fbpx
بلاگ

سلمان رشدی قاتلانہ حملے کے بعد وینٹی لیٹر پر زندگی اور موت کی کشمکش میں

سلمان رشدی پر نیویارک کی مغربی ریاست میں ایک تقریب کے دوران اسٹیج پر حملہ ہوا جس کے بعد وہ وینٹی لیٹر پر ہے۔

سلمان رشدی قاتلانہ حملے کے بعد وینٹی لیٹر پر زندگی اور موت کی کشمکش میں

سلمان رشدی پر نیویارک کی مغربی ریاست میں ایک تقریب کے دوران اسٹیج پر حملہ ہوا جس کے بعد وہ وینٹی لیٹر پر ہے۔ حملہ آور نے سلمان رشدی کی گردن ، بازو اور پیٹ میں اس وقت چھرا گھونپا جب وہ ایک تقریب سے خطاب کرنے جا رہا تھا۔ رشدی پر حملہ آور شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس کی شناخت 24 سالہ ہادی مارتا کے نام سے ہوئی ہے۔
ستمبر 1988 میں سلمان رشدی کی “شیطانی آیات” کے نام سے کتاب کی اشاعت نے اسلامی دنیا میں ہلچل مچادی ۔ اس کتاب پر بہت سے ممالک میں پابندی عائد کر دی گئی جہاں مسلمان زیادہ تعداد میں آباد ہیں۔ ان ممالک میں ایران، ہندوستان، بنگلہ دیش،پاکستان ،سوڈان، جنوبی افریقہ، سری لنکا، کینیا، تھائی لینڈ، تنزانیہ، انڈونیشیا، سنگاپور اور وینزویلا شامل ہیں۔ یاد رہے ان ممالک میں سعودی عرب شامل نہیں۔ مسلمانوں کےمظاہروں کے جواب میں، 22 جنوری 1989 کو، رشدی نے دی آبزرور میں ایک کالم شائع کروایا جس  میں اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو دنیا کے ذہین ترین افرادمیں شمار کیا۔ اور کہا کہ محمدصلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک عام انسان تھے اور کامل نہیں تھے۔

جب کہ اسلامی نظریہ اس کے برعکس ہے۔ مسلمانوں کے نزدیک نبی کریم صلی اللہ علیہ وال وسلم کامل انسان ہیں۔ اور آپ کی ذات غلطیوں سے مبرا ہے۔ مسلمان جب تک اس بات پر ایمان نہیں لاتے ان کا ایمان مکمل نہیں ہوتا۔

14 فروری 1989 کو تہران کے ریڈیوسے رشدی کو قتل کرنے کا فتوی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خمینی کی طرف سے جاری کیا گیا۔ رشدی کی کتاب کو اسلام کے خلاف توہین آمیز قراردیا گیا۔ کیونکہ اس کتاب میں مسلمانوں کے ایک امام کو باغی کہا گیا ہے۔ اس وجہ سے رشدی کے قتل کے بدلے انعام کی پیشکش کی گئی۔ اس وجہ سے رشدی پولیس کی حفاظت میں رہنے لگا۔
1989 میں برطانیہ نے ایران اور رشدی کے تنازعہ پر ایران سے سفارتی تعلقات توڑ لیے۔ کتاب کی اشاعت اور فتوی کے بعد پوری دنیا میں مظاہروں کا سلسلہ چل نکلا۔ اور مسلمان سلمان رشدی کی پھانسی کا مطالبہ کرنے لگے۔
.

24 ستمبر 1998 کو، برطانیہ کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے ایرانی حکومت نے وعدہ کیا کہ وہ رشدی پر قاتلانہ کارروائیوں کی نہ تو حمایت کرے گی اور نہ ہی اس میں رکاوٹ ڈالے گی۔ ایران ہر سال چودہ فروری کو رشدی کو ایک کارڈ بھیجتا ہے۔ جس میں لکھا ہوتا ہے کہ ایران رشدی کے قتل کے عہد کو بھولا نہیں۔ رشدی اس بات کو مزاق سمجھتا ہے۔ اور اس کے مطابق یہ صرف بیان بازی ہے۔ رشدی کی والدہ جو اپنے آخری ایام میں پاکستان رہی اس کے باوجود رشدی کو پاکستان آنے سے روک دیا گیا۔

رشدی کے سابق باڈی گارڈ ایونز نے ایک کتاب لکھی جس میں اس نے مصنف کے رویے کو بیان کیا اور کہا کہ جب رشدی روپوش تھا تو اس نے فتوی سے مالی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی ۔ رشدی نے ایونز کے خلاف قانونی کاروئی کی اور اس کو اور پبلشر کو معافی مانگنے پر مجبور کر دیا۔۔ رشدی کا خفیہ عرف جوزف اینٹن تھا۔

1997 میں ایران کی ایک نیم سرکاری مذہںی تنظیم نے جو انعام پیش کیا تھا اس کی رقم 2.8 ملین سے بڑھا کر 3.3 ملین کر دی۔
۔سلمان رشدی پر چار ناکام قاتلانہ حملے1989,2006 ,1990 ,2010 , 2012 میں ہوئے ۔ جبکہ ایک کامیاب حملہ 12 اگست 2022 جمعہ کے روز ہوا۔ جس کے نتیجہ میں وہ وینٹی لیٹر پر ہے۔

Facebook Comments

رائے دیں

Back to top button
نوٹیفیکیشن فعال کریں OK No thanks
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے