ناسا خلا باز سنیتا ولیمز کی صحت کے حوالے سے افواہیں
ناسا کی معروف خلا باز سنیتا ولیمز، جن کا شمار سب سے تجربہ کار خلا بازوں میں ہوتا ہے، اس وقت بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر موجود ہیں۔ حالیہ دنوں میں میڈیا رپورٹس میں یہ دعوے کیے گئے کہ خلا میں طویل قیام کے دوران ان کی صحت متاثر ہو رہی ہے، جن میں خاص طور پر وزن کی کمی اور دیگر جسمانی مسائل شامل ہیں۔ تاہم، ناسا اور خود سنیتا ولیمز نے ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
سنیتا ولیمز: ایک تجربہ کار خلا باز
سنیتا ولیمز نے اپنی خلا بازی کے کیریئر میں اب تک کئی اہم مشنز مکمل کیے ہیں۔ وہ پہلی بار 2006 میں خلا میں گئیں اور اس وقت کے دوران متعدد ریکارڈ قائم کیے، جن میں سب سے زیادہ خلا میں رہنے کا ریکارڈ بھی شامل ہے۔ ولیمز کی خلا میں طویل عرصے کی موجودگی ان کے جسمانی اور ذہنی قوت کا مظہر ہے۔
وزن کی کمی اور جسمانی صحت کے مسائل: کیا حقیقت ہے؟
میڈیا رپورٹس نے دعویٰ کیا کہ سنیتا ولیمز خلا میں وزن کم ہونے کے مسئلے سے دوچار ہیں۔ ناسا کے ترجمان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ خلا بازوں کی صحت کی نگرانی ناسا کے ماہرین مستقل بنیادوں پر کرتے ہیں، اور سنیتا ولیمز اس وقت بالکل صحت مند ہیں۔
ناسا کے ترجمان کی وضاحت
ناسا نے کہا ہے کہ خلا میں طویل قیام کے دوران جسم پر مختلف اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، لیکن سنیتا ولیمز کی موجودہ حالت ان اثرات کی عکاسی نہیں کرتی۔
پلاسٹک کرنسی کے حوالے سے تحقیق
خلائی مشنز کے دوران خلا بازوں کو خاص قسم کے کھانے فراہم کیے جاتے ہیں، جو ان کی جسمانی صحت کو برقرار رکھنے میں مددگار ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ، ورزش کے آلات اور روزمرہ کی جسمانی سرگرمیاں خلا بازوں کو صحت مند رکھنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔
سنیتا ولیمز کی وضاحت
خود سنیتا ولیمز نے ان افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ بالکل ٹھیک ہیں اور اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے میڈیا سے گزارش کی کہ وہ ایسے بے بنیاد دعوے کرنے سے گریز کریں۔
وزن کی کمی کے حوالے سے وضاحت
سنیتا ولیمز کا کہنا تھا کہ خلا میں وزن کی کمی کا سامنا ہر خلا باز کو ہو سکتا ہے، لیکن ان کی موجودہ حالت اس قسم کے مسائل کا شکار نہیں ہے۔
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کا ماحول
آئی ایس ایس پر رہنے والے خلا بازوں کو مختلف قسم کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جن میں مائیکرو گریوٹی، محدود جگہ، اور زمینی زندگی سے دوری شامل ہیں۔ ان چیلنجز کے باوجود خلا بازوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کی مکمل نگرانی کی جاتی ہے۔
ناسا کی جدید ٹیکنالوجی
ناسا نے ایسے آلات تیار کیے ہیں جو خلا بازوں کے وزن، دل کی دھڑکن، اور دیگر جسمانی عوامل کا جائزہ لیتے ہیں، تاکہ کوئی بھی مسئلہ فوری طور پر حل کیا جا سکے۔
خلائی مشنز اور عوامی دلچسپی
خلائی تحقیق میں عوامی دلچسپی ہمیشہ سے زیادہ رہی ہے، اور خلا بازوں کی زندگی اور صحت کے حوالے سے معلومات میڈیا کے ذریعے عام لوگوں تک پہنچتی ہیں۔
غلط معلومات کا پھیلاؤ
حالیہ افواہیں اس بات کی یاد دہانی کراتی ہیں کہ میڈیا کو حقائق پر مبنی رپورٹنگ کرنی چاہیے۔ ناسا کے مطابق، غلط معلومات نہ صرف عوام کو گمراہ کرتی ہیں بلکہ خلا بازوں کی ساکھ پر بھی منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔
مستقبل کے خلائی مشنز کے لیے اثرات
سنیتا ولیمز اور دیگر خلا بازوں کی موجودگی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے مشنز کے لیے نہایت اہم ہے۔ ان کی صحت کی صورتحال اس بات کی ضمانت دیتی ہے کہ ناسا اور دیگر ایجنسیاں خلا میں کام کرنے کے لیے محفوظ ماحول فراہم کر رہی ہیں۔
مارس مشن کی تیاری
سنیتا ولیمز جیسے تجربہ کار خلا باز مستقبل کے مشنز، خصوصاً مریخ پر انسانوں کے پہلے قدم کے لیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اختتامیہ
ناسا کی وضاحت اور سنیتا ولیمز کے بیانات نے واضح کر دیا ہے کہ ان کی صحت پر شکوک و شبہات کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ خلا بازوں کی زندگی اور صحت کے حوالے سے میڈیا کو زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، تاکہ عوام کو درست اور مصدقہ معلومات فراہم کی جا سکیں۔
"سنیتا ولیمز کا مشن نہ صرف خلا بازی کا ایک اہم باب ہے بلکہ آنے والے مشنز کے لیے مشعل راہ بھی ہے۔”