شہباز حکومت کا احسن اقدام/ محمد علی یزدانی

ایک عرصے کے بعد حکومت کی جانب سے عوام کو ٹھنڈی ہوا بجلی کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں موصول ہوئی ہے۔وزیراعظم میاں شہباز شریف نے عید کے پرمسرت موقع پر اس کا اعلان کر کے یقینا عوام کے دل جیتنے کی کوشش کی ہے کیونکہ عوام ایک عرصے سے مہنگی بجلی اور بلوں سے ستائے ہوئے ہیں اور یہ ریلیف یقینا عوام کی مشکلات مکمل طور پر تو ختم نہیں کر سکتی لیکن کسی حد تک مہنگائی کے ڈسے عوام کے لئے تازہ ہوا کا جھونکا ضرور ثابت ہوا ہے۔ سرکاری دستاویز کے مطابق گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7.41 روپے کمی کی گئی ہے۔ بجلی کی فی یونٹ اوسط قیمت45.05 روپے سے کم کرکے 37.64 روپے کردی گئی ہے۔دستاویز کے مطابق کمرشل صارفین کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 8.58 روپے کمی کی گئی ہے۔جس کے بعد فی یونٹ بجلی71.06 روپے سے62.47 روپے ہوگئی ہے۔جنرل سروسز کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7.18 روپے کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔ جنرل سروسز کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت56.66روپے سے کم کر کے 49.48 روپے مقرر کی گئی ہے۔صنعتی صارفین کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7.69 روپے کمی ہوئی ہے۔ صنعتی صارفین کے لیے فی یونٹ بجلی48.19 روپے سے کم کر کے 40.51 روپے کر دی گئی ہے۔بلکہ سپلائی کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7.18 روپے کمی کر دی گئی ہے۔ بلک سپلائی کے لیے بجلی فی یونٹ قیمت 55.05 روپے سے کم کر کے47.87 روپے کر دی گئی ہے۔ زرعی شعبے کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7.18 روپے کمی کر دی گئی ہے۔ زرعی شعبے کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت 41.76 روپے سے کم کر کے 34.58 روپے کر دی گئی ہے۔ عوامی حلقوں کی جانب سے مہنگائی میں مزید کمی کے لئے حکومت سے اس طرح کے اقدامات کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔کیوں کہ بجلی یا یوں کہہ لیں توانائی کا بحران اور اس کی بڑھتی قیمتیں ایک دیرینہ مسئلہ رہا ہے، جس نے عوام کی زندگیوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ مہنگی بجلی نہ صرف گھریلو صارفین کے لیے مشکلات پیدا کرتی ہے بلکہ صنعت و تجارت پر بھی منفی اثر ڈالتی ہے۔ موجودہ وزیراعظم میاں شہباز شریف نے اس سلسلے میں ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے بجلی سستی کرنے کا اعلان کیا ہے جس پر وہ داد کے مستحق ہیں اور ان کا یہ قدم عوامی ریلیف کی جانب ایک مثبت پیش رفت ہے۔حکومتی ناقدین کہہ رہے ہیں کہ یہ ریلیف عوام کیلئے فائدہ مند نہیں یا اتنا ریلیف نہیں جس حساب سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے لیکن میرے خیال میں میاں شہباز شریف نے اپنی حکومت میں ہمیشہ عوامی فلاح و بہبود کو ترجیح دی ہے۔ حالیہ اقدام کے تحت بجلی کے نرخوں میں کمی کے اعلان سے متوسط اور غریب طبقے کو براہ راست فائدہ پہنچے گا جو مہنگائی کی لہر سے شدید متاثر ہیں۔ یہ فیصلہ نہ صرف عوام کو ریلیف دے گا بلکہ حکومت کی عوام میں مقبولیت کا باعث بھی بنے گا۔اگرچہ یہ ایک خوش آئند قدم ہے لیکن اس کے ثمرات اسی وقت مکمل طور پر حاصل کیے جا سکتے ہیں جب اس کے ساتھ ساتھ انتظامی شفافیت، کرپشن کا خاتمہ، اور بجلی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے۔کیوں کہ حکومت کی مقبولیت عوام میں دن بدن کمزور ہوتی جا رہی تھی اور ویسے بھی جب عوام کو ریلیف مل رہا ہو گا تو وہ کیوں نہ حکومت کے گن گائیں گے۔اور شہباز حکومت کے اس اقدام کے پیچھے بھی یہی وجوہات ہیں کہ شہباز حکومت یہ ریلیف دینے پر مجبور ہوئی اور آئی ایم ایف نے بھی حکومت کے اس فیصلے کی تائید کی۔ امید ہے کہ حکومت کے اس فیصلے کے بعد کم بجلی کے نرخوں سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فائدہ ہو گا۔
ناقدین کے مطابق یہ فیصلہ وقتی ہے، مستقل حل کے لیے توانائی کے شعبے میں بنیادی اصلاحات ضروری ہیں۔یقینا اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر یہ فیصلہ وقتی نہیں بلکہ ایک جامع توانائی پالیسی کا حصہ بنے، تو اس سے نہ صرف عوام کو مستقل ریلیف مل سکتی ہے بلکہ ملکی معیشت بھی بہتر ہو سکتی ہے۔ تاہم،اس کے ساتھ ساتھ توانائی کے شعبے میں اصلاحات، شفافیت، اور پائیدار منصوبہ بندی بھی ناگزیر ہیں۔حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے اقدامات کو مستقل بنائے اور توانائی کے شعبے میں جامع اصلاحات متعارف کروائے تاکہ ملک خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔