خبریں

اسحاق ڈار کابل کے لیے روانہ: جنگجوؤں کی پناہ گاہوں کا معاملہ اٹھائیں گے/ اردو ورثہ

پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار افغانستان کے اپنے پہلے سرکاری دورے پر ہفتے کو کابل روانہ ہو گئے ہیں۔

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار ایک اعلیٰ سطح کے وفد کی قیادت کر رہے ہیں جس میں افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے صادق خان، وزیر اعظم کے نمائندے خصوصی ایم طارق باجوہ، تجارت، ریلوے اور داخلہ کے وفاقی سیکرٹریز کے علاوہ دیگر اعلی حکام شامل ہیں۔

اس سے قبل دفتر خارجہ کے ترجمان نے جمعے کے روز ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار ہفتہ کو ایک روزہ دورے پر کابل جائیں گے جہاں باہمی دلچسپی کے امور کے علاوہ افغان سرزمین پر عسکریت پسندوں کی پناہ گاہوں کا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا تھا کہ اسحاق ڈار اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ کابل میں افغانستان قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سے ملاقات کریں گے۔ 

دوسری جانب افغانستان کے قائم مقام نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر اور قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی متقی سے وفود کی سطح پر بات چیت کریں گے۔ 

جمعے کو ہفتہ وار بریفنگ میں دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان میں وہاں موجود ’دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے حوالے سے معاملہ اٹھاتے رہے ہیں اور اٹھاتے رہیں گے۔‘ 

دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ مذاکرات میں پاک افغان تعلقات کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا جائے گا، جس میں باہمی مفادات کے تمام شعبوں بشمول سکیورٹی، تجارت، رابطے اور عوام سے عوام کے تعلقات میں تعاون وسعت دینے کے طریقوں پر توجہ دی جائے گی۔

بیان میں کہا گیا کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا دورہ پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ پائیدار روابط بڑھانے کے لیے پاکستان کے عزم کا عکاس ہے۔

افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی سفارت کار محمد صادق نے 21 سے 23 مارچ تک کابل کا دورہ کیا تھا۔ جبکہ ان دنوں افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت نورالدین عزیزی کی قیادت میں ایک وفد پاکستان کے دورے پر ہیں۔ جمعے کو اسلام آباد میں افغان سفارت خانے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق افغان وفد کی پاکستانی حکام سے ملاقات میں ملاقات میں تجارت، ٹرانزٹ اور افغان مہاجرین سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان اور افغانستان کے تعلقات حالیہ مہینوں میں سکیورٹی، سیاسی اور سرحدی مسائل کی وجہ سے کشیدہ رہے ہیں۔

اسلام آباد نے کابل میں طالبان کی قیادت والی عبوری حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ پاکستان مخالف شدت پسند گروہوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہی ہے جو سرحد پار حملوں کی منصوبہ بندی اور معاونت کر رہے ہیں۔ کابل نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق لندن میں 13 اپریل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، داعش خراسان اور دیگر ’دہشت گرد تنظیمیں‘ افغانستان سے آپریٹ کر رہی ہیں اور پاکستان میں بےگناہ لوگوں کو ’شہید‘ کر رہی ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ کہ ’افغان عبوری حکومت کو ہم نے متعدد بار یہ پیغام دیا کہ دوحہ معاہدے کے مطابق وہ کسی طور پر بھی افغانستان کی سر زمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے، لیکن بد قسمتی سے ٹی ٹی پی، آئی ایس کے پی اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں وہاں سے آپریٹ کرتی ہیں اور پاکستان کے بے گناہ لوگوں کو انہوں نے شہید کیا ہے۔‘

افغانستان کی طرف سے پیر کو ایک بیان میں پاکستانی وزیر اعظم کے اس بیان کو مسترد کیا گیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، داعش خراسان اور دیگر ’دہشت گرد تنظیمیں‘ افغانستان سے آپریٹ کر رہی ہیں۔




Source link

Related Articles

رائے دیں

Back to top button