منتخب کالم

ابھی تک فرسودہ روایات و نظام نہیں بدلا/ تابندہ خالد


ماضی میں سندھ پولیس نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ صوبے بھر میں گزشتہ ڈھائی سال کے دوران 279 افراد کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔ اب صورتحال ناجانے کیا ہو۔ اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ معاملہ کس قدر گھمبیر ہے۔ بالائی سندھ کے خیر پور، سکھر، شکارپور، لاڑکانہ، جیکب آباد، گھوٹکی، کندھ کوٹ اور کشمور کے علاقوں میں کاروکاری کے واقعات زیادہ رپورٹ ہوئے ہیں۔ کاروکاری وہ ظلم ہے کہ جس کے تحت بے گناہ بچے اور بچیوں پر شرمناک الزام لگا کر بے دردی سے مار دیا جاتا ہے اور قاتل قانون کی گرفت سے آزاد مٹرگشت کرتے رہتے ہیں۔ سفاکانہ انداز میں میتوں کو بسا اوقات بغیر غسل، بغیر کفن پہنائے، نمازِ جنازہ پڑھائے بغیر گڑھے میں ڈال کر مٹی سے دبا دیا جاتا ہے۔ یہ تو حمیتِ جاہلیہ کی طرز کا فعل ہے بلکہ اس سے بھی بدتر! قبل از اسلام عرب میں بچیوں کو اس غیرت کے سبب زمین میں زندہ گاڑھ دیا جاتا تھا کہ کوئی ان کا داماد بنے گا، کوئی میراث میں حقدار ٹھہرے گا۔ مگر 21ویں صدی میں تو سندھ کی وہ بچیاں جو کہ گڑیا کے ساتھ کھیل رہی ہوتی ہیں یکدم ان پر سیاہ کاری کا دھبہ لگ جاتا ہے۔
جبروبربریت سے ننھی بچیوں کو ابدی نیند سلا کر قبیلے کی پگڑی بلند کی جاتی ہے۔ کاروکاری قرار دیئے جانے میں نابالغ بچیوں کی شرح زیادہ ہے۔ جن کی عمر لگ بھگ 7سے 13سال کے درمیان ہے۔ مزید اس پر مایوس کن خبر یہ ہے کہ وہ بچیاں جو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے شہروں کا رْخ کرتی ہیں انہیں بھی اِسی فہرست میں شامل کر لیا جاتا ہے۔ یہ جرگہ کا فیصلہ ہوتا ہے۔ اس فعل کے پیچھے درحقیقت مخالفین سے بدلہ لینے اور عورت کو فیصلے سے محروم کر دینے کی سوچ ہے۔ قارئین کبھی آپ نے غور کیا ہے کہ وڈیروں، جاگیرداروں کے بچوں کو کاروکار قرار دیا گیا ہو؟ بالکل بھی نہیں! یہ کیسا قانون ہے جس میں اثرورسوخ والے آزاد اور مجبور غریب گرفتار ہیں۔
پاکستان میں ابھی بھی طاقت اور اختیار پر کرپٹ لوگ موجود ہیں۔ اس گرداب سے نکالنے کے لیے ہمارے ملک میں اگرچہ ادیب، علماء حکماء ، مفسرین اور صاحب حکمت لوگوں کی کثیر تعداد موجود ہے لیکن ان سب کا مقصد ایک ہی ہے کہ زندگی کے مسائل کو اس انداز سے الجھا کر بیان کیا جائے کہ قوم کے بہادر افراد کو بزدل اور نکما بنا دیا جائے۔ حق گویائی کی ترغیب نہ دی جائے۔ جو کام ہمارے انگنے سے متعلق نہ ہو اس میں بحث سے گریز کیا جائے۔ اے قوم! خاموش تماشائی بن جاؤ۔ مجھے گلہ ہے سکالر حضرات سے کہ وہ کاروکاری کے زہریلے اثرات کو ختم کرنے کی دوا ہی ایجاد نہیں کر رہے۔کسی بھی سوسائٹی کی بقاء اس وقت یقینی ہو جاتی ہے جب اس معاشرے کے چند افراد ضلالت پر اکٹھے نہ ہوں۔ بنی اسرائیل کے عبرتناک واقعات سے اپنے ضمیر کا موازنہ کریں کہ ’’یوم السبت‘‘ کے حوالے سے ان کے اعمال و حیلے ظاہر میں حق کے مشابہ تھے مگر باطن میں حق کے مخالف۔ تو ا رب العزت نے ان کو سزا دیتے ہوئے ذلیل بندر بنا دیا۔ بجز ان کے جو گناہگاروں کو ملامت کرتے رہے۔ مسخ شدہ لوگوں کی تعداد 12ہزار سے زیادہ تھی۔ قارئین خود ہی حساب لگائیں کہ جس چیز میں ہمیں مادی، سیاسی، اقتصادی فوائد حاصل ہوتے ہیں انہیں قبول کرنے میں تو دینی احکام میں بھی تحریفات کر جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر انکوائری کیے بغیر سنی سنائی باتوں پر کاروکاری کی سزا صادر کر دینا۔
بلا شبہ حدود مقرر شدہ ہیں سیاہ کاروں کی سزا میں سنت کے مطابق ترمیم نہیں ہو سکتی۔ اگر مطابقت پیدا کرنے کی کوشش بھی کی گئی تو معاشرہ میں بدکاری کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ کسی کی عصمت و عزت پر الزام لگانے کی سنگینی اتنی ہے کہ اسلام نے خود حکم دیا کہ زمینی حقائق کو مدِنظر رکھنا از حد ضروری ہے۔ چار چشم دید گواہ ہوں اگر الزام لگانے والا تین گواہان بھی پیش کرے تو تب بھی جھوٹا ثابت ہوگا اور قرآن کی سورۃ نور آیت نمبر4 کے مطابق اس کو 80کوڑے لگائے جائیں گے کیونکہ سوسائٹی میں یوں فساد پھیلتا ہے۔ کاروکاری کا فیصلہ صادر کرنے والے قاضی کی معلومات میں اضافہ کرنا چاہوں گی کہ بلوغت سے قبل اس قسم کی سزا کا جواز ہی اسلام میں نہیں ہے۔ خدارا فتوی کتاب اور سنت رسولؐ کی روشنی میں دیں۔ مسئلہ کی نوعیت اور نزاکت کو سمجھیں۔ دورِ حاضر کے پرپیچ مسائل کو سلف صالحین کے اقوال و افعال سے حل کریں۔ اب تلخ حقیقت یہ ہے کہ ہم میں سے چند مسلمانوں کی مثال اب ایسے دیہاتی کی سی ہے جو شہر میں آکر اْردو اور اپنی مادری زبان کے امتزاج سے گلابی اْردو تخلیق کرنے کے ساتھ خود کو یوں سمجھتا ہے کہ جیسا اس سے بڑا کوئی فصیح اللسان نہیں ہے۔ اسی طرح ہم بھی آدھے دین میں اور آدھے خود ساختہ تعلیمات کے پیرو ہو چکے ہیں۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
New currency notes in Pakistan پاکستانی کرنسی نوٹوں کا نیا ڈیزائن شاہ عبداللطیف بھٹائی کے عرس پر کل سندھ میں عام تعطیل
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے