fbpx
نظم

زندگی باندھ لیتی ہوں ! /قرۃالعین شعیب

زندگی باندھ لیتی ہوں ! /قرۃالعین شعیب

زندگی باندھ لیتی ہوں !
قرۃالعین شعیب

یونہی بیٹھے بیٹھے
اچانک موت مجھے پکارتی ہے
اس کی صدا سینے میں گونجتی ہے
سوچوں کے درمیان
اپنے سیاہ پروں سے اڑتی ہے
اور میں پلٹ کر دیکھتی ہوں
گھڑی پر ایک بجا ہے
میں گھبراتی ہوں
میرے بچے ، دل پر ہاتھ رکھتی ہوں
دل ڈوب چکا ہے
میرے بچے ، آنکھوں کا نم سمیٹتی ہوں
آنکھیں بجھ چکی ہیں
میرے بچے ابھی زندگی کی پہلی سیڑھی پر ہیں
ان سے میرے جیسی محبت کون کرے گا
موت میرے سر پر پھڑپھڑاتی ہے
بچوں کی طرف لپکتی ہوں
بانہوں میں بھرتی ہوں
جیسے الوداعی ملاقات ہو
میرے بعد
میرے بچے دل کی بات کس سے کہیں گے
ان کی شرارتوں سے کون لطف اٹھائے گا
انہیں وقت پر کھانا ملے گا یا نہیں
کسے میرے بعد فرصت ہو گی
موت دن میں کئی بار
میرے سامنے کھڑی ہوتی ہے
مجھے ڈراتی ہے
لیکن میں کمرہ ء امتحان میں جانے سے ڈرتی ہوں
تیاری ابھی نا مکمل ہے
موت سے مکالمہ کرتی ہوں
روزانہ جی اٹھتی ہوں
بچوں کو بانہوں میں بھرتی ہوں
اور جلدی جلدی میں تیاری کرتے ہوئے
ہمیشہ سامان میں زندگی باندھ لیتی ہوں!

Facebook Comments

Back to top button