
خواب
شاعرہ : ایمی لوئیل (امریکہ)
انتخاب و اردو ترجمہ : ناہید ورک (امریکہ)
میری تم سے بات ہو یا نہ ہو
فرق ہی کیا پڑتا ہے
تمہارے سخن میں اک دیرینہ دوست کی طرح
ہمدردیوں کے دریا بہتے ہیں
اور میرے وجود کے تمام ساکت آہنگ
تھرتھراتے نغموں میں ڈھل جاتے ہیں
تمہارے جانے سے یوں لگتا ہے
جیسے اچانک پڑنے والی شدید ضرب نے
ایک ہی جھٹکے میں بڑی آسانی کے ساتھ
تعلق کی تمام ڈوریں کاٹ کر رکھ دی ہوں
کیوں نہ تمہاری رمز بھری خاموشی کے
اس انمول تحفے کو امر کرلیا جائے
سو اب تم خاموش ہی رہو کچھ مت کہو،
لوگ بہت سیانے ہیں
باتوں سے خیالات کو جانچ لیتے ہیں
جیسے سیاہ اُمڈتے بادلوں کی تاریکی
طوفان کی آمد کا پتہ دیتی ہے
میرے نزدیک دن کی اہمیت
اس کے مقصد اور مزاج سے ظاہر ہوتی ہے
جیسے بارش محسوس کرتے ہیں
چناروں کے پتے اک نئی سج دھج کے ساتھ
جنگل میں جگمگا اُٹھتے ہیں۔
Original Text
Dreams
by Amy Lowell
I do not care to talk to you although
Your speech evokes a thousand sympathies,
And all my being’s silent harmonies
Wake trembling into music. When you go
It is as if some sudden, dreadful blow
Had severed all the strings with savage ease.
No, do not talk; but let us rather seize
This intimate gift of silence which we know.
Others may guess your thoughts from what you say,
As storms are guessed from clouds where darkness broods.
To me the very essence of the day
Reveals its inner purpose and its moods;
As poplars feel the rain and then straightway
Reverse their leaves and shimmer through the woods.