مجذوب کا خواب / پروین طاہر

فرض کرنے سے کسی کا بھلا یا برا نہیں ہوتا لہذا ایک مجذوب دیوانے کے اس خواب کو بھی فرض کر لینےمیں کوئی حرج نہیں ۔ انڈیا, پاکستان نے ایک دوسرے کو آزاد اور خود مختار ریاستوں کی حیثیت سے تسلیم کرتے ہوئے اپنے اپنے حصے کے کشمیر کو آزاد کر دیا ہے سرینگر روڈ کھل گئی ہے پاکستان انڈیا کی تجارت بحال ہوگئی ہے ہمارے بازاروں میں آلو پیاز بیس روپے کلو میں فروخت ہو رہے ہیں پاکستان کے بہترین برانڈز کے کپڑے بھارت جا رہے ممبئی کےبازاروں میں فیصل آباد کے کاٹن برانڈز مقبول ہیں اور انڈیا کے بنارس سے ساڑھیاں یہاں درآمد کی جا رہی ہیں .دونوں ممالک کے اہل علم و ہنر سالانہ باہمی کانفرنسیں کروا رہے ہیں ہمیں خواجہ اجمیر الدین چشتی اور حضرت بل کے مزار پر جانے کی اجازت مل گئی ہے جبکہ شو بھگتوں کو کٹاس راج میں متھا ٹیکنےاور شو کی کی آنسو جھیل سے تبرک لینے کی مکمل آزادی ہے دونوں ممالک میں سے کسی کو فالس فلیگ آپریشنز کرنے کی ضرورت نہیں رہی دہشت گردی سے دونوں ممالک مل کر مقابلہ کر رہے ان کو یاد آ چکا ہے کہ ہم ایک ہی دھرتی ماں کے دو بیٹے ہیں دونوں کے آدرش اور مذاہب اگرچہ الگ الگ ہیں مگر مٹی کی خوشبو کا رشتہ اور آنکھ کی حیا, لحاظ داری ,مہمان نوازی جو برصغیر پاک و ہند کے تمدن کی مشترکہ دولت تھی اب اس کی باز یافت ہو چکی ہے اپنے مشترکہ جغرافیے , تمدن اور آپسی شرم لحاظ کی پاسداری ہونے لگی ہے دونوں ملکوں میں غربت کی شرح کم ہو گئی ہے ہمارے بچے آپس میں خوش ہیں ہمارے فنکار گلوکار چترکار سب ایک دوسرے کے ساتھ مل کام کر رہے ہیں ہندوستانی مندروں کی گھنٹیوں میں سکون ہے اور پاکستانی مساجد میں سجدہ عقیدت جاری ہے پاکستان اور انڈیا کو اب کسی سپر پاور کی پشت پناہی کی ضرورت نہیں رہی آپس میں لڑنے کی یا دنیا میں کسی بھی قوم سے جنگ لڑنے کی خواہش کو تہذیب کیا جاچکا ہے کیونکہ دونوں یہ جان چکے ہیں کہ جنگ صرف تباہی لاتی ہے . جنگ انسانوں کے علاوہ پرندوں, پھول پودوں,خوشبوؤں ,فصلوں اور خوشحال دنوں کی دشمن ہے