ممکنہ انڈین حملہ: پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں راشن کی تقسیم/ اردو ورثہ

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے شہریوں کو دو ماہ کا راشن ذخیرہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اس سے قبل ایک ماہ کا راشن ذخیرہ کرنے کی ہدائت کی گئی تھی۔
وزیرِ خوراک اکبر ابراہیم نے روئٹرز کو بتایا کہ انہوں نے محکمہ خوراک کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایسے علاقوں میں، جو انڈیا کی گولہ باری کا نشانہ بن سکتے ہیں، خوراک کی قلت سے بچنے کے لیے منصوبہ بندی کرے۔
ہفتہ تین مئی کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں آٹے کی ایک مل کے مزدوروں نے آٹے کی بڑی بوریاں ٹرک میں منتقل کیں۔
ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ممالک کے درمیان تازہ ترین بحران گذشتہ ہفتے متنازع کشمیر علاقے میں سیاحوں پر جان لیوا حملے کے بعد شروع ہوا، جس میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے کم از کم 26 افراد کو مار دیا۔
انڈیا نے پاکستان پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا جسے اسلام آباد نے مسترد کر دیا۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ اس کے پاس یہ ’قابلِ اعتماد خفیہ معلومات‘ موجود ہیں کہ انڈیا فوجی کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فوڈ ڈپارٹمنٹ کے اعلیٰ عہدے دار عبد الحمید کیانی نے بتایا کہ لائن آف کنٹرول کے ساتھ واقع تمام ڈپوؤں پر آٹے کے وافر ذخائر موجود ہیں، تاہم ان کے مطابق، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم آزاد چوہدری انوار الحق نے ہدایت کی کہ ذخیرے کی گنجائش کو دو ماہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بڑھایا جائے۔
انڈین فوج کے مطابق دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان واقع لائن آف کنٹرول پر مسلسل آٹھ راتوں تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے جمعے کو مقامی اسمبلی کو بتایا: ’لائن آف کنٹرول سے متصل 13 حلقوں میں دو ماہ کی خوراک کا ذخیرہ کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک ارب روپے (35 لاکھ ڈالر) کا ہنگامی فنڈ بھی قائم کر دیا ہے تاکہ ان 13 حلقوں میں ’خوراک، ادویات اور دیگر تمام بنیادی ضروریات‘ کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے مزید کہا کہ ایل او سی سے متصل علاقوں میں سڑکوں کی بحالی کے لیے سرکاری اور نجی مشینری بھی موقعے پر پہنچائی جا رہی ہے۔
عسکری کارروائی کے خدشے کے پیش نظر، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے حکام نے جمعرات کو 10 دن کے لیے ایک ہزار سے زائد دینی مدارس بھی بند کر دیے۔