عاقل کون جاہل کون۔۔۔۔؟؟ / ماریہ انور

میں ایک ایسے معاشرے کا حصہ ہوں جہاں بزرگ اپنے سپوتوں کو اپنے پُرکھوں کے سپوتوں کے عشق و محبت کی کہانیاں سنا کر بڑا کرتے ہیں۔۔۔۔۔میں نے دیکھا، سنا اور محسوس کیا کہ ہمارے باپ دادا کیسے ہمیں ہیر رانجھا، سسی پنوں ،مرزا صاحبہ، جودا اکبر اور نہ جانے ایسے کتنے ہی عاشقوں کی کہانیاں سناتے ہوئے پروان چڑھاتے ہیں…..اور پھر میں نے محسوس کیا کہ وہ ہمیں صرف ان عاشقوں کی محبت بھری داستانیں ہی نہیں سناتے بلکہ ان کی محبت پر فخر بھی کرتے ہیں۔۔۔۔۔ میں نے دیکھا کہ وہ ان کی محبت کو پاک محبت کا نام دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک ان عاشقوں کا درجہ بڑا اعلی ہے۔ میں جب کچھ بڑی ہوئی تو یہ بھی معلوم ہوا کہ ان پاک محبت کرنے والے عاشقوں کے تو مزار بنا دیے گئے ہیں۔ جہاں لوگ منت مراد مانگتے ہیں تاکہ انہیں بھی ان کی محبت مل جائے ان کی محبت بھی کامل ہو جائے۔۔۔۔
نہیں مطلب کیسے۔۔۔۔؟؟؟
وہ جو خود محبت حاصل نہ کر سکے وہ جن کی محبت خود لاحاصل رہی وہ آپ کو محبت کیسے دلوا سکتے ہیں۔۔۔۔؟؟
ان کی محبت پاک ہے یہ سوال ایک اور سرا پکڑتا ہے کہ وہ محبت جس میں دو نا محرم مسلسل ایک ملاقاتوں کے سلسلے میں بندے رہے ان کی محبت پاک کیسے جبکہ قران تو کہتا ہے کہ جہاں دو نامحرم نر اور مادہ انسان ہوں وہاں تیسرا شیطان ہوتا ہے تو جہاں شیطان کا بسیرا ہو وہاں محبت پاک کیسے۔۔۔۔؟؟
میں نے ان کہانیوں کو سننے کے عرصے میں جو دوسری چیز دیکھی اور محسوس کی وہ ٹیلی ویژن پر چلنے والے اشتہارات تھے جن میں واضح کہا گیا کہ محبوب آپ کے قدموں میں۔۔۔۔!!!چونکہ بچپن کند ذہنی کا شکار رہا تو یہ بات کچھ سمجھ میں نا ا سکی مگر جب دورِ طالب علمی میں سفر طے کیا تو میں نے دیکھا کہ وہی اشتہار جو میں نے بچپن میں ٹیلی ویژن اخبار یا کسی رسالے کی زینت بنے دیکھا وہ دیواروں پر براجمان ہیں۔۔۔۔۔
مسئلہ یہ نہیں تھا کہ یہ ایک ہی اشتہار کتنی جگہوں کی زینت ہے بلکہ یہ ہے کہ محبوب اگر محبوب ہے تو پھر قدموں میں کیسے۔۔۔۔؟؟؟
مجھے اس بات نے سوچنے پر مجبور کیا کہ جس محبت کا ذکر ہمارے بزرگ بڑے احترام اور بھرم اور سلیقے اور جوش کے ساتھ سناتے ہیں اس محبت میں محبوب قدموں میں کیسے۔۔۔۔۔؟؟
میں نے دیکھا کہ جن بچوں کو ہیر رانجھا، سسی پنو، جودا اکبر اور مرزا صاحبہ جیسے عاشقوں کی کہانیاں سنا کر بڑا کیا گیا جب ان بچوں نے دورِ جوانی میں اظہارِ محبت کیا تو ان پر انہی بزرگوں نے جو کبھی پُرکھوں کی اولادوں کی محبت کی داستانیں سناتے نہیں تھکتے تھے انہوں نے ان محبت کرنے والوں پر حرام محبت کا فتوی لگایا۔۔۔۔تو کیسے۔۔۔۔؟؟؟؟
بس میں نے دیکھا کیسے اسی حرام حلال کے فتوے نے نوجوان نسل کو باغی بنایا…. میں نے دیکھا کہ کیسے انہی بزرگوں نے قران و احادیث کی روشنی میں باغی اولاد کو ماں باپ کا منکر بنایا جبکہ قران تو کہتا ہے ایک بالغ اور بالغہ پسند کی شادی کا حق رکھتے ہیں۔۔۔۔ تو یہ منکر کا فتوی کیسے۔۔۔۔۔؟؟؟
قران کی روشنی میں یوسف زلیخہ کا قصہ سنانے والے جب محبت کے حرام ہونے کا فتوی لگاتے ہیں تو یہ فتوی کس بنا پر لگاتے ہیں اور کیسے۔۔۔۔؟؟؟
لڑکا لڑکا ہوتا ہے اور لڑکی لڑکی ہوتی ہے تو حضرت خدیجۃ الکبری کا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شادی کے پیغام میں پہل کرنا بہترین مثال کیسے….؟؟؟؟
میں نے دین میں پڑھا اور سنا کہ باپ کے بیٹی کی مرضی کے خلاف شادی کرنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح نہ ہونے کا دعویٰ اور اس کی علیحدگی کے فرمان کے ہوتے ہوئے ماں باپ کی اطاعت میں بیٹی یا بیٹے کا سر جھکانا اطاعت ہے۔۔۔۔تو یہ اطاعت ہے تو کیسے۔۔۔۔؟؟
میں نے ناقص العقلی کے زیر سایہ یہ سب جاننے سمجھنے اور محسوس کرنے کی چھوٹی سی کوشش کی ہے اب یہ فیصلہ آپ کے ہاتھ میں کہ ہمیں اس تفریق میں کس نے ڈالا۔۔۔؟؟؟
کیا ہم نے وہ کیا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قران و احادیث کی روشنی میں بیان فرمایا۔۔۔۔؟؟؟
ہمارے بزرگوں کی اناؤں نے جو زندگیاں اپنے ہاتھوں سے کسی مجبور رشتے میں باندھی کیا ان رشتوں کے بندھن سے ہونے والی اولادیں حلال ہوئیں۔۔۔۔؟؟؟ اور اگر حلال ہوئی تو کیسے۔۔۔۔؟؟؟
تو جہاں اولادیں حلال نہیں وہاں نسلیں حلال نہیں اور جہاں نسلیں حلال نہیں وہاں محبتیں حلال کیسے….؟؟؟
میری یہ چھوٹی سی کوشش نہ تو بزرگوں کو غلط کہتی ہے نہ ہی نافرمان اولادوں کو مگر یہ تحریر چیخ چیخ کر یہ ضرور کہتی ہے کہ آخر عاقل کون ، غافل کون…..؟؟؟؟