منتخب کالم

معیشت کا سچ / سرفراز راجا


سیاست اور سیاسی وابستگیوں کو کچھ دیر کے لیے ایک جانب رکھ دیں جو اچھا ہورہا ہے اسے اچھا کہیں اچھا مانیں اور اچھے کی امید رکھیں یہ کوئی سیاسی بات یا بیانیہ نہیں بلکہ عالمی اداروں کی رپورٹس ہیں معاشی اشاریے جھوٹ نہیں بولتے اور نہ انھیں جھوٹا بنا کر پیش کیاجاسکتا ہے،یہ دو جمع دو چار کا کھیل ہے عالمی معیشت اور بین الاقوامی معاشی تعلقات کا انحصار اور دارومدار انھی معاشی اشاریوں پر ہوتا ہے اور یہی معاشی اشاریے بتاتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت بہتر ہورہی ہے عالمی ادارے پاکستان کی معاشی ریٹنگز بہتر کررہے ہیں مہنگائی کی شرح جو دو سال قبل چالیس فیصد سے اوپر جاتی دکھائی دے رہی کم ہوکر ایک ڈیجٹ اور اب ایک سے بھی کم ہوچکی ہے۔ 
ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ کے سر پلس میں تاریخ میں پہلی بار ایک ارب ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوگیا ہے۔ ترسیلات زر میں اضافے سے مارچ کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ایک ارب 19 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔کرنٹ اکاؤنٹ کھاتہ مالی سال کے 9 ماہ میں 1ارب 85 کروڑ ڈالر سرپلس رہا۔
مارچ 2024ء میں کرنٹ اکاؤنٹ 36کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے سرپلس تھا۔بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ریکارڈ ماہانہ ورکرز ترسیلات سے مارچ کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ 1ارب 19 کروڑ ڈالر پر پہنچاہے۔ دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر کا حجم پہلی بار 4 ارب ڈالر کی حد عبور کرگیا، مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان نے مارچ میں دنیا سے 2 فیصد کم 4 ارب 94 کروڑ ڈالر کا سامان خریدا اور دنیا کو 6 فیصد زائد 2 ارب 76 کروڑ ڈالر کا سامان بیچ کر ماہانہ بنیاد پر تجارتی خسارہ 11 فیصد کم کیا ہے۔
 بیرونی ادائیگیوں کے مسئلے کے حل کے لیے ملکی درآمدات کو قابو میں رکھا گیا تھا، لیکن اس سال درآمدات 11 فیصد بڑھنے کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ کھاتہ سرپلس ہے، جس کی ایک وجہ برآمدات کا 8 فیصد بڑھنا بھی ہے۔مالی سال کے 9 ماہ میں ورکر ترسیلات 33 ارب ڈالر رہی ہیں جو ایک سال میں ایک تہائی فیصد بڑھی ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 مہینوں کی ادائیگیوں کے بعد بھی ایک ارب 85 کروڑ ڈالر سرپلس ہے، جو گزرے مالی سال کے اسی عرصے میں ایک ارب 65 کروڑ ڈالر خسارے میں تھا۔ 
وزیر اعظم کی جانب سے بجلی قیمتوں میں ساڑھے سات روپے گی یونٹ کمی کردی گئی یہاں اہم بات یہ ہے کہ پپرول کی فی لیٹر قیمت میں بھی اتنی ہی کمی متوقع تھی اور اگر یہ اعلان کردیا جاتا تو حکومت کی اور بلے بلے ہوجاتی لیکن حکومت نے کچھ اور فیصلہ کیا وہ یہ تھا کہ اس کمی کا فائدہ بلوچستان کو دیا جائے وہاں کی محرومیوں کو کم کیا جائے تو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا وقتی ریلیف عوام کو منتقل کرنے کے بجائے پٹرول کی قیمت کو برقرار رکھتے ہوئے طویل مدتی ملکی ترقی کو ترجیح دی گئی جو مناسب فیصلہ کہا جاسکتا ہے۔
پٹرول کی قیمت نہ بڑھا کر حاصل ہونے والی رقم بلوچستان کی ترقی پر خرچ کی جائے گی منصوبے کے تحت قلات سے کراچی تک این 25 قومی شاہراہ کو موٹروے معیار کے مطابق اپ گریڈ کیا جائے گا۔ جب پورے ملک میں موٹرویز بن رہی تھیں، بلوچستان کی یہ اہم سڑک نظرانداز ہو رہی تھی یہاں سمجھنے کی بات یہ ہے کہ صرف سڑک نہیں بلکہ بلوچستان کے عوام کے لیے زندگی بچانے والا منصوبہ ہے، جو سفری سہولت، روزگار اور تجارت کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔کچھی کینال جیسے منصوبے جو 24 سال سے رکے ہوئے تھے، ان کو مکمل کیا جائے گا۔تو اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک میں بہت کچھ اچھا ہوتا دکھائی دے رہا ہے آنے والوں دنوں، مہینوں اور برسوں میں اچھی پیشگوئیاں کی جارہی ہیں جن کا فائدہ یقینا ملک کو اور ملک کے عام آدمی کو ہوگا۔
 بدقسمتی سے گزشتہ برسوں کے دوران پیدا کی جانے والی نفرت کی حد تک شدید سیاسی تقسیم نے اچھے برے کی تقسیم ختم کرکے رکھ دی ہے اچھا صرف وہی ہے جو ہمارا لیڈر کرتا اور کہتا ہے برا وہ جو مخالف کرتا اور کہتا ہے سچ کو جاننے اور پہنچانے کے لیے اس تفریق سے نکلنے کی ضرورت ہے تبھی ہمیں کچھ اچھا دکھ سکتا ہے ورنہ تو یہ سب معاشی اشاریے جھوٹے ہی ہیں۔
٭…٭…٭




Source link

Related Articles

رائے دیں

Back to top button