چوہدری نثار کی سیاست کدھر جائے گی/ محمد اکرم چوہدری

چوہدری نثار علی خان پاکستانی سیاست میں ایک ممتاز اور محترم شخصیت کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔ ان کا سیاسی کیریئر دیانتداری اور اصولوں کی پاسداری کی مثال ہے۔ 1985 سے چوہدری نثار مختلف مدتوں میں قومی اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں اور متعدد اہم وزارتی عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ شفافیت کے لیے ان کی وابستگی اور اپنے اصولوں پر ثابت قدمی نے انہیں سیاسی حلقوں میں عزت بخشی۔ ان کا سادہ طرز زندگی اور واضح گفتگو ان کے کردار کی عکاسی کرتی ہے۔ ان کی ایمانداری اور اصول پسندانہ طرز عمل نے انہیں پاکستانی سیاست میں ایک منفرد مقام عطا کیا ۔ چوہدری نثار علی خان ایک تجربہ کار پاکستانی سیاست دان ہیں جن کا کیریئر چار دہائیوں پر محیط ہے ۔ سیاسی زندگی میں ان کی اہم خدمات ہیںوہ 31 جولائی 1954 کو چکری میں پیدا ہوئے ، آرمی برن ہال کالج میں تعلیم حاصل کی ۔ انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 1980 کی دہائی میں راولپنڈی ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے کیا اور محمد ضیاء الحق کے دور میں نواز شریف کے قریب ہو گئے۔تیسری نواز شریف حکومت کے تحت 2013 سے 2017 تک خدمات انجام دیں، قومی سلامتی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نگرانی کی۔اپنی پارٹی اور عوام کے حقوق کی وکالت کرتے ہوئے 2008 سے 2013 تک قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی قیادت کی۔کابینہ کے مختلف عہدوں پر فائز رہے، بشمول وزیر پیٹرولیم اور قدرتی وسائل، وزیر خوراک، زراعت اور لائیو اسٹاک، وزیر مواصلات، اور وزیر سائنس و ٹیکنالوجی۔
ایک سینئر رکن اور نواز شریف کے قریبی ساتھی نثار علی خان نے 2018 میں علیحدگی سے قبل تین دہائیوں تک پارٹی کی خدمت کی۔فی الحال پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے ایک آزاد رکن پی پی -10 راولپنڈی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔1985 اور 2013 کے درمیان آٹھ بار قومی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے، ووٹروں میں اپنی مسلسل مقبولیت کو ظاہر کرتے ہوئے۔ 2018 میں آزاد امیدوار کے طور پر صوبائی اسمبلی کی نشست PP-10 راولپنڈی جیتی۔
چوہدری نثار سے شہباز شریف کی ملاقات معنی خیز ہے تحریک انصاف کے لوگوں کو لوٹے بنانے کا آغاز ہو چکا ہے وزیر اعلیٰ علی امین کی پریس کانفرنس میں جو زبان استعمال کی گئی اچانک جاوید ہاشمی کی تحریک انصاف کے صلح جو رہنماوں سے ملاقات، خواتین کی نشستوں کا حکومتی اتحاد کو مل جانا ان سب پر غور کیا جانا چاہیے کیا تحریک انصاف کا فاروڈ بلاک بننے جارہا ہے کیا علیمہ خان کا کہنا کہ ہمارا بھائی مائنس ہو چکا سیاست نئی کروٹ لے رہی ہے حکومتی اتحاد کو بہت سوچ سمجھ کے فیصلے کرنے ہوں گے زیادہ طاقت مسائل کی وجہ بنتی ہے
کیا چوہدری نثار اس وقت شہباز شریف کے لیے کوئی کردار ادا کرنا چاہیں گے کیا 1991 میں شہباز شریف اور چوہدری نثار پرائم منسٹرہائوس میں اپنی رفاقت کے دن یاد کرنے لگے ہیں جب دونوں کے بیگ اور سپورٹس کا سامان ادھرہی ہوتا تھا ریجنٹ پارک میں محترمہ کلثوم نواز کے نماز جنازہ میں شرکت اور میاں نواز شریف سے چوہدری نثار کے کشیدہ تعلقات کیا یہ سب ٹھیک ہونے جا رہے ہیں کیا چوہدری نثار ایچی سن کالج میں عمران خان کی رفاقت بھول سکتے ہیں اپنے با اصول ہونے کے تاثر کو قائم رکھیں گے بہت سے سوال جن کا جواب اب وقت دینے جا رہا ہے دیکھیں کیاہوتا ہے اور فیصلے کس کے حق میںہوتے ہیں اور کون ان کو اپنے مفاد میں استعمال کرتا ہے یاد رکھئے وقت بہت بے رحم ہوتا ہے اپنوں کو غیر اور غیروں کو اپنے بنا دیتا ہے صرف اچھے فیصلوں سے بہتر مستقبل تلاش کیا جا سکتا ہے چوہدری صاحب کو بہت بہتر فیصلے کرنے ہوں گے خاموشی توڑنی ہو گی آگے بڑھنا ہو گا مگر بہت احتیاط کیساتھ ساری زندگی کی عزت دائو پہ لگی ہے اپنے ساتھی جاویدہاشمی پر غور ضرور کریں وہ کہاں ہیں اور کیوں ہیں اللہ عزتوں سے نوازتا بھی ہے اور امتحان بھی لیتا ہے دیکھتے ہیں چوہدری نثار کس طرح نبرد آزما ہوتے ہیں میرے دل میں انکی بہت عزت ہے احترام ہے اچھی یادیں ہیں اس لیے آج کا کالم ان کے نام۔