منتخب کالم

بہتر معاشی صورتحال/ محمود خان


آئی پی ایس او ایس (اپسوس)کے دوسری سہ ماہی 2025 کے صارف اعتماد سروے کے نتائج کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے ، ان نتائج کو پاکستان میں بہتر ہوتی ہوئی معاشی صورتحال اور عوامی رجحانات کا واضح ثبوت قرار دیا جا رہا ہے۔صارفین کے اعتماد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اب 42 فیصد پاکستانی یہ یقین اور اعتماد رکھتے ہیں کہ ملک درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے جو گزشتہ چھ سال کے دوران بلند ترین سطح ہے۔ سروے کے مطابق معیشت کو مستحکم تصور کرنے والوں کی شرح بھی اگست 2019 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ صارف اعتماد کی نگرانی کے آغاز سے لے کر اب تک امید پسندی نے مایوسی پر سبقت حاصل کر لی ہے، جو عوامی سوچ میں اہم مثبت تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے۔سروے کے نتائج کو حوصلہ افزا قراردیا جا رہا ہے کہ یہ نتائج گزشتہ 14 ماہ میں حکومت کی مربوط اور ذمہ دارانہ معاشی حکمتِ عملی کی کامیابی کی عکاسی کرتے ہیں۔ حکومت نے مہنگائی پر قابو پانے، زرِ مبادلہ کی شرحِ تبادلہ کو مستحکم کرنے، زرمبادلہ کے ذخائر کو بحال کرنے اور مالی نظم و ضبط کو بہتر بنانے جیسے اہم اقدامات سے عوام کے اعتماد اور معاشی بحالی کے لیے بنیاد فراہم کی ہے۔یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ بڑے حجم کی خریداریوں اور سرمایہ کاری کے حوالے سے صارفین کے اعتماد میں بھی پچھلے سال کی نسبت دوگنا اضافہ ہوا ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اب گھرانے اپنی مالی حالت کے بارے میں پہلے سے زیادہ پ راعتماد ہیں۔ اسی طرح روزگار کے تحفظ کے حوالے سے بھی اعتماد کی شرح 2019 کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر ہے جو روزگار کی صورت میں بہتری اور ترقیاتی پالیسیوں کے مثبت اثرات کا غماز ہے۔ اپسوس سروے میں نظر آنے والا اعتماد صرف شہری علاقوں تک محدود نہیں بلکہ دیہی علاقوں، نوجوانوں اور خواتین میں بھی نمایاں بہتری دکھائی دے رہی ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ معاشی بہتری وسیع بنیادوں پر ہو رہی ہے۔اس اعتماد کو حکومت کی نجی شعبے کی ترقی، برآمدات کے فروغ، سماجی تحفظ کے اقدامات اور مالی شمولیت کو فروغ دینے کی مستقل کوششوں کا ثمر قرار دیاجا رہا ہے۔تاہم حکومت کی جانب سے اس عزم کا اعادہ کیاجا رہا ہے کہ حکومت میکرو اکنامک استحکام کو برقرار رکھنے، ساختی اصلاحات کو تیز کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ معاشی ترقی کے ثمرات تمام شہریوں تک یکساں طور پر پہنچیں۔ آئی پی ایس او ایس سروے کے نتائج پاکستان کی درست معاشی سمت کا بروقت ثبوت ہیں اور اس بات کا واضح اشارہ ہیں کہ ملک پائیدار بحالی اور مضبوطی کی راہ پر گامزن ہے۔دوسری جانب میڈیارپورٹس کے مطابق ملک میں پہلی بار بینک کرپٹسی کا قانون لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزارت صنعت و پیداوار کا صنعتی پیکج حتمی مراحل میں ہے جس کا مقصد بند صنعتی یونٹس کی بحالی کیلئے بینکوں سے قرض کا حصول ہے۔ حکومت نے بند صنعتی یونٹس کو چلانے اور کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کیلئے ایک اہم اقدام کے تحت وزارت صنعت و پیداوار کا تیار کردہ صنعتی پیکج حتمی مراحل میں ہے۔ملک میں پہلی بار بینک کرپٹسی کا قانون لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، قانون کا مقصد بند صنعتی یونٹس چلانے کیلئے بینکوں سے قرض کا حصول ہے۔ بینک کرپٹ ہونے کی صورت میں صنعتی یونٹس کی نیلامی کی بجائے بینک انہیں قرض دیں گے۔ بینک کرپٹ ہونے پر سب کچھ نیلام کر دیا جاتا ہے جس سے بینکوں کا پیسہ بھی ڈوب جاتا ہے۔ نیب، ایف آئی اے، اینٹی منی لانڈرنگ اور اینٹی کرپشن کے کردار کو محدود کیا جائے گا، کسی بھی کاروباری ادارے کے خلاف تحقیقات سے قبل ایس ای سی پی سے اجازت لینا ہوگی۔ ایس ای سی پی قانون میں ترامیم پر ہوم ورک مکمل کر لیا گیا ہے اور قانون میں نئی شق کا اضافہ کیا جائے گا۔ ادھر ایک ملک کے ساتھ تجارتی حجم 50 ملین ڈالر سے بڑھ کر 239 ملین ڈالر تک پہنچ چکا ہے، جسے 14 ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔پاکستان ایک علاقائی تجارتی مرکز بن سکتا ہے۔اس سے نہ صرف علاقائی تعاون کو فروغ دیا جا سکتا ہے بلکہ پاکستان کو سرمایہ کاری کے لئے ایک قابل اعتماد اور جدید معیشت کے طور پر پیش کرنے میں مدد دیتا ہے۔دوسری جانب جاپان کے ساتھ تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کے فروغ کے لیے پاکستان کا عزم پختہ ہے ۔پاکستان آئی ٹی، معدنیات، زراعت اور قابل تجدید توانائی جیسے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کے بھرپور مواقع فراہم کر رہا ہے، جاپانی سرمایہ کاروں کو ان شعبوں میں سرمایہ کاری سے فائدہ حاصل ہوگا۔ جاپان میں پاکستانی کمیونٹی کا کردار بھی لائق تحسین ہے، اوورسیز پاکستانی دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی پل کا کردار ادا کر رہے ہیں۔




Source link

اپنی رائے دیں

Related Articles

Back to top button