منتخب کالم

پاکستان اور نوائے وقت/ میاں حبیب


یہ نسلوں کا معاملہ ہے دو چار دن کی بات نہیں۔ کہتے ہیں وقت کے ساتھ بہت کچھ بدل جاتا ہے۔ میں کہتا ہوں نہ وفا بدلتی ہے، نہ نظریہ بدلتا ہے۔ بیوفا لوگ بدل جاتے ہیں۔ ان لوگوں کے لیے وقت بھی بدل جاتا ہے جو لوگ مفادات کی خاطر اپنے نظریات بدل لیتے ہیں۔ وہ موسمی پرندے ہوتے ہیں، ذرا سی ہوا بدلتی ہے تو وہ گھر بدل لیتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسے لوگ نہ گھر کے رہتے نہ گھاٹ کے۔ یہ لوگ مفادات کے تابع ہوتے ہیں، مطلب پرست ہوتے ہیں۔ یہ بیوزن لوگ ہوتے ہیں جس طرف کو تیز ہوا چلتی ہے یہ اس طرف کو بھاگے چلے جاتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ان کا نام ونشان غائب ہو جاتا ہے۔ تاریخ میں ہمیشہ باوفا دلیر اور نظریاتی لوگ زندہ رہتے ہیں۔ اگر ہم نظریاتی صحافت کا ذکر کریں تو اس معیار پر پورا اترتا ہوا صرف اور صرف ایک ہی ادارہ نوائے وقت نظر آتا ہے جو 85 سالوں سے نظریہ پاکستان پر پہرہ دے رہا ہے۔ پاکستان کی سیاسی قیادتوں، حکمرانوں نے وقت کے ساتھ سمجھوتے کرکے موقف بدلے لیکن نوائے وقت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے وہی بات کی جو پاکستان کے مفاد کے لیے بہتر تھی۔ اس کی پاداش میں سختیاں بھی برداشت کیں، مالی نقصانات بھی اٹھائے، بااختیار لوگوں کی ناراضیاں بھی مول لیں لیکن ہمیشہ نظریہ پاکستان کا بول بالا رکھا۔ آئین پاکستان کو مقدم جانا اور ہمیشہ حق بات پر پہرہ دیا اورپاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں اور بھارت کے مکروہ عزائم کو دلیری کے ساتھ بے نقاب کیا۔ ایٹمی دھماکوں کے وقت جب قیادت تذبذب کا شکار تھی بابائے صحافت امام صحافت جناب مجید نظامی نے دو ٹوک الفاظ میں وزیراعظم میاں نواز شریف سے کہا کہ اگر آپ نے ایٹمی دھماکہ نہ کیا تو قوم آپ کا دھماکہ کر دے گی۔ جناب مجید نظامی صاحب کے ان دو ٹوک الفاظ نے میاں نواز شریف کو فیصلہ کرنے میں آسانی فراہم کی۔ اسی طرح نوائے وقت نیمسئلہ کشمیر پر پہرہ دیا۔ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں نوائے وقت کا کردار تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔ جناب مجید نظامی صاحب نے کشمیر کی آزادی تک بھارت نہ جانے کی قسم کھا رکھی تھی۔ وہ مرتے دم تک اس پر کاربند رہے۔ وہ کہتے میں ٹینک پر بیٹھ کر تو انڈیا جا سکتا ہوں، ویسے نہیں۔ وہ یہ بھی کہا کرتے تھے کہ مجھے ایٹم بم کے ساتھ باندھ کر انڈیا پر پھینک دو۔ بھارت کی آبی جارحیت پر نوائے وقت نے بروقت قوم کو آگاہ کیا بلکہ پوری جنگ لڑی۔ اس معاملہ کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کیا، پاکستان کے خلاف ہونے والی زیادتیوں کے بارے میں پوری دنیا کی رائے عامہ کو ہموار کیا ،ڈیموں کی تعمیر کی، تحریک چلائی، ڈاکٹر عبدالقدیر کی نظر بندی پر طویل صحافتی جدوجہد کی،آج بھی نوائے وقت پاکستان کے شانہ بشانہ چلتے ہوئے اپنا کردار ادا کر رہا ہے اور فرمان قائد کی لاج نبھا رہا ہے۔
 23 مارچ 1940 کو قرارداد پاکستان کے موقع پر حضرت قائد اعظم کی ہدایت پر شروع کیا جانے والا نوائے وقت آج بھی پاکستان کا ہمسفر ہے۔ جناب حمید نظامی صاحب نے قیام پاکستان کی جدوجہد میں بھر پور کردار ادا کیا۔ ادارہ نوائے وقت مسلمانوں کی مضبوط آواز بن کر ابھرا اور پھر قیام پاکستان کے ساتھ نظریہ پاکستان کا علمبردار بن کر اپنا کردار ادا کرتا رہا۔ جناب مجید نظامی استحکام پاکستان اور حصول پاکستان کے مقاصد کی تکمیل میں سرگرداں رہے۔ آج ان کی صاحبزادی محترمہ رمیزہ نظامی صاحبہ تحفظ پاکستان کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ آج جب کمرشل ازم کا دور ہے، ہر چیز میں نفع اور نقصان دیکھا جاتا ہے تو آج کے دور میں بھی ادارہ نوائے وقت نظریاتی صحافت کا امین ہے۔ نوائے وقت آج بھی نظریہ پاکستان کی پہچان ہے۔ ایسے ادارے قوموں کی پہچان ہوتے ہیں وہ نفع ونقصان کی بنیادوں پر نہیں چلائے جاتے۔ بلکہ وہ اصولوں اور نظریات پر قائم رہتے ہیں۔ نوائے وقت قومی کاز کی جنگ لڑ رہا ہے اور 85 سالوں میں اس کی پالیسی میں رتی برابر بھی لغزش نہیں آئی۔
 مجھے اپنی 36 سالہ صحافتی زندگی میں جب بھی ضرورت پڑی میں نے نظریاتی طور پر ہمیشہ نوائے وقت سے رہنمائی حاصل کی۔ آج کے حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ نئی نسل کو نظریہ پاکستان سے ہم آہنگ رکھنے کے لیے نوائے وقت کے کردار کو نصاب کا حصہ بنایا جائے۔ 23 مارچ کو یوم پاکستان کے موقع پر قومی سطح پرنوائے وقت کے کردار کو بھی سراہا جانا چاہیے۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
New currency notes in Pakistan پاکستانی کرنسی نوٹوں کا نیا ڈیزائن شاہ عبداللطیف بھٹائی کے عرس پر کل سندھ میں عام تعطیل
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے