پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے بعد حکومت سازی اور دیگر سیاسی سرگرمیوں پر انڈپینڈنٹ اردو کی لائیو اپ ڈیٹس۔
• سندھ اسمبلی میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب آج
• پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا دن
• ن لیگ کے ملک احمد خان پنجاب اسمبلی کے سپیکر منتخب، ظہیر چنڑ ڈپٹی سپیکر
• کے پی اسمبلی کا اجلاس 28 فروری کو
• رانا آفتاب پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے سنی اتحاد کونسل کے نئے امیدوار
25 فروری صبح 11 بجکر 35 منٹ
سندھ اسمبلی کا اجلاس: سپیکر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ شروع
سندھ اسمبلی میں آج سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب کیا جائے گا جس کے لیے بلایا جانے والا صوبائی اسمبلی کا اجلاس شروع ہو چکا ہے۔ اجلاس کے دوران سپیکر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل شروع ہو چکا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار صالحہ فیروز خان کے مطابق اجلاس میں شرکت کے لیے سنی اتحاد کونسل کے ارکان بھی صوبائی اسمبلی پہنچ چکے ہیں۔
ان ارکان کی جانب سے دھاندلی نا منظور اور دھاندلی زدہ الیکشن نا منظور کے نعرے بھی لگائے جا رہے ہیں۔
سندھ اسمبلی کے سپیکر آغا سراج درانی سپیکر کے انتخاب کا انعقاد کر رہے ہیں جس میں پیپلز پارٹی نے سید اویس شاہ کو نامزد کر رکھا ہے۔
25 فروری صبح نو بجکر 05 منٹ
تحریک انصاف نے الیکشن متنازع بنانے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دی: جان اچکزئی
نگراں صوبائی وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے عام انتخابات 2024 کو متنازع بنانے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دی۔
کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے صحافی اعظم الفت کے مطابق جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ’انتخابات کے بارے میں ہر قسم کا پراپیگنڈہ کیا گیا، فیک ویڈیوز وائرل کی گئیں۔ جعلی فارم 45 کا بیانیہ بنایا گیا۔ کمشنر پنڈی کو لانچ کیا گیا۔ پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کو خط بھی لکھا۔ غرضیکہ الیکشنز کو سبوتاژ کرنے کے لیے ہر حد تک ؤکوشش کی لیکن وہ اپنے ارادوں میں کامیاب نہیں ہوئے۔‘
نگران صوبائی وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا کہ ’پاکستان تحریک انصاف کے پاس اب الیکشن کے نتائج کو ماننے کے سوا کوئی راستہ موجود نہیں۔ جعلی پروپیگنڈوں سے اب کام نہیں چلے گا۔ انہیں جمہوری عمل کو تسلیم کرتے ہوئے نئی حکومت کے ساتھ ملک کی ترقی و خوش حالی کے لیے کام کرنا ہو گا تاکہ ملک میں معاشی استحکام آئے۔‘
25 فروری صبح آٹھ بجکر 30 منٹ
بلوچستان اسمبلی: مخصوص نشستیں ملنے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اکثریتی جماعت
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بلوچستان اسمبلی کی مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جس کے بعد پارٹی پوزیشن واضح ہو گئی۔
کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے صحافی اعظم الفت کے مطابق الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے بعد بلوچستان اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی 17 نشستوں کے ساتھ اکثریتی جماعت بن گئی جبکہ مسلم لیگ ن کو 16 اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کو 12 نشستیں مل گئیں۔
بلوچستان عوام پارٹی پانچ، نیشنل پارٹی چار جبکہ اے این پی کو تین نشستیں ملیں۔ جماعت اسلامی اور حق دو تحریک کو صوبائی اسمبلی میں ایک ایک نشست ملی۔
بی این پی مینگل اور بی این پی عوامی کو بھی ایک ایک نشست ملی ہے۔ ایک آزاد رکن اسمبلی جبکہ تین جنرل نشستوں پر حتمی اعلان زیر التوا ہے۔ اسمبلی میں کل اراکین کی تعداد 65 جبکہ حکومت سازی کے لیے 33 کی حمایت درکار ہے۔
مزید یہ کہ وفاق کے بعد بلوچستان میں بھی حکومت سازی کے معاملات طے پا گئے ہیں جس کے مطابق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کو چھ، چھ وزاتیں جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کو دو وزارتیں ملیں گی۔
تینوں جماعتیں مل کر حکومت بنائیں گی جس کے تحت وزیر اعلی پیپلز پارٹی اور سینیئر وزیر ن لیگ کا ہو گا۔
پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سے مشیروں کا تقرر کیا جائے گا۔ گورنر بلوچستان کی تعیناتی ن لیگ سے کی جائے گی اور سپیکر بلوچستان اسمبلی ن لیگ جبکہ ڈپٹی سپیکر پیپلز پارٹی سے ہو گا۔
25 فروری صبح سات بجکر 40 منٹ
سندھ اسمبلی میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب آج ہو گا
عام انتخابات 2024 کے بعد صوبہ سندھ کی اسمبلی میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب آج اتوار کو کیا جا رہا ہے۔
صوبائی اسمبلی میں واضح اکثریت حاصل کرنے والی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے سپیکر کے لیے سید اویس شاہ جبکہ ڈپٹی سپیکر کے لیے نوید انتھونی کو نامزد کیا ہے۔
سید اویس شاہ سکھر سے ایم پی اے منتخب ہوئے ہیں اور وہ اس سے قبل صوبائی وزیر رہ چکے ہیں جبکہ نوید انتھونی اقلیتوں کے لیے مخصوص نشست پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔
اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی نے اعلان کیا تھا کہ سندھ کی وزارت اعلیٰ کے لیے سید مراد علی شاہ کو نامزد کر دیا گیا جو تیسری بار اس عہدے کے لیے امیدوار ہوں گے۔
دوسری جانب سے صوبائی اسمبلی میں دوسری سب سے بڑی جماعت ایم کیو ایم پاکستان نے بھی صوفیہ شاہ کو سپیکر جبکہ راشد خان کو ڈپٹی سپیکر کا امیدوار نامزد کر دیا ہے۔
گذشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان سے درخواست کی تھی کہ وہ سندھ اسمبلی کے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے لیے اپنے امیدوار کھڑے نہ کرے۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پیپلز پارٹی دو تہائی اکثریت سے عہدے جیت رہی ہے، پارٹی کی خواہش ہے کہ اس کے امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوں۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس گذشتہ روز اتوار کی صبح 11 بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا تھا۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Facebook Comments