درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے/ مرزا احمد علی

مرزااحمد
درخت ہماری زندگی اور ماحولیاتی تبدیلی کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں موجودہ دور میں جو ماحولیاتی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں ان سے بچنے کا واحد حل زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کی ضرورت ہے۔
ماحول دوست پودے زمین کا زیور اور آکسیجن کی فراہمی کا بڑا ذریعہ ہے۔
درخت خوراک، پناہ گاہ، آکسیجن، لکڑی اور دیگر بے شمار فوائد فراہم کرتے ہیں۔
درخت ہوا کو صاف اور ٹھنڈک پیدا کرتے ہیں مٹی کے کٹاؤ اور لینڈ سلائیڈنگ کو روکتے ہیں دماغی صحت اور ماحول کو بہتر بناتے ہیں۔
درخت بڑھتی ہوئی سموگ، شدید گرمی اور قدرتی آفات کو روکتے ہیں درختوں سے انسانوں کے ساتھ جانور اور پرندے بھی سایہ، پھل اور پناہ گاہ حاصل کرتے ہیں۔
حکومت کو چاہیے سرکاری سطح پر کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کو ٹاسک دیا جائے وہ اپنے اپنے علاقوں کے بڑے زمینداروں، نمبرداروں اور بلدیاتی نمائندوں کو فری پودے دیئے جائیں اور وہ اپنے اپنے حلقوں میں محفوظ جگہ پر لگوائیں جہاں انکی دیکھ بھال بھی ہو سکے، شہر سے تمام چکوک کو جانے والے روڈز اور نہروں کے دونوں اطراف پودے لگائیں۔
حکومت کی طرف سے کسان حضرات کیلئے پالیسی بنا دی جائے جس کھال سے زمین (زرعی رقبے) کو پانی لگایا جاتا ہے ہر کھال کے ساتھ ساتھ ہر 20 سے 30 فٹ کے فاصلے پر درخت لگائے جائیں، جس سے انسان، جانور اور پرندے مستفید ہونے کے ساتھ ماحول بہتر اور خوشگوار ہوگا۔
حکومتی اداروں کے ساتھ عوام الناس بھی ہر وہ این جی اوز اور سماجی کارکنوں کی حوصلہ افزائی کریں جو بڑھ چڑھ کر شجر کاری مہم میں حصہ لیتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ پودے لگاتے ہیں۔
درخت لگائیں زندگیاں بچائیں اور پاکستان کو سر سبز بنائیں۔