انڈین ارب پتی رتن ٹاٹا سے کسی نے پوچھا کہ کوئی ایسا لمحہ! جس نے آپکی زندگی بدل دی ہو جس سے آپ کو سب سے زیادہ خوشی محسوس ہوئی ہو؟
رتن ٹاٹا نے جواب دیا کہ میں نے دولت بھی بنائی۔۔۔ دنیا کے مہنگے ترین گھروں میں رہا مہنگی چیزیں بھی خریدیں پھر وہ وقت بھی آیا جب انڈین امریکی تیل کا۔۔۔ 95% کنٹرول میرے ہاتھ میں رہا پھر اسٹیل مل کا مالک بھی بنا۔۔۔ ٹاٹا موٹرز کی بنیاد بھی رکھی اور بہت کچھ حاصل کرنے کے باوجود بھی۔۔۔ مجھے اتنی خوشی محسوس نہیں ہوتی جسکا میں تصور کر سکوں۔
پھر ایک دن میرے دوست نے کہا چلو معذور بچوں کو ویل چٸیر دینے چلیں میں نے 200 ویل چٸیر خریدیں پھر ہم نے بچوں میں وہ ویل چٸیر تقسیم کی اس وقت بچوں کے چہرے پر عجیب خوشی محسوس کی جسے میں بیان کرنے سے قاصر ہوں بچے ہنستے مسکراتے ادھر اودھر کھیل رہے تھے بچوں میں خوشی کی لہر دیکھ کر مجھے لگا کہ میں کسی پارک میں آگیا ہوں جہاں بچے پکنک منا رہے ہیں اور اچھل اچھل کر اپنی خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔
جب میں نے جانے کا ارادہ کیا تو ایک بچہ آکر میرے پاؤں سے لپٹ گیا یہ دیکھ کر میں بہت حیران ہوا میں نے اسے ایک دو، بار دور کیا مگر وہ تھا؛ کہ میرا پاؤں چھوڑنے پر رضامند نہ ہوا اور مجھے ٹکٹکی باندھ کر دیکھنے لگا میں نے پوچھا بیٹا! کیا کچھ اور چیزیں چاہیں؟
بچے نے ایسا جواب دیا جس نے میرا نظریہ بدل دیا اور مجھے دکھی انسانیت کی خدمت پر ہمیشہ کیلئے مجبور کر دیا بچے نے کہا آنکل!
"میں آپکے چہرے کو یاد رکھنا چاہتا ہوں جب میں آپ سے دوسرے جنم میں ملوں گا تو ایک بار پھر سے آپکا شکریہ ادا کر سکوں”
رتن ٹاٹا 28 دسمبر 1937ء کو ممبئی میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک پارسی خاندان سے تھا۔
جو شخص حالت کفر میں مر جائے، اس کے نیک اعمال کا بدلہ دنیا و اخرت میں ملے گا؟ اس بارے درج ذیل حدیث اور آیات قران میں وضاحت موجود ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے ایک رشتہ دار سے متعلق جن کی موت کفر پر ہوئی تھی، حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، کہ یا رسول اللہ زمانہ جاہلیت میں (یعنی بحالت کفر) انہوں نے بہت سارے نیک کام کئے تھے، کہ وہ فقراء کو کھانا کھلاتے تھے اور صلہ رحمی کرتے تھے وغیرہ تو کیا ان کے یہ نیک اعمال کل قیامت کے دن انھیں فائدہ دیں گے۔ تو آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ نہیں ان کے نیک اعمال قیامت کے دن انھیں کچھ نفع نہ دیں گے، کیونکہ انھوں نے اللہ تعالیٰ سے کبھی دعا نہیں کی تھی کہ اے پروردگار قیامت کے دن میری مغفرت فرما یعنی وہ بعث بعد الموت (آخرت) پر ایمان نہیں رکھتے تھے، اور قرآن باک میں ہے کہ جو کوئی اسلام کے علاوہ کسی دوسرے دین کو طلب کرے گا تو ہرگز اس سے قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں تباہ کاروں میں ہوگا۔
”وَمَنْ یَبْتَغِ غَیْرَ الْإِسْلَامِ دِینًا فَلَنْ یُقْبَلَ مِنْہُ وَہُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِینَ۔
(سورة آل عمران، الآیة: 85 ) (فتح الملہم شرح مسلم- تتمة کتاب الإیمان- باب الدلیل علی أن من مات علی الکفر لا ینفعہ عمل257/2/ ط اشرفی)