پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ سول نافرمانی کی تحریک کی کال حتمی ہے جبکہ حکومت میں بیٹھی جماعتوں کے خیال میں یہ تحریک کامیاب نہیں ہو پائے گی۔
سربراہ پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے پانچ دسمبر کو اپنے ایک پیغام میں 14 دسمبر سے سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان کیا تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اس تحریک کے پہلے مرحلے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے غیر ملکی ترسیلات زر نہ بھیجنے کا کہا جائے گا۔
تاہم سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے سول نافرمانی کی یہ پہلی کال نہیں بلکہ سال 2014 میں بھی اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنے کے دوران وہ یہ اعلان کر چکے ہیں۔
مگر خود پاکستان تحریک انصاف اس بار سول نافرمانی کی تحریک کے حوالے سے منقسم دکھائی دے رہی ہے۔ جہاں ایک جانب سینیٹر حامد خان سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنما کہہ چکے ہیں کہ ’سول نافرمانی کی کال قابل عمل نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں ملک آگے بڑھے‘۔
انڈپینڈنٹ اردو نے پاکستان تحریک انصاف اور حکومت میں بیٹھی جماعتوں کے رہنماؤں سے اس بارے میں بات کی ہے اور یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ آیا سول نافرمانی کی یہ کال حتمی ہے یا اس پر کوئی بات ہو سکتی؟
اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ ’ہماری پولیٹیکل کمیٹی ہے، ایپکس کمیٹی ہے، کور کمیٹی ہے، ہم بات چیت کرتے ہیں، ہم فائدے، نقصان دیکھتے ہیں۔‘
’مگر خان صاحب نہیں یہی کہا ہے کہ یہ میری کال ہے، اور خان صاحب کی کال ہے تو پھر خان صاحب کی کال ہے اور اورسیز پاکستانی ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’ایسا نہیں ہے کہ ہم احتجاج کریں، دھرنا دیں۔ یہ ورکر، سپورٹر سے نہیں اورسیز پاکستانیوں سے خان صاحب نے اپیل کرنی ہے۔‘
جب بیرسٹر گوہر سے پوچھا گیا کہ کیا اس بارے میں خان صاحب سے بات کی جا سکتی ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ ’ہم نے بات کی تھی مگر خان صاحب نے کہا یہ میری کال ہے اور یہی فائنل کال ہے۔‘
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ’یہ حتمی فیصلہ ہے جن کو قبول نہیں، ان کے لیے دروازہ سامنے نظر آ رہا ہے، وہ تشریف لے جائیں، چھوڑ جائیں پارٹی کو۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’اس میں کوئی گنجائش نہیں ہے، عمران خان نے سوچ سمجھ کے ہی یہ کال دی ہے۔‘
ادھر حکومت میں بیٹھی جماعتوں کا ماننا ہے کہ سول نافرمانی کی یہ تحریک کامیاب نہیں ہو پائے گی۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور حکومت کے مشیر برائے قانونی امور بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ ’ایک نہیں سو مرتبہ سول نافرمانی کر کے دیکھں لیں۔‘
بیرسٹر عقیل ملک نے ماضی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’پہلے بھی سول نافرمانی کی تاریخ دے کر اور کوشش کر کے دیکھ چکے ہیں مگر اس کے کوئی خاطرخواہ نتائج نظر نہیں آئے۔‘
’ابھی بھی ڈراوے یا دھمکی کی حد تک تو ٹھیک ہے مگر حکومت کو اس کوئی فرق نہیں پڑتا۔‘
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ ’میں تو اسے حکم عدولی، خلاف ورزی سے تشبیہ دوں گا۔‘
سینیٹر شہادت اعوان کا کہنا ہے کہ ایک عام شہری سے بھی اس کی امید نہیں کی جا سکتی اور ایک سیاسی جماعت عوام کو اس قسم کے قدم پر ’اکسا‘ رہی ہے۔