خبریں

جماعت اسلامی کا ’غزہ مارچ‘: اسلام آباد میں سکیورٹی سخت، ریڈ زون سیل/ اردو ورثہ

جماعت اسلامی پاکستان کے ’غزہ مارچ‘ کے موقع پر وفاقی دارالحکومت میں آج سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں اور ریڈ زون جانے والے راستوں کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

ریڈزون کو جانے والے راستوں کے علاوہ سری نگر ہائی وے پر بھی کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں اور بڑی تعداد میں اسلام آباد پولیس کی نفری تعینات کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اسلام آباد کے علاقے آبپارہ اور سییکٹر جی سکس کو بھی اسلام آباد پولیس نے متعدد مقامات پر بند کر دیا ہے۔

ریڈ زون کے داخلی و خارجی راستوں پر خار دار تاریں اور بیرئیرز لگا دیے گئے ہیں اور وفاقی دارالحکومت میں کسی بھی غیر قانونی اجتماع پر پابندی ہے۔

اسلام آباد ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ سری نگر ہائی وے پر غیر معمولی سکیورٹی انتظامات ہیں لہٰذا شہری سری نگر ہائی وے سے منسلک متبادل راستوں کا انتخاب کریں۔

اس سے قبل لاہور اور ملتان سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی جماعت اسلامی نے رواں ہفتے کے دوران فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے اجتماعات اور ریلیاں منعقد کی تھیں۔

کراچی میں جمعرات کو این ای ڈی یونیورسٹی میں طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلی منعقد کی تھی جس میں ہزاروں طلبہ شریک ہوئے تھے۔  

کراچی میں ’غزہ ملین مارچ‘ کے اعلانات

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ اتوار یعنی 13 اپریل کو بھی جماعت اسلامی پاکستان نے کراچی میں ’یکجہتی غزہ مارچ‘ منعقد کیا تھا جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی تھی۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کراچی میں خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی مصنوعات کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

کراچی کی مرکزی شاہراہ فیصل پر مارچ میں شریک لوگوں کی بڑی تعداد سے خطاب میں انہوں نے 22 اپریل کو ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس ہڑتال کو عالمی سطح پر پھیلانے کے لیے دیگر ممالک کی تحریکوں اور ریاستوں سے بھی رابطہ کریں گے۔ تاہم بعد میں تاجر تنظیموں سے رابطوں کے بعد یہ تاریخ تبدیل کر کے 26 اپریل کر دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو خطوط لکھے جا چکے ہیں اور عالمی سطح پر دباؤ ڈالا جائے گا، جبکہ عوام کو امریکہ کے غلاموں کے خلاف اُٹھ کھڑے ہونے کی کال دی جائے گی تاکہ پاکستان کو ایک باوقار اور ترقی یافتہ ملک بنایا جا سکے۔




Source link

Related Articles

رائے دیں

Back to top button