کراچی : کے الیکٹرک کے عملے پر تشدد کرنا تاجر رہنما کو مہنگا پڑ گیا

کراچی : ٹمبر مارکیٹ میں کے الیکٹرک کے عملے پر تشدد کا مقدمہ تاجر رہنما شرجیل گوپلانی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمے میں حملہ، تشدد، دھمکیاں اور یرغمال بنانے کی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کی ٹمبر مارکیٹ میں کے الیکٹرک کے عملے پر تشدد کرنا تاجر رہنما کو مہنگا پڑ گیا، تاجر رہنما شرجیل گوپلانی کیخلاف نیپئر تھانے میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ مقدمہ تھانہ نیپئر میں ٹمبر مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر شرجیل گوپلانی سمیت بیس سے پچیس ملزمان کے خلاف درج کیا گیا۔
مقدمہ کے الیکٹرک کے افسر طاہر علی کی مدعیت میں حملہ کرنے، تشدد، دھمکیاں دینے اور یرغمال بنانے کی دفعات کے تحت درج ہوا۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ تاجر رہنما شرجیل گوپلانی نے کے الیکٹرک کے عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا، تاجر رہنما نے اپنے بیس سے پچیس ساتھیوں کے ہمراہ عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا ، تشدد سے کے الیکٹرک کے چار ملازمین زخمی ہوئے جبکہ تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوئی تھی۔
دوسری جانب ترجمان ال پاکستان انجمن تاجران محمد اسماعیل لالپوریہ نے تاجر رہنما شرجیل گوپلانی پر کے الیکٹرک انتظامیہ کی جانب سے نیپر تھانے میں مقدمہ درج کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی
محمد اسماعیل لالپوریہ کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک شہریوں سے بل کے نام پر بھتے وصول کرکے بھتہ نہ دینے والوں کے خلاف مقدمہ درج کروا کر تاجروں میں اشتعال پھیلانے کی سازش کررہی ہے، کے الیکٹرک کا عملہ خود بجلی چوری میں مصروف ہے اور جو ان سے چوری کی بجلی نہیں لیتا اس کے کنکشن منقطع کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ دو روز قبل ہی کے الیکٹرک کی انتظامیہ کو تاجروں کے موقف سے باقاعدہ آگاہ کردیا تھا کہ جب تک قیمتوں میں اضافہ واپس نہیں لیا جاتا ہم بل ادا نہیں کریں گے۔
ترجمان ال پاکستان انجمن تاجران کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کے سی ای او کی ایما پر ان کا عملہ جان بوجھ کر شرجیل گوپلانی کی مارکیٹ میں آکر کنکشن منقطع کررہا تھا۔
انھوں نے دھمکی دی کہ 48 گھنٹوں کے اندر اندر اگر ایف آئی آر واپس نہ لی تو کراچی بھر کے تاجر اپنا آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے پر مجبور ہوں گے۔
You must log in to post a comment.