منتخب کالم

  پی ٹی آئی  اسٹیبلشمنٹ کا دروازہ کیوں کھٹکھٹاتی ہے عرفان صدیقی/


مسلم لیگ (ن)کے سینئر رہنما عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ” پی ٹی آئی نے کچھ لینا نہیں تو اسٹیبلشمنٹ کا دروازہ کیوں کھٹکھٹاتی ہے ” جبکہ ہم ایسا نہیں کرتے کیونکہ ہم نے جو کچھ لینا ہوتا ہے ہمیں خود بخود مل جاتا ہے اور کسی کو خبر تک نہیں ہوتی اور نہ ہی کوئی کہہ سکتا ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کے ہاں آتے جاتے ہیں سو ہمارے آدمی کے پاس ایک ایسی سہولت ہے کہ جس سے پوشیدہ طور پر ہی ہمارے سارے معاملات حل ہو جاتے ہیں اور اس سہولت کو بھی ہم اللہ میاں کی ایک ایسی دین سمجھتے ہیں کہ جس کا اور کوئی نعم البدل موجود ہی نہیں ہے۔ 

معاشی بہتری ہونے سے دہشت گردوں 

 کے حملے تیز ہو جاتے ہیں، طلال چوہدری 

وزیرِ مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ” معاشی بہتری ہونے سے دہشت گردوں کے حملے تیز ہو جاتے ہیں ” اور چونکہ ہمیں اپنے عوام کا جان و مال زیادہ عزیز ہے اس لیے ہم معاشی ترقی سے باز آئے بلکہ یہ ترقی بھی محض مفروضہ اور ایک ڈھکوسلا ہے اور اس کا دور دور تک شائبع تک نہیں ملتا اس لیے دہشت گردوں کو عقل سے کام لینا چاہیے اور ایک فرضی چیز کی وجہ سے اپنی تمام توانائیاں ضائع نہیں کرنی چاہییں کیونکہ جب معاشی ترقی ہو ہی نہیں رہی تو وہ کس لیے اپنی طاقت اور توانائی ضائع کرتے ہیں جبکہ ہم بھی انہیں یقین دلاتے ہیں کہ ہر گز کوئی معاشی ترقی کہیں بھی نہیں ہو رہی چنانچہ انہیں چاہیے کہ اپنی طاقت اور توانائی سنبھال کر رکھیں اور اسے کسی ایسے وقت استعمال کریں جب واقعی کوئی معاشی ترقی ہو رہی ہو آپ اگلے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ 

سابقہ حکمرانوں نے ملکی وسائل کو بے دردی

 سے لْوٹا، چوہدری شافع حسین 

وزیرِ صنعت پنجاب چوہدری شافع حسین نے کہا ہے کہ ” سابقہ حکمرانوں نے ملکی وسائل کو بے دردی سے لْوٹا ” اگرچہ یہی کام وہ پوری درد مندی اور ہمدردی کے ساتھ بھی کر سکتے تھے جیسا کہ ہم سارے کام اسی طرح سر انجام دے رہے ہیں اور کام بھی غلط نہیں بلکہ صحیح لگ رہے ہیں اگرچہ موجودہ حکمران بھی زیادہ تر سابقہ والے ہی ہیں لیکن اپنے طول طویل تجربے کی وجہ سے بہت کچھ سیکھ چکے ہیں اور پوری ہنرمندی سے کام لے رہے ہیں اس لیے بھی ان کا کام کافی آسان ہو گیا ہے اور انہیں زیادہ تگ و دو نہیں کرنا پڑتی اور سارا کچھ  ایک خود کار نظام کی شکل اختیارکر چکا ہے اور پتا ہی نہیں چل رہا کہ یہ وہی پہلے والے حکمران ہیں جبکہ یہ قدرتی تبدیلی ہے جو ہونا ہی تھی آپ اگلے روز گجرات میں اپنے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لے رہے تھے۔ 

تار پین کا تیل 

ایک شخص نے اپنے دوست سے کہا کہ تم نے بتایا تھا کہ تمہاری گائے بیمار ہو گئی تو تم نے اسے تارپین کا تیل پلایا تھا۔ میری گائے بھی بیمار ہو گئی تو میں نے بھی اسے تارپین کا تیل پلا دیا لیکن میری گائے تو مر گئی ہے تو دوست بولا میری گائے بھی مر گئی تھی۔

آج کا مقطع 

اصرار تھا انہیں کہ بھلا دیجیے، ظفر 

ہم نے بھلا دیا تو وہ اس پر بھی خوش نہیں 




Source link

Related Articles

رائے دیں

Back to top button