fbpx
نظم

دلاسہ کافی ہے مَہک کو

علی زیوف

دلاسہ کافی ہے مَہک کو

 

میں اپنے بہت سے ادھورےخطوط کو،
تنہائی سے آٹم پاٹم مکالموں کو،
اور بیزار زندگی کی دیمک لگی خودنوشت کو،
مکمل کرنے کے بعد
اپنے ہی ——
پرانے پتے پر بھیجوں گا!
جہاں پر
میری کھوئی ہوئی کمسنی،
جواں عمری کے تمام خواب،
میری ماں کے لمس کی کوری مَہک کے سوا
کوئی دوسرا نہیں رہتا۔

Facebook Comments

Back to top button