غزہ کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ سابق امریکی صدر ٹرمپ بھی بول پڑے

فلوریڈا: فلسطین کے محصور شہر غزہ پر صہیونی ریاست کی جانب سے ڈھائی جانے والی قیامت کو نظر انداز کرنا کسی کے لیے بھی ممکن نہیں رہا ہے، حتیٰ کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے بھی۔
حال ہی میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیا ہے، جس میں انھوں نے اسرائیل اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے حق میں پورا زور لگایا ہے، اور ہر طرح سے ان کے اقدامات کی حمایت کی ہے، تاہم جب غزہ کی بات آئی تو ٹرمپ بھی اسے ’ناقابل یقین‘ اور ’خوف ناک‘ کہے بغیر نہ رہ سکے۔
جمعرات کو نشر ہونے والے اس انٹرویو میں ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ آپ نے غزہ کی کہانی دیکھی، جو صورت حال سامنے آ رہی ہے؟ غزہ کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ تو سابق امریکی صدر نے کہا ’غزہ میں جو ہو رہا ہے یہ نہ صرف ناقابل یقین ہے، بلکہ خوفناک ہے۔‘
ٹرمپ نے عالمی سطح پر صہیونی بربریت کے خلاف احتجاج اور مخالفت کے تناظر میں کہا کہ اسرائیل کو عوامی رابطوں اور تعلقات عامہ کے محاذ پر شکست ہوئی ہے، تاہم حماس حملوں کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلسل جارحیت کو انھوں نے نیتن یاہو کا ’مضبوط مؤقف‘ قرار دیا۔
اسرائیلی مظالم کے خلاف لندن میں بڑا مظاہرہ، 8 لاکھ افراد شریک، مارچ سبوتاژ کرنے کی شرپسندوں کی کوشش ناکام
سابق امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر وہ اسرائیل کے صدر ہوتے تو ایران کے ساتھ مذاکرات کر کے حماس کے مہلک حملے کو روک دیتے، انھوں نے کہا ایران ٹوٹا ہوا تھا، اور ہم ساتھ معاہدہ کر لیتے، میرے دور صدارت میں امریکا ایران کے ساتھ اچھے سے چل رہا تھا۔
Facebook Comments