پاکستان کے ریزرو کھلاڑیوں نے ورلڈ کپ کے سفر میں کیا سیکھا؟ جانیے خود ان کی زبانی

ورلڈ کپ کے لیے قومی ٹیم کے ریزرو کھلاڑیوں میں شامل زمان خان، ابرار احمد اور محمد حارث نے اس سفر سے کیا سیکھا انہوں نے خود ہی بتا دیا۔
بھارت میں جاری آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ اختتام کی جانب گامزن ہے۔ پاکستان تاحال گیم میں اِن اور اس کے سیمی فائنل کھیلنے کے امکانات برقرار ہیں۔ اس میگا ایونٹ کے لیے قومی ٹیم کے 15 رکنی اسکواڈ کے ساتھ 3 ریزرو کھلاڑی وکٹ کیپر بیٹر محمد حارث، رائٹ آرم فاسٹ بولر زمان خان اور اسپنر ابرار احمد بھی شامل تھے۔
قومی ٹیم کے ریزرو کھلاڑیوں کو میگا ایونٹ میں اپنی کارکردگی دکھانے کا موقع تو نہ مل سکا لیکن وہ ٹیم کے ساتھ رہے اس سفر کے دوران انہیں کیا تجربہ حاصل ہوا یہ نوجوان کھلاڑیوں نے خود بتا دیا اور اس کی ویڈیو پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے فیس بک آفیشل پیج پر پوسٹ کر دی ہے۔
فاسٹ بولر زمان خان نے بتایا کہ خوشی ہے کہ ورلڈ کپ میں آئے اور یہاں آکر بہت کچھ سیکھا۔ ٹیم کے ساتھ ساتھ رہے اور مشکل حالات سے کیسے نکلنا ہوتا ہے ہم نے یہ اپنے سینیئرز سے سیکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں حالات مشکل ہوتے ہیں یہاں پہلی بار آئے ہیں اور کوشش ہے کہ یہاں سے جتنا سیکھ کر جا سکتے ہیں وہ سیکھ لیں تاکہ ہمارے مستقبل میں وہ کام آئے۔
زمان خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اپنے سینئرز سے سیکھنے کا موقع ملا ہم ان کے ساتھ پریکٹس کرتے تھے اس لیے نیٹ پر اگر کبھی ہمیں مار پڑ رہی ہوتی تھی تو شاہین شاہ غصہ ہوتے تھے اور ہماری خامیاں بتاتے ہوئے اسے درست کرنے کا کہتے تھے خوشی ہے کہ سینیئر بولر کی رہنمائی ملی۔
اسپنر ابرار احمد نے کہا کہ ورلڈ کپ میں بڑے کرکٹ سپر اسٹارز کو دیکھا اور سیکھا کہ انہیں کرکٹ اور میچز سے متعلق کیسی آگاہی ہوتی ہے کہ ٹیم کو کیسے میدان میں اتارنا ہے اور کیا کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا افغان اسپنر مجیب اور سری لنکن اسپنر تھکشنا سے بات ہوئی ان سے بھی سیکھا انہوں نے بتایا کہ بولنگ کے دوران پیس چینج ضروری ہے اس لیے کوشش کرو کہ اچھے پیس سے بولنگ کرو۔
ابرار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ریزور میں ہونے کے باوجود ہمیں ہر وقت تیار رہنا پڑتا ہے اور اسکواڈ کے ریگولر کھلاڑیوں کے ساتھ پریکٹس کرتے رہے کہ کبھی بھی موقع مل سکتا ہے پھر 100 فیصد میدان میں دینا پڑے گا۔
وکٹ کیپر بیٹر محمد حارث کا کہنا تھا کہ اپنی ٹیم کے سینیئرز سے تو مسلسل سیکھتے ہیں لیکن ورلڈ کپ کے دوران ویرات کوہلی سے بات ہوئی ان سے سیکھا کہ اننگ کو کیسے بنانا اور بڑا کرنا ہے اور بطور بیٹر جو ٹمپرامنٹ کی کمی ہے اس کو کیسے دور کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ جنوبی افریقی وکٹ کیپر بیٹر کوئنٹن ڈی کاک اور بھارتی وکٹ کیپر کے ایل راہول سے بھی بات ہوئی اور ان سے جو سیکھا کوشش ہوگی کہ اس کو پاکستان جا کر اپلائی کریں اور پریکٹس کرکے خامیاں دور کریں۔
Facebook Comments