2 دسمبر 1971 کا دن متحدہ عرب امارات کی تاریخ کا ایک عظیم سنگ میل ہے، جب سات ریاستوں نے اپنی خودمختاری اور آزادی کو برقرار رکھتے ہوئے ایک عظیم اتحاد قائم کیا۔ اس دن کا مقصد نہ صرف ایک نئے ملک کا قیام تھا، بلکہ اس نے عالمی سطح پر ایک طاقتور اور ترقی یافتہ قوم کی بنیاد بھی رکھی۔ یو اے ای کا یوم الوطنی (قومی دن) ہر سال ایک موقع فراہم کرتا ہے، کہ اس قوم کی ترقی اور حکمرانوں کی بصیرت کو یاد کیا جائے۔ یو اے ای کے یوم الوطنی کی اہمیت، اس کے قیام کے وقت کے اہم لمحات اس ملک کے بانی اور سات ریاستوں کے شیوخ کی قیادت پر مختصر تفصیلات پیش خدمت ہیں۔
(1) عزت مآب شیخ زاید بن سلطان آل نہیان 6 مئی 1918 کو ابوظہبی میں پیدا ہوئے۔ وہ یو اے ای کے بانی اور پہلے صدر تھے، اور ان کی قیادت میں متحدہ عرب امارات نے عظیم ترقی کی۔ شیخ زاید نے 1966 میں ابو ظہبی کی حکمرانی سنبھالی، اور 1971 میں سات ریاستوں کو متحد کر کے متحدہ عرب امارات کا قیام عمل میں لائے۔ ان کی حکمت عملی اور وژن نے یو اے ای کو عالمی سطح پر ایک مضبوط اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی طاقت میں تبدیل کیا۔
شیخ زاید کا دور حکمرانی ملک کی ترقی،خوشحالی، اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے بہت اہم تھا۔ انہوں نے قدرتی وسائل کو قومی ترقی کے لیے استعمال کیا، اور ملک میں جدید بنیادی ڈھانچے، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں نمایاں اصلاحات کیں۔ شیخ زاید نے 2 نومبر 2004 کو 86 سال کی عمر میں وفات پائی، اور ان کی قیادت کی بدولت یو اے ای کو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شمار کیا جانے لگا۔
(2) یو اے ای کے موجودہ صدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید آل نہیان ہیں، جوکہ ابو ظہبی کے حکمران بھی ہیں، شیخ نے اپنی سیاسی زندگی میں نہ صرف اپنے ملک کی ترقی بلکہ عالمی سطح پر امن اور استحکام کے لیے بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ ان کی پیدائش 11 مارچ 1961 کو ہوئی، آپ بانی امارات شیخ زاید بن سلطان آل نہیان کے بیٹے ہیں۔ شیخ محمد نے 14 مئی 2022 کو یو اے ای کے صدر کی حیثیت سے عہدہ سنبھالا۔ وہ 2004 سے ابو ظہبی کے ولی عہد اور 2014 سے مسلح افواج کے سپریم کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ 13 مئی 2022 کو امیر ابوظبی کے منصب پر فائز ہوئے، ان کی قیادت میں یو اے ای نے دفاعی، اقتصادی، اور سفارتی سطح پر بے مثال ترقی کی۔ شیخ محمد کی خارجہ پالیسی نے مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام میں مدد دی، اور ان کے دور میں یو اے ای نے کئی تاریخی معاہدے کیے، شیخ محمد بن زاید کی بصیرت اور قائدانہ صلاحیت نے یو اے ای کو عالمی سطح پر ایک مستحکم، جدید، اور خوشحال قوم کے طور پر نمایاں کیا۔
(3) عزت مآب شیخ محمد بن راشد آل مکتوم دبئی کے موجودہ حکمران اور متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیر اعظم ہیں۔ ان کی ولادت 15 جولائی 1949 کو دبئی میں ہوئی۔ شیخ محمد نے 4 جنوری 2006 کو دبئی کی حکمرانی سنبھالی، اور ان کی قیادت میں دبئی نے ترقی کی بلندیوں کو چھوا۔ انہوں نے دبئی کو عالمی تجارتی اور سیاحتی مرکز میں تبدیل کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کے دور میں برج خلیفہ، دبئی مال، پام جمیرا، اور دنیا کے جدید ترین انفراسٹرکچر کے منصوبے مکمل کیے گئے۔ شیخ محمد کے وژن نے دبئی کو عالمی سطح پر پہچان دی، اور یہ شہر دنیا کے سب سے متحرک اور جدید شہروں میں شامل ہو گیا۔ ان کے ادبی خدمات، شاعری اور انسانی فلاح و بہبود کے منصوبوں نے بھی عالمی سطح پر شہرت حاصل کی۔ شیخ محمد کے دور کو دبئی کی ترقی کا سنہری دور کہا جاتا ہے۔
(4) عزت مآب شیخ ڈاکٹر سلطان بن محمد القاسمی شارجہ کے حکمران ہیں، جو 25 جنوری 1972 کو اس عہدے پر فائز ہوئے۔ ان کی پیدائش 2 جولائی 1939 کو شارجہ میں ہوئی۔ شیخ سلطان نے اپنے دورِ حکمرانی میں شارجہ کو تعلیم، ثقافت، اور تحقیق کا ایک عالمی مرکز بنایا۔ انہوں نے شارجہ کے تعلیمی نظام کو ترقی دی، اور یہاں متعدد یونیورسٹیاں اور تحقیقی ادارے قائم کیے، جن میں شارجہ یونیورسٹی اور امریکن یونیورسٹی آف شارجہ قابل ذکر ہیں۔ شیخ سلطان نے شارجہ کو اسلامی ثقافت کا دارالحکومت قرار دینے کی کوششوں میں نمایاں کردار ادا کیا۔ 1998 میں شارجہ کو یونیسکو کی جانب سے "عرب دنیا کے ثقافتی دارالحکومت” کا اعزاز دیا گیا۔ 2014 میں شارجہ کو اسلامی ثقافت کا دارالحکومت اور 2019 میں عالمی کتاب کا دارالحکومت قرار دیا گیا۔ شیخ سلطان کی قیادت میں شارجہ نے اپنی تاریخی اور ثقافتی شناخت کو محفوظ رکھتے ہوئے جدیدیت کی طرف قدم بڑھایا، جو ان کی حکمت اور وژن کا مظہر ہے۔
(5) عزت مآب شیخ حمید بن راشد النعیمی 6 ستمبر 1981 کو عجمان کے حکمران بنے۔ وہ 1931 میں عجمان میں پیدا ہوئے، اور اپنی ابتدائی تعلیم عجمان میں ہی حاصل کی۔ ان کے والد، شیخ راشد بن حمید النعیمی، 1928 سے 1981 تک عجمان کے حکمران رہے، اور ان کے طویل دورِ حکمرانی میں عجمان نے ایک مستحکم بنیاد حاصل کی، جسے شیخ حمید نے مزید ترقی دی۔
1986 میں، شیخ حمید نے عجمان کے پہلے صنعتی علاقے کی بنیاد رکھی، جس نے ریاست کی معیشت کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اسی دہائی میں، عجمان کو متحدہ عرب امارات کے تعلیمی مرکز کے طور پر نمایاں کرنے کے لیے انہوں نے 1988 میں عجمان یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی بنیاد رکھی، جو آج ایک بین الاقوامی تعلیمی مرکز بن چکی ہے۔
1990 کی دہائی میں، شیخ حمید نے عجمان کی بنیادی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں کیں، جن میں 1995 میں جدید سڑکوں اور پلوں کے منصوبے شامل تھے، تاکہ ریاست کی بڑھتی ہوئی آبادی اور تجارت کو سہولت دی جا سکے۔ 2000 کی دہائی میں، عجمان نے مزید ترقی کی، جب 2003 میں جدید اسپتالوں اور صحت کی دیکھ بھال کے مراکز کا قیام عمل میں آیا، جس سے عوام کو اعلیٰ معیار کی طبی سہولیات دستیاب ہوئیں۔
شیخ حمید بن راشد النعیمی نے عجمان کو جدیدیت کی راہ پر گامزن کرنے کے ساتھ ساتھ روایتی اقدار کو محفوظ رکھا۔ ان کی قیادت میں عجمان نہ صرف اقتصادی بلکہ سماجی اور ثقافتی ترقی کا مرکز بن چکا ہے۔ ان کا وژن آج بھی عجمان کی ترقی اور خوشحالی کی ضمانت ہے۔
(6) عزت مآب شیخ حمد بن محمد الشرقی 18 ستمبر 1974 سے فجیرہ کے حکمران ہیں، اور 22 فروری 1949 کو پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی اعلیٰ تعلیم لندن میں حاصل کی، اور اپنے والد شیخ محمد بن حمد الشرقی کی وفات کے بعد ریاست کی حکمرانی سنبھالی۔ ان کی قیادت میں فجیرہ نے 1979 میں "فجیرہ بندرگاہ” کی تعمیر کے ذریعے عالمی تجارتی نیٹ ورک کا حصہ بننے کا سفر شروع کیا۔
1982 میں جدید پانی کے نظام کی بنیاد رکھی گئی، جس نے زراعت اور بنیادی سہولیات کو ترقی دی۔ 1996 میں فجیرہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا قیام عمل میں آیا، جس نے ریاست کو عالمی سیاحت اور تجارت سے جوڑ دیا۔ 2006 میں توانائی کے شعبے اور صنعتی زونز کی ترقی کے لیے اقدامات کیے گئے، اور 2010 میں فجیرہ پیٹرولیم انڈسٹری کو فروغ دیا گیا، جس نے ریاست کو ایک توانائی کے مرکز کے طور پر مستحکم کیا۔
(7) 2020 میں فجیرہ نے قدرتی وسائل کی برآمد اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں اہم پیش رفت کی، جب کہ 2022 میں فجیرہ کے تاریخی اور ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے کے لیے خصوصی منصوبے شروع کیے گئے۔ شیخ حمد کی قیادت میں فجیرہ جدیدیت اور ترقی کے سفر میں متحدہ عرب امارات کی ایک نمایاں ریاست کے طور پر ابھری ہے، جہاں جدید سہولیات کے ساتھ ساتھ روایتی اقدار کو بھی محفوظ رکھا گیا ہے۔
(7) عزت مآب شیخ سعود بن صقر آل قاسمی 27 اکتوبر 2010 سے راس الخیمہ کے حکمران ہیں۔ وہ 10 فروری 1956 کو پیدا ہوئے، اور اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکہ کی مشہور یونیورسٹی آف مشی گن سے گریجویشن مکمل کی۔ اپنے والد، شیخ صقر بن محمد آل قاسمی، کے انتقال کے بعد انہوں نے ریاست کی قیادت سنبھالی۔ ان کی حکمرانی کے دوران راس الخیمہ نے صنعتی، تعلیمی، اور سیاحتی شعبوں میں نمایاں ترقی کی۔
شیخ سعود کے دور میں 2012 میں راس الخیمہ انویسٹمنٹ اتھارٹی (RAKIA) کو مضبوط کیا گیا، جس نے ریاست میں سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کیے۔ 2015 میں انہوں نے تعلیمی شعبے میں اصلاحات کیں، جن سے راس الخیمہ کو ایک تعلیمی مرکز کے طور پر ترقی ملی۔ 2020 میں انہوں نے راس الخیمہ کے سیاحتی مقامات جیسے "جبل جیس” اور تاریخی قلعوں کو عالمی سیاحتی مراکز کے طور پر اجاگر کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا.
(8) عزت مآب شیخ سعود بن راشد المعلا 2 جنوری 2009 سے ام القوین کے حکمران ہیں۔ ان کی پیدائش یکم اکتوبر 1954 کو ام القوین میں ہوئی۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم مقامی طور پر حاصل کی اور اعلیٰ تعلیم کے لیے قاہرہ یونیورسٹی، مصر سے معاشیات اور انتظامیہ میں گریجویشن کیا۔ شیخ سعود نے اپنے والد، شیخ راشد بن احمد المعلا، کے انتقال کے بعد حکمرانی سنبھالی اور ریاست کی ترقی کو نئی سمت دی۔
2110 سے ان کے دور میں ام القوین میں جدید بنیادی ڈھانچے کے منصوبے شروع کیے گئے، جنہوں نے ریاست میں تجارت اور سیاحت کو فروغ دیا۔ 2015 میں شیخ سعود نے تعلیمی اور صحت کے شعبے میں اصلاحات کیں، جس کے تحت جدید اسکولوں اور اسپتالوں کا قیام عمل میں آیا۔ 2018 میں انہوں نے ام القوین فری زون کو عالمی سرمایہ کاروں کے لیے کھولا، جس سے ریاست کی معیشت مستحکم ہوئی۔
2020 میں شیخ سعود نے ام القوین نے ماحول دوست منصوبے شروع کیے، جن میں پانی کے وسائل کے تحفظ اور قابل تجدید توانائی کے شعبے میں اقدامات شامل تھے۔ ان کی حکمرانی میں ام القوین ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے، جہاں روایتی ثقافت اور جدیدیت کا حسین امتزاج نظر آتا ہے۔
2 دسمبر 1971 کا دن نہ صرف یو اے ای کے یوم الوطنی (قومی دن) بلکہ ایک تاریخی دن کے طور پر منایا جاتا ہے، جب سات ریاستوں نے ایک ہو کر دنیا کے سامنے ایک کامیاب قوم کی تصور پیش کیا۔ اس دن کا پیغام یہ ہے کہ اتحاد میں طاقت ہے اور جب قومیں یکجا ہو کر کام کرتی ہیں، تو وہ عالمی سطح پر کامیاب ہو سکتی ہیں۔ یہ قوم دو دسمبر کو اس بات پر اور غوروخوص کرتی ہے کہ گزشتہ سال ہم نے اپنے ملک کی ترقی کامیابی و کامرانی میں کیا کردار ادا کیا، اور ان کامیابیوں کا تذکرہ کرکے اس پر خوشی کا اظہار کرتی ہے، اور عظیم جشن مناتی ہے۔ یہ ایسی قوم ہے، جو ہر سال نت نئے تجربات اور کامیابیوں کا اپنی تاریخ میں خوش کن اضافہ کرتی ہے۔