خوشی کی خبر…… / فیصل شامی

خبر ہے کہ صحافی پروٹیکشن بل منظور کر لیا گیا ہے جس سے صحافی برادری میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبر کے متعلق کسی بھی صحافی کو کام سے روکنے،دھمکی دینے یا کسی بھی قسم کا تشدد کرنے پر متعلقہ فرد یا ادارے کے خلاف کسی بھی صحافی کی طرف سے مقدمہ درج کروایا جا سکتا ہے اور سب سے خوش آئند خبر یہ ہے کہ کسی صحافی سے اسکی خبر کے سورس یعنی ذرائع بارے بھی پوچھ گچھ نہیں کی جا سکتی اور یقینا صحافی پروٹیکشن بل سے صحافی برادری میں تحفظ کا احساس پیدا ہو گا اور وہ اپنے فرائض بہترین طریقے سے سرانجام دے سکیں گے اور سب سے بڑھ کر خوشی کی بات یہ بھی ہے کہ نام نہاد جعلی صحافیوں کے خلاف بھی کاروائی ہو سکے گی۔ یعنی ایسے جعلی صحافی جو کہ اپنے مذموم مقاصد کے لئے صحافت جیسے مقدس پیشے کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یقینا ایسے نام نہاد صحافیوں کے خلاف کارروائی ضروری ہے جنہوں نے صحافت جیسے مقدس پیشے کو بدنام کر رکھا ہے اور بہت سے تو صحافی ایسے ہیں جن کو صحافت کی الف ب بھی نہیں پتہ اور ایسے ہی صحافیوں کو اگر سڑک چھاپ صحافی کہا جائے تو غلط نہ ہو گا اور اگر دیکھا جائے تو جب سے سوشل میڈیا کا زمانہ آیا ہے تب سے نام نہاد صحافیوں میں بھی اضافہ ہو چکا ہے۔ ایک وقت تھا کہ بچوں سے پوچھا جاتا تھا کہ بڑے ہو کر کیا بنو گے تو جواب ملتا تھا کے انجینئر بنیں گے، ڈاکٹر بنیں گے، وکیل بنیں گے، فوجی بنیں گے، پائلٹ بنیں گے لیکن آج کے دور میں نوجوانوں سے سوال کیا جائے تو ستر فیصد سے زائد کا جواب ہوگا صحافی بننا ہے اور یقینا صحافی بننا کوئی آسان کام نہیں اور خبر یہ بھی ہے کہ نام نہاد و جعلی صحافیوں کے خلاف کارروائی کا آغاز بھی ہو گا اور ایسے نام نہاد صحافیوں کو انکے اصل ٹھکانے تک پہنچایا جا سکے گا۔ یعنی داخل حوالات کیا جا سکے گا اور یہ ہم جیسے صحافیوں کے لئے اچھی خبر ہے اور یقینا صحافت ایک مقدس و اہم پیشہ ہے اور ریاست کا اہم ستون بھی ہے اور یقینا ہمارے ملک میں بھی صحافیوں کو بلاشبہ وہ آزادی حاصل نہیں جو ہونی چاہیے لیکن اب بل پاس ہونے سے یقینا صحافی برادری کو بھی تحفظ کا احساس ہو گا اور یقینا آزادی صحافت کے لئے بھی بہت اہم بل ہو گا اور خوشی کی خبر ہے۔ اسی لئے صحافی برادری خوش ہے اور صحافی برادری کے تحفظ کے لئے حکومت کو اہم بل لانے پر خراج تحسین پیش کر رہی ہے اور یقینا صیح معنوں میں صحافی برادری کے لئے بڑا قدم اٹھانے پر حکومت مبارکباد کی مستحق ہے جنہوں نے صحافی برادری کے دل کی آواز سنی بلکہ عملی جامہ بھی پہنایا جو کہ خوش آئند بات ہے اور سب کی طرح ہماری بھی یہی دعا ہے کہ حکومت اسی طرح سے صحافی برادری کے مسائل حل کرتی رہے اور سب صحافی بھائیوں کی نیک دعائیں بھی سمیٹتی رہے تو فی الحال اجازت دوستوں ملتے ہیں جلد بریک کے بعد تو چلتے چلتے اللہ نگہبان رب راکھا۔