منتخب کالم
جیت کے اٹھارہ روز / سرفراز راجا

ہم تیار ہیں، آزمانا مت ،ہم نے تو خبردار کردیا تھا لیکن اس نے سنی ان سنی کردی پھر جو ہوا دنیا نے دیکھا، نئی تاریخ رقم ہوگئی ، 10مئی کو تو ہماری جیت کا محض اعلان ہوا حقیقت یہ ہے کہ ہم نے مسلسل اٹھارہ دن دشمن کو پچھاڑ کررکھا۔ 22 اپریل کی دوپہر مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں جس طرح سیاحوں کا قتل عام ہوا۔ اس پر پاکستان میں بھی لوگوں کے دل افسردہ تھے لیکن بھارت نے جس طرح اور جتنی جلدبازی میں پاکستان پر الزامات لگانا شروع کیے، سب کچھ تو وہیں سے مشکوک ہوگیا تھا۔ یہ حقیقت ہے کہ جنگ جتنی میدان جنگ میں لڑی جاتی ہے اس سے زیادہ میڈیا میں لڑی اور جیتی جاتی ہے۔ 22 اپریل کے واقعہ کے گھنٹوں نہیں بلکہ منٹوں بعد ہی بھارت نے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا شروع کردیا لیکن ہماری جانب سے اس پروپیگنڈے کا دفاعی نہیں بلکہ جارحانہ انداز میں مقابلہ کیا گیا۔ فوجی اور حکومتی ترجمان فرنٹ لائن ہر نظر آئے دشمن کے ایک ایک پروپیگنڈے کا فوری پوسٹ مارٹم کر کے رکھ دیا۔
ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے جس طرح بھارتی جھوٹ دنیا کے سامنے بے نقاب کیے اور جس طرح دشمن کو للکارا، وہ قابل تعریف اور قابل تقلید ہے،لیکن ملک کے نوجوان حکومتی ترجمان عطا اللہ تارڑ کا کردار بھی انتہائی متاثر کن رہا۔ سابقہ ادوار میں کسی بھی ایسے موقع پر کوئی حکومتی ترجمان اتنا متحرک نظر نہیں آیا جتنے عطا اللہ تارڑ رہے۔ دن رات ہر موقع پر وہ ہمیں کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ کرتے دکھائی دیے۔ ملکی اور غیر ملکی میڈیا کو ایل او سی پر لے جاکر حقائق دکھانا ہوں یا بین الاقوامی میڈیا پر بھارتی پروپیگنڈے کا جواب دینا ہو، عطا تارڑ اتنے متحرک اور سر گرم رہے جتنا ایسے مواقع پر کسی اچھے حکومتی ترجمان کو ہونا چاہیے۔ 22 اپریل سے 10 مئی تک جس طرح ہمارے فوجی اور حکومتی ترجمانوں نے بھارتی پروپیگنڈے کو کسی بھی موقع پر جیتنے نہیں دیا وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔
میڈیا کی جنگ تو ہم پہلے دن سے ہی جیت رہے تھے۔ ساتھ ہی سفارتی جنگ میں بھی ہم نے بھارت کو کسی موقع پر خود سے آگے نہیں جانے دیا۔ بھارت نے جھوٹے الزامات لگا کر پاکستان کے خلاف حملے کا جواز گھڑنے کی سر توڑ کوشش کی لیکن وزیر اعظم شہباز شریف اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے مسلسل دنیا سے رابطہ رکھا۔ دوست ملکوں کو لمحہ لمحہ حقائق سے آگاہ کرتے رہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے پہلگام واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کرکے بھارت کو دفاعی پوزیشن پر دھکیل دیا اور سفاری حمایت نہ ملنے پر بھارت کے پاس کھسیانی بلی کی طرح کھمبا نوچنے کے علاوہ کچھ نہیں بچا۔ جو بڑی بڑی بڑھکیں ماری گئی تھیں ان کی وجہ سے فیس سیونگ درکار تھی۔ بھارت نے اس فیس سیونگ کے لیے وہ فاش غلطی کردی جو وہ کبھی بھول نہیں پائے گا۔ 6 مئی کی رات پاکستان کے اندر میزائل حملے کے بعد پاکستان نے بھارت کو ایک بار پھر سفارتی سطح پر ایک جارح ثابت کیا اور اس کے خلاف جوابی کارروائی کا قانونی جواز منوایا اور پھر 10 مئی کی صبح فتح ون میزائل کے ساتھ جس طرح آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کیا اس نے طاقت کے نشے میں چور بھارت کو بارہ گھنٹے سے بھی کم وقت میں گھنٹے ٹیکنے پر مجبور کردیا۔
بھارت پاکستانی سپہ سالار جنرل عاصم منیر کے نام سے پہلے ہی خوفزدہ تھا اب تو نہ چاہتے ہوئے بھی ان کی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوگیا۔ پاک فضائیہ نے اپنی دھاک تو چھے سال پہلے ہی بھارتی طیارہ گرا کر بٹھا دی تھی۔ اب تو انھوں نے خود کو دنیا میں فضائوں کا بادشاہ منوا لیا۔ ظاہر ہے بھارت تسلیم تو نہیں کرے کہ وہ شکست کھا گیا اور اپنے گودی کہلائے جانے والے میڈیا کے زریعے آئیں بائیں شائیں کرنا شروع کردیا لیکن بھارتی شکست کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ حملہ آور چند گھنٹوں میں غیر مشروط سیز فائز ہر آگیا۔ بھارتی شکست کا یہ ثبوت ہے کہ پاکستان میں جشن منایا گیا اور بھارت میں سوگ،بھارت کو اس ایڈونچر میں اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانے کے بعد نہ صرف منہ کی کھانا پڑی بلکہ کشمیر جسے اگست 2019ء میں بھارت غیر قانونی طریقے سے اپنا حصہ بنا چکا تھا ایک بار پھر بڑا تنازعہ بن کر سامنے آگیا۔ امریکی صدر نے بھی سیز فائر سے متعلق اپنے سوشل میڈیا بیان میں کشمیر کے تنازعہ کا ذکر کرکے پاکستان کے موقف کی حمایت کی تو بھارت کے لیے نہ صرف چار دن کی یہ فوجی جنگ ڈراؤنا خواب بن گئی بلکہ 22 اپریل سے 10 مئی تک، اٹھارہ روز پاکستان نے میڈیا اور سفارت کے میدان میں بھارت کو کہیں کا نہ چھوڑا۔ یہ قوم کی کامیابی ہے ملک کی کامیابی ہے جس کے لیے سب مبارکباد کے مستحق ہیں، ویلڈن پاکستان!
ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے جس طرح بھارتی جھوٹ دنیا کے سامنے بے نقاب کیے اور جس طرح دشمن کو للکارا، وہ قابل تعریف اور قابل تقلید ہے،لیکن ملک کے نوجوان حکومتی ترجمان عطا اللہ تارڑ کا کردار بھی انتہائی متاثر کن رہا۔ سابقہ ادوار میں کسی بھی ایسے موقع پر کوئی حکومتی ترجمان اتنا متحرک نظر نہیں آیا جتنے عطا اللہ تارڑ رہے۔ دن رات ہر موقع پر وہ ہمیں کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ کرتے دکھائی دیے۔ ملکی اور غیر ملکی میڈیا کو ایل او سی پر لے جاکر حقائق دکھانا ہوں یا بین الاقوامی میڈیا پر بھارتی پروپیگنڈے کا جواب دینا ہو، عطا تارڑ اتنے متحرک اور سر گرم رہے جتنا ایسے مواقع پر کسی اچھے حکومتی ترجمان کو ہونا چاہیے۔ 22 اپریل سے 10 مئی تک جس طرح ہمارے فوجی اور حکومتی ترجمانوں نے بھارتی پروپیگنڈے کو کسی بھی موقع پر جیتنے نہیں دیا وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔
میڈیا کی جنگ تو ہم پہلے دن سے ہی جیت رہے تھے۔ ساتھ ہی سفارتی جنگ میں بھی ہم نے بھارت کو کسی موقع پر خود سے آگے نہیں جانے دیا۔ بھارت نے جھوٹے الزامات لگا کر پاکستان کے خلاف حملے کا جواز گھڑنے کی سر توڑ کوشش کی لیکن وزیر اعظم شہباز شریف اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے مسلسل دنیا سے رابطہ رکھا۔ دوست ملکوں کو لمحہ لمحہ حقائق سے آگاہ کرتے رہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے پہلگام واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کرکے بھارت کو دفاعی پوزیشن پر دھکیل دیا اور سفاری حمایت نہ ملنے پر بھارت کے پاس کھسیانی بلی کی طرح کھمبا نوچنے کے علاوہ کچھ نہیں بچا۔ جو بڑی بڑی بڑھکیں ماری گئی تھیں ان کی وجہ سے فیس سیونگ درکار تھی۔ بھارت نے اس فیس سیونگ کے لیے وہ فاش غلطی کردی جو وہ کبھی بھول نہیں پائے گا۔ 6 مئی کی رات پاکستان کے اندر میزائل حملے کے بعد پاکستان نے بھارت کو ایک بار پھر سفارتی سطح پر ایک جارح ثابت کیا اور اس کے خلاف جوابی کارروائی کا قانونی جواز منوایا اور پھر 10 مئی کی صبح فتح ون میزائل کے ساتھ جس طرح آپریشن بنیان مرصوص کا آغاز کیا اس نے طاقت کے نشے میں چور بھارت کو بارہ گھنٹے سے بھی کم وقت میں گھنٹے ٹیکنے پر مجبور کردیا۔
بھارت پاکستانی سپہ سالار جنرل عاصم منیر کے نام سے پہلے ہی خوفزدہ تھا اب تو نہ چاہتے ہوئے بھی ان کی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوگیا۔ پاک فضائیہ نے اپنی دھاک تو چھے سال پہلے ہی بھارتی طیارہ گرا کر بٹھا دی تھی۔ اب تو انھوں نے خود کو دنیا میں فضائوں کا بادشاہ منوا لیا۔ ظاہر ہے بھارت تسلیم تو نہیں کرے کہ وہ شکست کھا گیا اور اپنے گودی کہلائے جانے والے میڈیا کے زریعے آئیں بائیں شائیں کرنا شروع کردیا لیکن بھارتی شکست کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ حملہ آور چند گھنٹوں میں غیر مشروط سیز فائز ہر آگیا۔ بھارتی شکست کا یہ ثبوت ہے کہ پاکستان میں جشن منایا گیا اور بھارت میں سوگ،بھارت کو اس ایڈونچر میں اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانے کے بعد نہ صرف منہ کی کھانا پڑی بلکہ کشمیر جسے اگست 2019ء میں بھارت غیر قانونی طریقے سے اپنا حصہ بنا چکا تھا ایک بار پھر بڑا تنازعہ بن کر سامنے آگیا۔ امریکی صدر نے بھی سیز فائر سے متعلق اپنے سوشل میڈیا بیان میں کشمیر کے تنازعہ کا ذکر کرکے پاکستان کے موقف کی حمایت کی تو بھارت کے لیے نہ صرف چار دن کی یہ فوجی جنگ ڈراؤنا خواب بن گئی بلکہ 22 اپریل سے 10 مئی تک، اٹھارہ روز پاکستان نے میڈیا اور سفارت کے میدان میں بھارت کو کہیں کا نہ چھوڑا۔ یہ قوم کی کامیابی ہے ملک کی کامیابی ہے جس کے لیے سب مبارکباد کے مستحق ہیں، ویلڈن پاکستان!
اپنی رائے دیں
Follow Us