نواز شریف اکتوبر میں پاکستان آئیں گے: شہباز شریف

سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعے کو لندن میں اعلان کیا کہ پاکستان مسلم لیگ کے قائد نواز شریف اکتوبر میں پاکستان آئیں گے۔
شہباز شریف نے جمعے کو لندن میں نواز شریف سے ملاقات کی، جس کے بعد انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ نواز شریف کی اکتوبر میں واپسی پارٹی کی سینیئر قیادت سے مشاورت کے بعد طے پائی ہے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نواز شریف واپسی پر پاکستان میں قانون کا سامنا کریں گے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے آئین کی روح کے تحت قومی اسمبلی تحلیل کی اور اب الیکشن کمیشن کی قانونی اور آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ عام انتخابات کروائے۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ الیکشن کمیشن کو انتخابات کرانے میں بطور سیاسی جماعت مکمل معاونت کرے گی۔ ’نواز شریف کی ہدایت پر پارٹی رہنماؤں نے آج الیکشن کمیشن سے ملاقات کی ہے۔‘
قائد مسلم لیگ ن محمد نواز شریف سے صدر مسلم لیگ ن محمد شہباز شریف کی ملاقات۔ اس موقع پر دیگر لیگی رہنما بھی موجود تھے۔
ملکی مجموعی سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو pic.twitter.com/Uvqgrr7evU
نواز شریف ایک ’کرپشن کیس‘ میں سزا پانے کے بعد نومبر 2019 میں علاج کی غرض سے لندن چلے گئے تھے، جس کے بعد ان کی واپسی نہیں ہوئی۔
شہباز شریف عام انتخابات سے قبل نواز شریف سے اہم سیاسی امور پر بات چیت کے لیے 21 اگست کو لندن پہنچے تھے۔
نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے ن لیگ کی قیادت مختلف تاریخیں دیتی آئی ہے۔
شہباز شریف نے 10 اگست کو ایک ٹی وی چینل پر گفتگو میں کہا تھا کہ نواز شریف ستمبر میں واپس آ رہے ہیں۔
ان کے علاوہ پارٹی کے دیگر رہنماؤں خواجہ آصف، محمد زبیر اور جاوید لطیف نے بھی ٹی وی کے مختلف پروگراموں میں گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کی واپسی کے لیے ستمبر کا مہینہ بتایا تھا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سابق وزیر داخلہ اور ن لیگ کے اہم رہنما رانا ثنا اللہ نے نواز شریف کی واپسی کی بار بار مختلف تاریخیں سامنے آنے کے حوالے سے جیو نیوز کو بتایا کہ وطن واپسی کا فیصلہ ن لیگ کے قائد نے خود کرنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی واپسی میں ’زیرو رسک‘ ہے اور امید ہے کہ فروری میں الیکشن کی صورت میں انہیں دو تین مہینے الیکشن مہم چلانے کا وقت ملے گا۔
انہوں نے قانونی کیسز کا سامنا کرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نواز شریف کو کوئی ضمانت نہیں دی گئی، وہ حفاظتی ضمانت لینے کے بعد عدالت مین پیش ہوں گے، ان کی اپیلوں پر سماعت ہو گی جس کے بعد وہ انشا اللہ بری ہو جائیں گے۔
پی پی پی کا 90 دنوں میں الیکشن پر زور
دوسری جانب، پاکستان پیپلز پارٹی نے زور دیا ہے کہ عام انتخابات 90 روز میں ہونا چاہیے۔
آج کراچی میں پی پی پی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد شیری رحمان کی سربراہی میں پارٹی کے سینیئر رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں الیکشن کی تاخیر کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا۔
شیری رحمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن ہر صورت 90 دن کے اندر انتخابات کروائے اور یہ کہ ’کیئرٹیکر حکومت چیئرٹیکر حکومت نہ بنے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کو بے وجہ آئینی بحران میں نہ لے جایا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ پارٹی ماہرین کی ٹیم الیکشن کمیشن سے ملاقات کرے گی۔
سابق وفاقی وزیر برائے ماحولیات نے ڈیجیٹل مردم شماری کو متنازع قرار دیتے ہوئے کہا ’ہمیں مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں کہا گیا تھا کہ مردم شماری کی منظوری سے الیکشنز میں تاخیر نہیں ہوگی۔
’ہمیں کہا گیا کہ نشستوں میں اضافہ نہیں ہو رہا، جس کی وجہ سے تاخیر نہیں ہو گی۔ ہمیں کہا گیا تھا کہ الیکشن وقت پر ہوں گے۔‘
شیری رحمان نے کہا کہ نگران حکومت آئین یا قانون میں کوئی ردو بدل نہیں کرسکتی۔ ’نگراں حکومت کا اس قسم کا کوئی مینڈیٹ نہیں۔ الیکشن میں تاخیر کا جواز نئی حلقہ بندیوں کو بنایا جا رہا ہے۔‘
اس موقعے پر سابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ’ہمیں صرف صوبوں کے نمبرز دکھائے گئے اور بتایا گیا کہ مردم شماری کے باعث نشستوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔
مراد علی شاہ کے بقول: ’آئین میں تین جگہ لکھا ہوا ہے کہ 90 دن کے اندر الیکشن ہونا ہے۔ 90 روز کے اندر الیکشن ہوسکتے ہیں نئی حلقہ بندیوں کی کوئی ضرورت نہیں۔‘
You must log in to post a comment.