بلی بی نے روزہ رکھا
میری ہے اک پیاری بلی
سارے جگ سے نیاری بلی
کچھ سفید کچھ کالی بلی
بڑی ہی بھولی بھالی بلی
ساتھ ہمارے کھانا کھاتی
میرے بستر پر سو جاتی
آیا جب ماہ رمضان
نازل ہوا جس میں قرآن
دیکھو تو اللہ کی شان
سن کر تم ہو گے حیران
میں اور میرے بھائی بہن
سب روزے سے تھے اک دن
چندا، راجو اور نسیم
زینت آپا اور شمیم
سعید، فرید اور منے بھائی
سب ہی کی تھی روزہ کشائی
اچھے اچھے کپڑے پہنے
گھوم رہے تھے سب بن ٹھن کے
میں نے دیکھا میری بلی
اک کونے میں ہے وہ بیٹھی
کھانا میں نے اک برتن میں
اس کو دیا کھانے کو دن میں
پہلے اس نے منہ گھمایا
پیر سے پھر برتن کھسکایا
اچھل کے میری گود میں آئی
ناک چڑھا کر مجھ سے بولی
میاؤں میاؤں میاؤں میاؤں
تم کھاؤ تو میں بھی کھاؤں
میں نے اس کو بہت منایا
لیکن اس نے کچھ نہ کھایا
آیا جب وقت افطار
گلے میں پہنا سب نے ہار
حلوہ، پھلکی اور مٹھائی
سینی میں تھی سجی سجائی
کہیں کچالو،چنے کی دال
کہیں دال موٹ اور سہال
کہیں پہ خرمے کہیں پہ گاجر
رکھا تھا امی نے ملا کر
پاپا چچا ماموں جان
نانی اماں دادی جان
سب بیٹھے تھے لگا کے دھیان
اتنے میں بس ہوئی اذان
ہم سب نے افطار کیا
بڑوں نے سب کو پیار کیا
بلی میری دوڑ کے آئی
اس نے بھی کی روزہ کشائی
دیکھ کے سب ہوئے حیران
کسی کو اتنا تھا نہ گمان
بلی بی ننھی سی جان
مانیں گی رب کا فرمان
ہم سب نے تب دل میں سمجھا
بلی بی نے روزہ رکھا
تم بھی رب کا کہنا مانو
نماز پڑھو اور روزہ رکھو
شاعر: محمد مسلم شبنم
پیشکش : عبید رضا
ماہنامہ ٹافی، عید نمبر فروری 1966ء