عدالت کو بتایا گیا کہ 39 سالہ خاتون جس پر نابالغ بیٹے کو اس کے حال پر چھوڑنے اور اس کی زندگی خطرے میں ڈالنے کا الزام عائد کیا گیا، بیٹے کو کھانا کھلانے کے لیے وقتاً فوقتاً اس کے پاس جاتی رہیں۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لڑکے کے والد جو دوسرے شہر میں رہتے تھے پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا۔ جب متعلقہ حکام نے لڑکے کی دیکھ بھال کی ذمہ داری سنبھالی اس کی عمر 11 سال تھی۔

جب پڑوسیوں نے لڑکے کی والدہ سے تشویش کا اظہار کیا تو انہوں نے کہا کہ وہ اس کی دیکھ بھال کر رہی ہیں اور وہ ان کے معاملے سے دور رہیں۔

سکول نے خطرے کی گھنٹی نہیں بجائی کیوں کہ لڑکا نارمل اور صاف ستھرا دکھائی دیتا تھا اور امتحان میں اچھے نمبر حاصل کرتا تھا۔ نرساک کی میئر باربرا کوتوریئر کا کہنا ہے کہ لڑکا نارمل دکھائی دیا۔

انہوں نے مقامی ذرائع ابلاغ کے ساتھ بات چیت میں کہا: ’وہ مسکرا رہا تھا۔ وہ بہت اچھا طالب علم ہے۔ وہ ہیشہ صاف ستھرا رہتا اور شائستہ ہے۔ کسی بھی طرح نہیں لگتا کہ اسے اس کے حال پر چھوڑ دیا گیا۔ میں ایسے کسی بھی شخص کو چیلج کرتی ہوں جو یہ کہہ سکے کہ اسے اس صورت حال کا پتہ چل سکتا تھا۔‘

لڑکے کی ماں نے عدالت کو بتایا کہ ان کا بیٹا ان کے ساتھ رہتا تھا۔ لیکن ان کے فون ریکارڈ کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ اس کا فون بمشکل ہی فلیٹ میں ہوتا تھا۔

ایک دیہاتی نے مقامی ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ’اگر کوئی خاندان یا خاندان کے قریب کوئی گاؤں ہوتا تو ماں کی طرف سے نظرانداز کیے جانے کی صورت میں کوئی بڑی بات نہ ہوتی کیوں کہ باقی خاندان اور پورا گاؤں لڑکے کی دیکھ بھال کرتا لیکن اب ایسی صورت حال نہیں ہے۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔




Source link

Facebook Comments

رائے دیں

Back to top button
نوٹیفیکیشن فعال کریں OK No thanks
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے