منتخب کالم

سب اچھا ہے !/ اظہر سلیم مجوکہ


کچھ الفاظ ایسے ہوتے ہیں جو ہماری زندگی کا لازمی جزو اور ہمارا اوڑھنا بچھونا بن جاتے ہیں ایسا ہی ایک لفظ سب اچھا ہے ۔
گزشتہ 75 سالوں سے ہم اس لفظ کی بازگشت سنتے چلے آ رہے ہیں ملک کے حکومتی سیاسی معاشی سماجی اور معاشرتی معاملات میں بھی سب اچھا ہے کا عمل دخل دکھائی دیتا ہے ۔
ہر آنے والی حکومت سب اچھا کا راگ الاپتی ہے اپوزیشن کچھ اچھا نہیں ہے کا نعرہ لگاتی ہے عوام کے لئے بھی کچھ اچھا نہیں ہوتا پر حکومتی وزیر مشیر اور ترجمان سب اچھا کی رپورٹ دییے رکھتے ہیں جبکہ حقیقت میں کچھ بھی اچھا نہیں ہوتا ۔ ہمارے حکمران میڈیا اور اخباری بیانات میں اعداد وشمار کے ذریعے سب اچھا دکھاتے ہیں ۔کہنے کو تو ہر طرف سب اچھا کا راج نظر آتا ہے لیکن ایک عرصے سے کچھ بھی اچھا نہیں ہے ۔ آ ئین کی بالادستی کے دعوے تو بہت ہوتے ہیں لیکن آ ئین پر عمل درآمد کم کم ہی ہوتا ہے۔ملک میں امن وامان مہنگائی اور بے روزگاری کا جن بے قابو ہونے کے باوجود ہر طرف و سمت سے اچھا دکھائی دیتا ہے انصاف کے لئے لوگ دربدر پھرتے رہتے ہیں مگر سب اچھا دکھائی دیتا ہے ۔حال میں قومی و صوبائی اسمبلی کے اراکین کی تنخواہوں میں تقریباً ڈبل اضافہ ہو چکا ہے وزرا اور مشیروں کی تنخواہوں میں بھی ہوشربا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ ملازمین کی تنخواہوں اور ان کی پنشن ہر کٹ لگاتے ہوئے نئے قوانین وضع کئے جا رہے ہیں کیونکہ سرکار کے مقابلے میں عوام کا تو سب کچھ اچھا ہے ۔
پٹرول کی قیمتوں میں کمی کے باوجود عوام کو پچاس پیسے اور ایک روپے کی رعایت مل رہی ہے بجلی کی قیمتیں پہلے بڑھا کر پھر کم کر کے عوام کو باور کرا یا جا رہا یے کہ آ پ خوش قسمت ہیں کہ آ پ کو خصوصی ریلیف ملا ہے اب سب اچھا ہے۔اس سب اچھا کی آڑ نے کبھی بھی کچھ اچھا نہیں ہونے دیا بقول شاعر 
سبک سر بن کے کیا پوچھیں کہ ہم سے سرگراں کیوں ہو
وہ اپنی خو نہ بدلیں گے ہم اپنی وضع کیوں بدلیں 
ہم نے آ ج تک ڈیم بنانے کا نہیں سوچا اس لئے کہ ملک میں سب اچھا ہے ۔ ہمارے ہاں بجلی کے بحران اورمسائل پیدا ہوتے رہے ہم نے اسے بھی سب اچھا ہے کے کھاتے میں ڈالے رکھا ۔ سولر ٹیکنالوجی بھی ہمارے ہاں بہت دیر سے آ یے مگر اب اس میں بھی حوصلہ افزائی کی بجائے حوصلہ شکنی کے اسباب پیدا کرکے سب اچھا ہے کہا جا رہا ہے ہماری کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی انتہائی ناقص ہے مگر صورت حال سب اچھا کی سی ہے ۔
منزلوں اور راستوں سے ہٹنے اور بھٹکنے کے باوجود رہنما اور راستے بدلنے کی بجائے بس سب اچھا ہے پر ہی تکیہ ہے ۔ ایک عرصے سے پانی کی کمی کا رونا رویا جا رہا تھا اور اب اس کے بحران کا باقاعدہ آ غاز ہو چکا ہے صوبوں کے درمیان پانی اور دیگر معاملات کے حصول کی سرد جنگ شروع ہو چکی ہے حکومت ہنجاب نے نئے کار واش سنٹروں پر پابندی لگا دی ہے ۔محکمہ ماحولیات کے مطابق ایک گاڑی دھونے ہر 400 لیٹر پانی خرچ آ تا ہے ۔
عدلیہ اور حکومت کی طرف سے گھروں میں گاڑیاں دھونے پر پابندی اور جرمانے کے اعلانات کے باوجودِ نہ تو عوام کی طرف سے اس پر عملدرآمد ہوتا نظر آ یا اور نہ ہی ہماری حکومت یا انتظامیہ کی طرف سے کسی خلاف ورزی ہر کوئی کاروائی ہوتی نظر آ ئی کہ یہاں بھی سب اچھا والا معاملہ ہے ۔
جب تک عوام میں شعور اور حکومت کی طرف سے قانون پر عملدرآمد کا سلسلہ شروع نہیں ہوگا سب اچھا ہے کا سلسلہ چلتا رہے گا جبکہ درحقیقت ہمارے ہاں کچھ بھی اچھا نہیں ہے۔ 
معاشرے اور عوامی حلقوں کی توقعات اور اخلاقی ہند و نصائح کے باوجود رمضان المبارک میں کمائی کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا گیا حکومتی احکامات کو بھی ہوا میں اڑا دیا گیا اور عید بھی مہنگائی مافیا نے منائی ان سب باتوں کے باوجود بھی اگر ہم سمجھتے ہیں کہ سب اچھا ہے تو ہمارا کچھ نہیں ہو سکتا 
اب ضرورت اس امر کی ہے کہ سب اچھا ہے کا لبادہ اتارا جائے اور کچھ ایسا کیا جائے کہ سب اچھا صرف نظر نہ آئے بلکہ حقیقی معنوں میں اچھا ہو جائے اور اس کے لئے زندگی کے جس جس شعبے میں کچھ بھی اچھا نہیں ہے اس کا صحیح معنوں میں پوسٹ مارٹم کیا جائے تا کہ اصل مرض سامنے آ ئے اور اس کا علاج ہو سکے اور اگر یہ سب کچھ ممکن نہیں تو پھر کسی کو بھی کچھ سوچنے یا فکر کرنے کی ضرورت نہیں کہ ہمارے ہاں سب اچھا ہے حال ہی میں ملکی معیشت کی بہتری اور دہشت گردی کی نئی لہر کے خاتمے کے حکومت نے متعلقہ محکموں کے اشتراک سے کچھ بہتر کر نے کے لئے جو اقدامات شروع کئے ہیں اس پر بھی نیک نیتی سے عمل کیا گیا تو بہت کچھ اچھا ہو سکتا ہے۔




Source link

Related Articles

رائے دیں

Check Also
Close
Back to top button