مشرق وسطیٰ میں فوجی حوالے سے کون کتنا طاقتور ہے؟

اسرائیل کی غزہ پر جنگ چوتھے ہفتے میں داخل ہو چکا ہے۔ کئی ماہرین اس جنگ کو پھیلتا ہوا دیکھ رہے ہیں اور قیاس کیا جا رہا ہے کہ یہ مسئلہ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
اگر ایسا ہوتا ہے تو خطے کے ممالک میں فوجی طاقت کا توازن کیا ہے اور کس کی فوج کتنی مضبوط ہے؟ کس کے پاس کون کون سے ہتھیار ہیں؟ اس تجزیے کے لیے گلوبل فائر پاور نامی ویب سائٹ کی ترتیب قابل غور ہے۔
1۔ ترکی
مشرق وسطیٰ میں ترکی فوجی حوالے سے سب سے طاقتور ملک ہے۔ جس کا دنیا میں نمبر آٹھواں ہیں۔ اس کا نمبر جرمنی سے پہلے اور جاپان کے بعد آتا ہے۔ ترکی سالانہ آٹھ ارب ڈالر کے فوجی اخراجات کرتا ہے۔ اٹلانٹک کونسل کے مطابق وہ نیٹو کا رکن ہے اور اس کی فوجیں لیبیا، آذربائیجان، شام، افغانستان، بالکان، یوکرین اور صومالیہ میں لڑنے کا تجربہ بھی رکھتی ہیں۔
کل فوجی: 355,800
ریزرو فوج: 380,000
ٹینک: 2622
ملٹی پل راکٹ لانچ سسٹم: 438
ہیلی کاپٹر اور لڑاکا طیارے: 1065
آبدوزیں: 12
(بحوالہ فورسز ڈاٹ نیٹ)
2۔ مصر
مصر کی فوج بھی جدید سازو سامان سے لیس ہے۔ جب سے صدر فتح السیسی نے اقتدار سنبھالا ہے مصر اپنی فوجی طاقت میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔ ولسن سینٹر کے مطابق مصر دنیا میں ہتھیار درآمد کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے جو سب سے زیادہ امریکہ سے خریدے جاتے ہیں۔
اس کے پاس رافیل اور ایس یو 35 جدید لڑاکا طیارے ہیں وہ روس، جرمنی اور اٹلی سے 15 ارب ڈالر کے مزید ہتھیار بھی خرید رہا ہے۔ مصر کی ویب سائٹ ڈیفنس ایکسپو کے مطابق مصر دنیا کی 15 بڑی فوجی طاقتوں میں سے ہے۔
کل فوجی: 438,500
ریزرو فوج: 479,000
ٹینک: 4295
راکٹ پروجیکٹرز: 1084
ہیلی کاپٹر اور فوجی طیارے: 1069
آبدوزیں :آٹھ
(بحوالہ ڈیفنس ایکسپو مصر)
3۔ ایران
عرب نیوز کے مطابق ترکی، مصر اور ایران تینوں فوجی حوالوں سے اسرائیل سے زیادہ مضبوط ممالک ہیں۔ امریکہ کے ڈپارٹمنٹ آف ڈیفنس کے مطابق ایرانی فوج اپنی تین صلاحیتوں پر انحصار کرتی ہے۔ ایک اس کے پاس بیلسٹک میزائل ہیں جو دو ہزار کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، دوسری اس کی نیوی خلیج فارس کو کسی بھی وقت بند کر سکتی ہے اور تیسرا یہ کہ وہ دنیا میں پراکسی جنگوں میں مہارت رکھتی ہے۔
ایران روس کی مدد سے چوتھی اور پانچویں نسل کے لڑاکا طیارے بھی بنا رہا ہے جبکہ بعض تجزیہ نگاروں کے مطابق اس کے پاس ایٹمی صلاحیت بھی ہے۔
کل فوجی: 523,000
ریزرو فوج: 479,000
ٹینک: 1,634
4295 میڈیم اور 150 شارٹ رینج بیلسٹک میزائل
لڑاکا طیارے: 343
آبدوزیں: 24
(بحوالہ فوربز میگزین)
4۔ اسرائیل
الجزیرہ کے مطابق اسرائیل قیام سے اب تک امریکہ سے 263 ارب ڈالر کی بیرونی امداد حاصل کر چکا ہے جس کا ایک بڑا حصہ ہتھیاروں کی خریداری پر صرف ہوا ہے۔
مشرق وسطیٰ میں اس کی فوج سب سے جدید ہتھیاروں سے لیس ہے۔ سٹاک ہوم ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق اسرائیل فی کس آمدنی کے حوالے سے دنیا میں ہتھیاروں کی خریداری میں دوسرے نمبر پر ہے۔ اس کے پاس امریکہ کے جدید ترین لڑاکا طیارے F-35 بھی ہیں اور وہ آسٹریلیا، جاپان اور جنوبی کوریا کے بعد ان چار ممالک میں شامل ہے جسے امریکہ نے یہ جدید ترین طیارے دے رکھے ہیں۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کل فوجی: 169,500
ریزرو فوج: 465,000
ٹینک: 2,200
میزائل ڈیفنس سسٹم آئرن ڈوم
لڑاکا طیارے: 339
آبدوزیں: پانچ
(بحوالہ الجزیرہ)
5۔ سعودی عرب
امریکی میگزین فوربز کے مطابق سعودی عرب مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ فوجی اخراجات کرنے والا ملک ہے جس کے سالانہ اخراجات 76 ارب ڈالر سے زائد ہیں۔ نیوز ویک کے مطابق صدر ٹرمپ کے 2017 کے دور میں سعودی عرب نے امریکہ سے 350 ارب ڈالر کا اسلحہ خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔ سی این این کے مطابق سعودیہ عرب بیلسٹک میزائل بھی بنا رہا ہے۔ اس کے پاس ایف 15، یورو فائیٹر ٹائفون اور ٹارنیڈو جیسے جدید لڑاکا طیارے ہیں۔ نیوز ویک کے مطابق سعودی عرب کی فوجی طاقت مندرجہ ذیل ہے۔
کل فوجی: 688,000
ٹینک: 600
پیٹریاٹ میزائل ڈیفنس سسٹم
لڑاکا طیارے: 313
(بحوالہ نیوز ویک)
گلوبل فائر پاور کے مطابق سعودی عرب کے بعد مشرق وسطیٰ کی بڑی فوجی طاقتوں میں باالترتیب عراق، متحدہ عرب امارات، شام، قطر اور یمن شامل ہیں۔ جبکہ دوسری جانب دیکھیں تو پاکستان مسلم ممالک میں واحد ملک ہے جس کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں۔
ایٹمی ہتھیاروں کے خلاف کام کرنے والی عالمی تنظیم (ICAN) کے مطابق پاکستان کے پاس 170 وار ہیڈز جبکہ اسرائیل کے پاس 90 وار ہیڈز ہیں۔ پاکستان ماضی میں اپنے میزائل تجربات کی رینج میں تل ابیب کو دکھاتا رہا ہے۔
پاکستان گلوبل فائر پاور کے حوالے سے دنیا کا ساتواں طاقت ور ترین ملک ہے جبکہ اسرائیل اس فہرست میں 18ویں نمبر پر ہے۔ MENA ممالک جس میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ممالک شامل ہیں میں پاکستان کو گلوبل فائر پاور انڈیکس میں سب سے طاقتور ملک قرار دیا گیا ہے اور ترکی یہاں دوسرے نمبر پر ہے۔
Facebook Comments