اقوام متحدہ کے ایک سینیئر عہدے دار نے بدھ کو کہا کہ اسرائیلی فورسز نے خان یونس میں عالمی ادارے کے ٹریننگ سینٹر پر حملہ کیا جہاں جنگ سے دربدر ہونے والے ہزاروں افراد نے پناہ لے رکھی تھی، جبکہ حملہ ’بھاری جانی نقصان‘ کا باعث بنا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فلسطینی حکام نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے خان یونس پر حملے کے باعث جنوبی غزہ کے اہم ہسپتالوں کا رابطہ علاقے سے منقطع کر دیا ہے۔
اسرائیلی فورسز خان یونس میں ٹینکوں سے داخل ہوئیں اور ان کا مرکزی نشانہ پناہ گزینوں کا کیمپ تھا، جس میں ال امل ہسپتال اور النصر ہسپتال بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کا ادارہ برائے انسانی ریلیف (یو این آر ڈبلیو اے) کے ڈائریکٹر تھامس وائٹ نے ایکس پر لکھا: ’خان یونس میں حملے بڑھ رہے ہیں، یو این آر ڈبلیو اے کے ہزاروں افراد پر محیط پناہ گزین کیمپ پر حملہ ہوا جس سے عمارتوں میں آگ بھڑک اٹھی اور بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا، سینٹر تک باحفاظت رسائی دو دنوں سے ممنوع ہے، لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔‘
Fighting is escalating in Khan Younis #Gaza – the @UNRWA Training Centre sheltering 10Ks of displaced people has just been hit – buildings ablaze and mass casualties – safe access to/from the centre has been denied for 2 days – people are trapped.
— Thomas White (@TomWhiteGaza) January 24, 2024
رہائشیوں کے مطابق غزہ شہر کا جنوب گولیوں کی گرج سے گونج اٹھا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے ایک بیان میں کہا: ’قابض افواج خان یونس کے ہسپتالوں کو تنہا کر رہی ہیں اور جنوبی حصے میں شہر کے خونریزی کر رہی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سو سے زائد زخمی، مریض، اور نوزائدہ بچے نصر میڈیکل کمپلکس پر حملے کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
ال امل ہسپتال کو چلانے والی فلسطینی ریڈ کراس سوسائٹی کے مطابق فوجیوں نے اس کے عملے کو ہسپتال میں محصور کر دیا اور کرفیو لگایا ہے، جہاں اس تین پناہ گزینوں کو مار دیا گیا۔
منگل کو اسرائیلی فوج نے لوگوں کو انخلا کا حکم دیا کہاں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق پانچ لاکھ افراد رہتے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ ہسپتالوں میں اور اردگرد حماس کے جنگجو موجود ہیں، یہ دعویٰ حماس اور ہسپتال کا عملہ دونوں مسترد کرتے ہیں۔
اسرائیلی ٹینکوں نے نصر ہسپتال کی طرف سے شہر سے جانے کا راستہ بھی بند کر رکھا ہے۔