وزیراعلی مریم نواز کی نارووال میں پذیرائی/ ثوبیہ خان نیازی

ہم اپنے بچپن سے ہی دیکھتے آ رہے ہیں کہ نارووال شکرگڑھ کی سیاست میں مسلم لیگ ن کا راج رہا ہے۔
جن بوڑھے بزرگوں سے چلنا پھرنا دشوار ہوتا تھا وہ بھی الیکشن کے دن ہشاش بشاش ہوتے تھے اور ان کے جوان پوتے پوتیاں انہیں کندھوں پہ بٹھا کے پولنگ سٹیشن تک لے جاتے تھے اور بوڑھے پورے جوش و خروش سے شیر پہ مہر لگاتے تھے۔
یہ حقیقت آنکھوں دیکھی ہے، کسی مبالغہ آرائی پہ مبنی نہیں۔
اور یہاں تک کہ میاں نواز شریف کو لوگ پیروں جیسی عزت دیتے تھے
پھر کچھ ایسی ہوا چلی کہ امیج کچھ خراب ہوا
لیکن دلوں میں پلنے والی عقیدتوں میں کمی نہیں آئی۔
زور دار مقابلوں کی بعد بھی شیر جیتتا رہا۔
جب وزیراعظم شہباز شریف وزیراعلی تھے، یہ ہر ضلع ہر تحصیل میں جاتے تھے۔ خاص کر کسی ناگہانی آفت سے دوچار لوگوں کی مدد کو ضرور پہنچتے۔
شکر گڑھ کے ایک نجی سکول میں حادثہ ہوا تو شہباز شریف فوری پہنچے۔ بچوں کی مدد کی اور دکھ میں شریک ہوئے۔
اپنی خاندانی ساکھ ہو، علمی قلمی سماجی یا سیاسی ساکھ ہو اسے بحال رکھنا اسے بام عروج تک پہنچانا اتنا آسان نہیں ہوتا۔ ہزار ہا تلخیوں طعنوں اور کٹھن مقابلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مریم نواز شریف صاحبہ جو ملک پاکستان میں کسی صوبے کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ ہیں
ان کی ایک سال تک کی کارکردگی باقی تمام صوبوں کے وزرائے اعلی سے زیادہ فعال قابل قدر اور متحرک نظر آرہی ہے۔
ایک سال میں ان کا یہ پہلا عوامی اجتماع تھا اور لوگوں نے جس بھرپور طریقے سے ان کی پذیرائی کی اس کی مثال نہیں ملتی۔
ان کے اقتدار کا ایک سال مکمل ہونے میں چند ہی دن رہ گئے ہیں۔
اس ایک سال کی کارکردگی لیئے وہ عوام میں کھڑی تھیں اور پرزور اور پْرجوش طریقے سے عوام سے مخاطب تھیں۔
صحت صفائی مہم کے حوالے سے لوگوں کی رائے مثبت تھی۔
سڑکوں کے شہر شہر نئے جال بچھنے پہ لوگ پرجوش تھے
اور کچھ مطالبے اور تقاضے بھی عوام کے اجتماع کے پیش نظر تھے جن میں نارووال سے سیکھو چک ٹرین کی بحالی کا تقاضا اولین تھا۔
نارووال شکرگڑھ کی سیاست میں سب سے قابل قدر اور اہم نام
جناب پروفیسر احسن اقبال صاحب کا ہے۔
احسن اقبال صاحب بہت بڑھے لکھے آدمی ہیں
اور انہوں نے جس طریقے سے اپنے ضلع میں کام کروائے ہیں وہ بھی قابل قدر ہیں۔
یونیورسٹی کا قیام،
سپورٹ کمپلکس کا قیام۔ یہ سب اہم اور ضروری اقدامات ہیں۔
خواجہ وسیم بٹ کا نام بھی قابل قدر ہے۔
اب کام کرنے کاوقت یے جو کارکردگی دکھائے گا ووٹ اور عزت پائے گا۔ وہ کارکردگی کسی بھی حوالے سے ہو
جیسے صفائی مہم کے حوالے سے نہ صرف شہر شہر بلکہ گاؤں گاؤں تک یہ سلسلہ شروع ہے۔ پچھلے مہینے جب میں گاؤں گئی تو وہاں گلیوں محلوں میں جس انداز سے گورنمنٹ کے متعین کردہ خاک روب کام کر رہے تھے میرے بچے حیران ہوئے کہ ماما ادھر بھی اب یہ کام ہو رہا ہے۔
یہ کام صدر پرویز مشرف کے دور میں بھی شروع ہوا تھا کہ گاؤں تک خاک روب صفائی کرنے آتے تھے
اپنے چچا کی طرح سرگرم وزیر اعلی کا کردار جس مضبوطی اور عمدگی سے مریم نواز شریف ادا کر رہی ہیں یہ یقینا قابل تحسین ہے
سب سے بڑا کام صفائی مہم کا ہے۔ ناجائز تجاوزات کا خاتمہ یے
اور اس کے متبادل ریڑھی بازار لگانا بھی قابل تحسین کام ہے۔
اصل مطمع نظر لوگوں کو آسانی اور سہولت دینا ہے۔
طلبہ وطالبات کی حوصلہ افزائی اہم سنگ میل ہے
جس وارفتگی سے طلبہ اپنی وزیر اعلی سے ملتی ہیں یہ منظر ایک دلکشی اور جاذبیت بھرا ہوتا ہے۔
اب یہ وقت ہے کہ جو کام کرے گا عوام اسے عزت دیں گے۔
دوسری بار منتخب کریں گے۔ صرف باتوں اور نعرہ بازی کی سیاست کا دور اب ختم ہو چکا ہے۔
خوبصوت چہرہ اپنی تاثیر آپ رکھتا ہے مریم نواز صاحبہ کو رب نے ظاہری حسن عطا کیا ہے تو باطنی خوبیاں بھی عطا کی ہیں اور
باپ کا مضبوط حوالہ بھی دیا ہے۔
اب ایک مقام اور اختیار بھی دیا ہے
اب وہ دلوں میں نقش ہو رہی ہیں تو اس مقام کو بحال رکھیں۔ مقام بنانا مشکل ہوتا ہے اور اسے بحال رکھنا اس سے بھی مشکل۔
زندگی جدوجہد کا نام ہے
سب کے ذمہ اپنا اپنا کام ہے
جب تلک سانسیں ہیں سارا کھیل ہے
بعد اس کے حشر تک آرام یے۔
میرے گھر میں چاند اترا ہے اگر
کیا تیرے آنے کا یہ پیغام ہے۔
ایک تیری یاد کی میٹھی کسک
اس کے اوپر اک سہانی شام یے۔