منتخب کالم

 عید آئی خوشیاں لائی / فیصل شامی


جی دوستو عید قرباں کی آمد ہے اور سب کے چہروں پہ خوشیاں ہی خوشیاں دوڑ رہی ہیں عید قرباں پہ ہم مسلمان جانوروں کی قربانی کرتے ہیں اور سنت ابراہیمیؐ ادا کرتے ہیں۔مسلمانوں کے لئے سال میں دو مرتبہ عید کا تہوار منایا جاتاہے پہلے عید الفطر جو کہ ماہ رمضان المبارک کے روزوں کا انعام ٹھہری جبکہ دوسری عید قربان جسے بڑی عید بھی کہا جاتا ہے۔ فریضہ عید کی ادائیگی سے  پہلے خطبہ حج سنا جاتا ہے سعی کی جاتی ہے شیطان کو کنکریاں ماری جاتی ہیں اور پھر عید کی نماز ادا کی جاتی ہے۔ نماز عید کی ادائیگی کے بعد قربانی ادا کی جاتی ہے اور قربانی کا عمل تین روز تک جاری رہتا ہے۔اگر دیکھا جائے تو صحیح معنوں میں عید بچوں کی ہی ہوتی ہے۔ یقینا عید کی خوشی تو بچوں کو ہی ہوتی ہے چھوٹی عید پہ بچوں کو خوب ساری عیدی ملتی ہے اور بڑی عید پہ ڈھیروں سارا گوشت کھانے کو ملتا ہے اور سب سے زیادہ خوشی بچوں کو قربانی سے زیادہ قربانی کے جانوروں کی ہوتی ہے جو سارا دن قربانی کے جانوروں کی دیکھ بھال کرتے ہیں جانوروں کی خاطر تواضع کرتے ہیں اور پھر قربانی کے وقت جانور ذبح ہوتے دیکھتے ہیں تو اداس ہو جاتے ہیں۔ ویسے  بڑے قربانی کے بارے میں سوچیں یا نا سوچیں لیکن بچے قربانی کا جانور خریدنے پہ بڑوں کو مجبور کر دیتے ہیں اور یقینا آج کے دور میں قربانی کا جانور خریدنا کونسی آسان بات ہے۔عید پہ جانوروں کو منہ مانگے داموں  مارکیٹ میں فروخت کیاجاتا ہے۔ یقینا مہنگا جانور عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہوتا ہے اور ہمیں بھی عید کے موقع پہ ایسے افراد کو عید کی خوشیوں میں شامل کرنا چاہیے جو عید کی خوشیوں میں شامل ہونے سے قاصر ہیں۔ اگر دوسروں کو عید کی خوشیوں میں شامل کرینگے تو یقیننا عیدکی خوشیوں کا لطف صحیح معنوں میں دوبالا ہو سکے گا۔تو بہر حال اجازت چاہتے ہیں فی الحال آپ سے لیکن اس آس و امید کے ساتھ کے ہم عید کی خوشیوں میں ایسے مستحق افراد کو اپنی خوشیوں میں ضرور شامل کریں جو عید کی خوشیوں سے محروم ہیں تو اسی کے ساتھ ملتے ہیں جلد اک بریک کے بعد تو چلتے چلتے اللہ نگہبان رب راکھا۔




Source link

اپنی رائے دیں

Related Articles

Back to top button