بلاگ

بیرون ملک پاکستانی, ملک کے سفیر / توقیر احمد

 

جب کوئی پاکستانی کسی اور ملک میں قدم رکھتا ہے، تو وہ صرف ایک شخص نہیں رہتا، بلکہ اپنے ملک کا نمائندہ بن جاتا ہے۔ دوسرے ممالک کے لوگ اُس کے انداز، رویے اور کردار سے پورے پاکستان کا تصور قائم کرتے ہیں۔ اس لیے جب ہم دیار غیر میں ہوتے ہیں، تو ہماری چھوٹی چھوٹی باتیں بھی دوسروں کی نظر میں بڑی اہمیت رکھتی ہیں۔ کسی ایک فرد کی غلطی یا نامناسب رویہ صرف اسی کا نہیں بلکہ پوری قوم کا تاثر خراب کر سکتا ہے۔

ایسے میں ضروری ہے کہ ہر بیرون ملک رہنے والا پاکستانی اپنے رویے، طرز زندگی اور بول چال میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔ کسی بھی نئی جگہ جانے سے پہلے وہاں کے مقامی قوانین، ثقافت اور سماجی اقدار کو سمجھنا نہایت اہم ہے۔ قانون کی پابندی، وقت کی قدر، اور دوسروں کے نظریات کا احترام ہمیں نہ صرف وہاں کے معاشرے میں قابل قبول بناتا ہے بلکہ ہمیں عزت بھی دلواتا ہے۔ وہ لوگ جو مقامی قوانین و ضوابط کا خیال رکھتے ہیں، عموماً وہاں کے لوگوں کی نظر میں قابل بھروسہ اور باعزت سمجھے جاتے ہیں۔

اسی طرح، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اپنی ذاتی صفائی، طرز گفتار اور عمومی رکھ رکھاؤ پر بھی بھرپور توجہ دینی چاہیے۔ صاف ستھری ظاہری حالت، شائستہ انداز اور نرم لہجہ ایک خوشگوار تاثر چھوڑتے ہیں۔ ایسے افراد نہ صرف دوسروں کے لیے قابل قبول ہوتے ہیں بلکہ اپنے ملک کا روشن چہرہ بھی بن کر ابھرتے ہیں۔ جب ہم خود کو ایک مثبت شخصیت کے طور پر پیش کرتے ہیں، تو نہ صرف ہمیں فائدہ ہوتا ہے بلکہ پاکستان کا نام بھی دنیا بھر میں فخر سے بلند ہوتا ہے۔

یاد رکھیے، اگر بیرون ملک کوئی پاکستانی کسی غیر اخلاقی یا غیر قانونی سرگرمی میں ملوث پایا جاتا ہے، تو دنیا اسے فرد کے طور پر نہیں دیکھتی، بلکہ "ایک پاکستانی” کے طور پر پہچانتی ہے۔ ایسے میں پوری قوم بدنامی کا شکار ہو سکتی ہے، اور ان محنتی پاکستانیوں کا تاثر بھی خراب ہوتا ہے جو دیانت داری سے اپنا کام کر رہے ہوتے ہیں۔ لہٰذا یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی روزمرہ زندگی سے یہ ثابت کریں کہ پاکستانی قوم مہذب، باوقار اور قانون پسند ہے۔ یہ نمائندگی صرف سفارت خانوں کی ذمہ داری نہیں، بلکہ ہر اُس پاکستانی کی ہے جو وطن سے باہر رہ کر اپنے ملک کی نمائندگی کرتا ہے۔

اپنی رائے دیں

Related Articles

Back to top button