انڈیا: پہلگام حملے کے بعد یونین کابینہ کا پہلا اجلاس آج/ اردو ورثہ

پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والے واقعے کے بعد انڈیا کی مرکزی کابینہ کا پہلا باضابطہ اجلاس بدھ کو وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہو گا۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق اجلاس بدھ کی صبح 11 بجے طلب کیا گیا ہے، جس میں انڈیا کی مجموعی سکیورٹی صورت حال اور ردعمل پر غور کیا جائے گا۔
گذشتہ ہفتے صرف کابینہ کمیٹی برائے سکیورٹی (سی ایس ایس) کا اجلاس منعقد ہوا تھا، جس کے بعد پاکستان کے خلاف کئی سخت اقدامات کا اعلان کیا گیا، جن میں سفارتی تعلقات کی سطح میں کمی، انڈس واٹر معاہدے کی معطلی اور اٹاری بارڈر کی بندش شامل ہے۔
’ دی ہندو‘ کے مطابق منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی نے دفاعی وزیر راج ناتھ سنگھ، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان کے ساتھ ملاقات کی، جس میں انہوں نے ’دہشت گردی کو کچلنے‘ کے عزم کا اظہار کیا اور مسلح افواج کو مکمل عملی آزادی دی کہ وہ جواب کی نوعیت، وقت اور اہداف خود طے کریں۔
ذرائع کے مطابق، یہ ملاقات بدھ کو سکیورٹی کمیٹی کے دوسرے اجلاس سے ایک دن پہلے ہوئی۔ اپنے ریڈیو پروگرام ’من کی بات‘ میں بھی وزیر اعظم نے حملہ آوروں اور سازش کرنے والوں کو سخت ترین جواب دینے کا عندیہ دیا تھا۔
ایک اور اہم پیش رفت میں، منگل کو وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ پر ہوئی اور ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی۔
’اے این آئی‘ نیوز کے مطابق کانگریس کے رہنما رام چندر کدم نے بدھ کو اڑیسہ میں ایک خصوصی اسمبلی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تاکہ پہلگام میں ہونے والے حملے پر بحث کی جا سکے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے انہوں نے اڑیسہ کے وزیر اعلیٰ موہن چرن ماجھی اور گورنر کمبھمپتی ہری بابو کو خطوط ارسال کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کو اس مہلک حملے کے بارے میں آگاہی ہونی چاہیے اور اس پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے۔
رام چندر کدم نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا: ’گذشتہ روز وزیراعظم سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلائیں۔ اڑیسہ میں بھی میں نے وزیر اعلیٰ، گورنر اور سپیکر کو خط لکھا ہے کہ وہ پہلگام دہشت گرد حملے پر بحث کے لیے اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلائیں۔ بحث ہونی چاہیے تاکہ عوام اس واقعے سے باخبر ہوں۔‘
22 اپریل کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں فائرنگ کے ایک واقعے میں کم از کم 26 افراد جان سے چلے گئے تھے۔
انڈین پولیس کا دعویٰ ہے کہ تینوں حملہ آوروں کا تعلق پاکستان میں موجود لشکرِ طیبہ سے ہے جو اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیم ہے۔
انڈیا مسلسل پاکستان پر اس حملے کی پشت پناہی کا الزام عائد کر رہا ہے، جس کی پاکستان نے تردید کی ہے۔
پہلگام واقعے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریش نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے بات کی اور انصاف اور جوابدہی کی اہمیت پر زور دیا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان بگڑتی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ’اگر یہ کشیدگی تصادم میں بدلی تو اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔‘
پاکستان کے وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے بدھ کی شب کو جاری ویڈیو پیغام میں کہا کہ پاکستان کے پاس مستند انٹیلی جنس اطلاعات ہیں کہ انڈیا اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے۔
وزیر اطلاعات کا ویڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ ’پاکستان اس بات کا واضح اعادہ کرتا ہے کہ بھارت کی طرف سے کسی بھی قسم کی فوجی مہم جوئی کا یقینی اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔‘
جوہری صلاحیت کے حامل جنوبی ایشیائی ممالک، انڈیا اور پاکستان، کے درمیان حالیہ دنوں میں کشیدگی میں خاصی شدت آئی ہے۔