پی ایس ایل 10: ’موسم اور وقت‘ کے سبب لاہور میں بھی کرکٹ شائقین کم/ اردو ورثہ

لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں بھی کراچی کی طرح شائقین کی تعداد میں 50 فیصد تک کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
اس حوالے سے شائقین کرکٹ کا کہنا ہے کہ ایک تو گرمی شدید ہے دوسرے میچ کا وقت آٹھ بجے ہوتا ہے جو رات کو دیر سے ختم ہوتا ہے۔ پھر قومی ٹیم کی چیمپیئنز ٹرافی سمیت حالیہ کسی سیریز میں کارکردگی بہتر نہیں رہی جس سے شائقین کی دلچسپی کم ہوئی ہے۔
عقیل طاہر لاہور کے رہائشی ہیں اور ہفتے کو میچ دیکھنے لاہور کے قذافی سٹیڈیم آئے ہوئے ہیں۔ انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ’اس بار جو پی ایس ایل ہے اس میں اتنا مزا نہیں آ رہا ہے کیوں کہ بچوں کے پیپرز بھی ہیں اور گرمی بھی بہت زیادہ ہے، ظاہر ہے یہ گراؤنڈز بچوں سے ہی بھرتے ہیں، میری تجویز ہے کہ اگلا پی ایس ایل نومبر یا دسمبر میں ہو۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شائقین کرکٹ کا کہنا ہے کہ پنجاب میں 12 جماعت کے سالانہ امتحانات بھی جاری ہیں جن کی وجہ سے نوجوانوں کی اکثریت میچ دیکھنے سٹیڈیم نہیں آ رہی ہے۔
اوکاڑہ کے رہائشی حیدر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’جو اندر رش نہیں ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ بچوں کے پیپر وغیرہ ہو رہے ہیں اور اسی وجہ سے لوگ کم آ رہے ہیں، ہم بھی آنا چاہ رہے تھے لیکن پیپرز کی وجہ سے اب تک نہیں آ پائے تھے۔‘
شائقین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس آئی پی ایل میں ایسے زیادہ کھلاڑی نہیں کھیل رہے جو کراؤڈ پلر سٹار سمجھے جاتے ہیں، صرف بابر اعظم اور رضوان ہی ہیں جن کے فین زیادہ ہیں۔
سپورٹس رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر عقیل احمد کا کہنا ہےکہ قذافی سٹیڈیم میں ہونے والے میچز میں صرف لاہور قلندر اور پشاور زلمی کے میچز میں 70 فیصد تک شائقین سٹیڈیم میں آئے اس کے علاوہ کسی بھی میچ میں کل گنجائش کے 50 فیصد سے زیادہ تماشائی دکھائی نہیں دیے۔