منتخب کالم

پاکستانی فیشن کا سفیر عدنان انصاری/ انس گوندل

پاکستان کی فیشن انڈسٹری میں عدنان انصاری نمایاں مقام کے حامل ہیں وہ نہ صرف ایک کامیاب فیشن ڈیزائنر ہیں بلکہ ایک ویژنری آرٹسٹ اور پاکستان کے فیشن کلچر کو عالمی سطح پر متعارف کرانے والے اہم نمائندہ بھی ہیں۔عدنان انصاری نے فیشن ڈیزائننگ کو صرف ملبوسات کی تخلیق تک محدود نہیں رکھا، بلکہ اسے ایک ثقافتی پیغام کا ذریعہ بنایا ۔ انہوں نے ہمیشہ اپنی تخلیقات میں پاکستان کی ثقافت، روایت، دستکاری اور رنگوں کی جھلک پیش کی۔ سب سے زیادہ پہچان "پاکستان فیشن ویک” کے ذریعے ملی، جسے وہ کئی سالوں سے کامیابی سے منعقد کر رہے ہیں۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے انہوں نے درجنوں نوجوان ڈیزائنرز کو متعارف کرایا اور بین الاقوامی میڈیا، ماڈلز اور فیشن شائقین کو پاکستانی فیشن سے روشناس کروایا۔ لندن، دبئی، نیویارک اور دیگر شہروں میں ہونے والے فیشن ویک ایونٹس میں ان کی شرکت پاکستان کے سافٹ امیج کو بہتر بنانے میں معاون رہی۔وہ نہ صرف خود کامیاب ہوئے بلکہ انہوں نے نوجوان فیشن ڈیزائنرز کی حوصلہ افزائی اور تربیت کا بیڑا بھی اٹھایا۔ان کی خدمات صرف فیشن شوز تک محدود نہیں بلکہ وہ کئی نامور پاکستانی اور بین الاقوامی فنکاروں کے اسٹائلسٹ بھی رہ چکے ہیں۔ مختلف ڈرامہ، فلم اور کمرشل پروجیکٹس میں ان کی اسٹائلنگ نے پروڈکشن کے معیار کو بلند کیا، اور پاکستان کے میڈیا کو ایک جدید و پروفیشنل فیشن ٹچ دیا۔عدنان انصاری کا کردار محض ایک فیشن ڈیزائنر کا نہیںبلکہ وہ پاکستان کے فیشن، ثقافت اور تخلیقی اظہار کے عالمی سفیر بن چکے ہیں۔ ان کی خدمات نے پاکستانی فیشن انڈسٹری کو ایک نئی سمت دی اور نوجوان نسل کو نہ صرف خواب دیکھنے بلکہ انہیں پورا کرنے کا حوصلہ دیا۔ بلاشبہ، وہ ان چند شخصیات میں سے ہیں جو پاکستان کے فیشن کو دنیا کے نقشے پر روشن کر رہے ہیں۔ عدنان انصاری جیسے باصلاحیت اور ویژنری فیشن ڈیزائنرز کی قومی و بین الاقوامی سطح پر کی گئی خدمات کا باقاعدہ اعتراف وقت کی اہم ضرورت ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ انہیں صدارتی اعزازات اور دیگر قومی اعرافات سے نواز کر ان کی کاوشوں کو سراہا جائے، اور فیشن انڈسٹری کی پائیدار ترقی کیلئے مالی امداد، گرانٹس اور سبسڈی کی صورت میں ادارہ جاتی معاونت فراہم کی جائے۔ بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر پاکستان کی نمائندگی کے دوران وزارتِ ثقافت اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو چاہیے کہ ایسی نمائندہ شخصیات کو مالی و لاجسٹک سہولیات فراہم کرے تاکہ پاکستان کا سافٹ امیج موثر انداز میں اجاگر ہو۔ مزید برآں، عدنان انصاری جیسے ماہرین کو فیشن یونیورسٹیوں اور پیشہ ورانہ اداروں میں بطور مشیر، مہمان مقرر یا بورڈ ممبر شامل کیا جانا چاہیے تاکہ ان کا قیمتی تجربہ نئی نسل تک منتقل ہو۔ فیشن پالیسی کی تشکیل کے مرحلے میں بھی ان جیسے اہل اور تجربہ کار افراد کی رائے کو شامل کیا جانا چاہیے تاکہ پالیسیاں نہ صرف زمینی حقائق سے ہم آہنگ ہوں بلکہ بین الاقوامی معیارات سے بھی مطابقت رکھتی ہوں۔




Source link

اپنی رائے دیں

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button