’فریڈم فلوٹیلا‘ پر اسرائیلی قبضہ، اقوام متحدہ کہاں ہے؟: پاکستانیوں کو تشویش/ اردو ورثہ

پاکستان کے سیاسی و سماجی رہنماؤں نے غزہ کے شہریوں کے لیے امدادی سامان لے جانے والی کشتی کو اسرائیل کی جانب سے قبضے میں لیے جانے کی مذمت کی ہے۔
غزہ جانے والی امدادی کشتی ’میڈلین‘، جس پر ماحولیات کی کارکن گریٹا تھنبرگ اور دیگر رضاکار سوار تھے، کے منتظمین نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے پیر کو کشتی کو روک کر اس پر قبضہ کر لیا ہے۔
یہ کشتی امداد پہنچانے اور غزہ پر اسرائیلی بحریہ کی ناکہ بندی کو چیلنج کرنے کے لیے سسلی سے روانہ ہوئی تھی۔
اس حوالے سے دنیا بھر کی طرح پاکستان کے بھی سیاسی و سماجی رہنماؤں نے امدادی کشتی کو قبضے میں لیے جانے کی مذمت کی ہے۔
پاکستانی سماجی کارکن شیما کرمانی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کشتی میں سوار کسی بھی فرد کے پاس کوئی اسلحہ نہیں اس کے باوجود اسرائیل نے ان سب کو گرفتار کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ لوگ صرف غزہ کی مدد کے لیے جا رہے تھے، اس لیے ان کی گرفتاری عالمی قانون کے خلاف ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’عالمی برادری آواز اٹھائے اور اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرے۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شیما کرمانی نے کہا کہ وہ تھنبرگ گریٹا اور ان کے ساتھیوں کو سلام پیش کرتی ہیں کہ انہوں نے جان ہتھیلی پر رکھ کر امداد غزہ کے مکینوں کو پہنچانے کی کوشش کی۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر نے کہا کہ ’یہ سوال بنتا ہے کہ کہاں ہے اقوام متحدہ اور اس کے ادارے جن کو فلسطینی عوام پر اسرائیلی مظالم بند کرانے میں کردار ادا کرنا ہے۔‘
منعم ظفر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’عالمی عدالت انصاف جسے اسرائیل کو کٹہرے میں لانا تھا اور عالمی فوجداری عدالت نے وارنٹ جاری کیے وہ اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے خلاف کارروائی میں کیوں ناکام رہیں؟‘
انہوں نے مزید کہا کہ وقت اسرائیل اور اس کی قیادت کو معاف نہیں کرے گا۔ مظلوموں کی جدوجہد جاری ہے اور ان کے ساتھ کھڑا ہونا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
سندھ حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید کہتی ہیں کہ ’اقوام متحدہ جو علم بردار ہے انسانی حقوق کا، جو علم بردار ہے دنیا میں امن کا، کیا وہ اس میں شریک جرم نہیں ہے جو اسرائیل نہتے فلسطینیوں کے ساتھ کر رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا: ’ہم پاکستانی عوام عالمی برداری کا ضمیر جنجھوڑتے رہیں گے۔ ہم کل بھی فلسطین کے ساتھ تھے اور آج بھی ہیں۔‘