خبریں

بنگلہ دیش: ’قومی سلامتی کے خدشات‘، شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پر پابندی عائد/ اردو ورثہ

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے قومی سلامتی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی سیاسی جماعت عوامی لیگ، کی تمام سرگرمیوں پر انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی عائد کر دی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ فیصلہ جس کا اعلان ہفتے کی شب کیا گیا، اس کئی دنوں پر محیط سڑکوں پر احتجاج کے بعد سامنے آیا جن کی قیادت طلبہ پر مشتمل نیشنل سٹیزن پارٹی نے کی۔

یہی جماعت گذشتہ برس شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے سے ابھر کر سامنے آئی۔

متعدد اسلام پسند اور دائیں بازو کی جماعتیں، جن میں جماعت اسلامی اور دیگر اپوزیشن گروپ شامل ہیں، ان مظاہروں میں شریک ہوئیں اور عوامی لیگ کو ’دہشت گرد‘ تنظیم قرار دینے کا مطالبہ کیا۔

حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ پابندی اس وقت تک نافذ العمل رہے گی جب تک انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل میں سینکڑوں مظاہرین کی اموات کے سلسلے میں عوامی لیگ اور اس کی قیادت کے خلاف جاری مقدمہ مکمل نہیں ہو جاتا۔

حکومت نے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل ایکٹ میں ترمیم کا اعلان بھی کیا ہے جس کے تحت اب ٹریبونل نہ صرف افراد بلکہ سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کے خلاف بھی مقدمہ چلا سکے گا۔

اس تبدیلی کے بعد عوامی لیگ کو بطور جماعت، اقتدار کے دوران مبینہ جرائم کے ارتکاب کے معاملے میں عدالت میں پیش کیا جا سکے گا۔

1949 میں قائم ہونے والی عوامی لیگ نے اس فیصلے کو ناجائز قرار دیتے ہوئے اپنے فیس بک پیج پر لکھا کہ ’غیر قانونی حکومت کے تمام فیصلے غیر قانونی ہیں۔‘

اے ایف پی کے مطابق شیخ حسینہ نے اس وقت انڈیا میں خود ساختہ جلاوطنی اختیار کر رکھی ہے اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں ڈھاکہ سے جاری وارنٹ گرفتاری کو نظرانداز کر چکی ہیں۔

نوبیل امن انعام یافتہ محمد یونس، جنہیں شیخ حسینہ کی برطرفی کے بعد عبوری حکومت کی قیادت سونپی گئی، تب سے حکومت چلا رہے ہیں۔

حکومت کے قانون و انصاف کے مشیر آصف نذرول نے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ عوامی لیگ اور اس کے رہنماؤں کے خلاف مقدمے کے اختتام تک انسداد دہشت گردی قانون کے تحت عوامی لیگ کی سرگرمیوں، بشمول آن لائن سرگرمیوں، پر پابندی عائد رہے گی۔‘

نذرول نے کہا کہ یہ فیصلہ ملک کی ’خودمختاری اور سلامتی‘، ’مظاہرین کی سکیورٹی‘ اور ساتھ ہی ’ٹریبونل کے مدعیوں اور گواہوں کے تحفظ‘ کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا۔

یہ پابندی ایک دن بعد اُس وقت عائد کی گئی جب ہزاروں افراد نے یونس کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے شیخ حسینہ کی جماعت پر پابندی کا مطالبہ کیا۔

Related Articles

رائے دیں

Back to top button