fbpx
منتخب کالم

مسجدادریسیہ روحانی تعلیمات کا سرچشمہ / محمد حسینن کامران


ملتان، جو صدیوں سے صوفیاء، اولیاء ، اور اہلِ عشق کی سرزمین رہا ہے، آج بھی اپنی روحانی فضیلت میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ یہی وہ مبارک شہر ہے جہاں روحانی مرکز قائم ہے، جو نہ صرف اہلِ محبت کی روحانی تربیت کا محور ہے بلکہ پوری دنیا میں اللہ اور اس کے محبوب نبی پاک  صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو عام کرنے کا ایک مقدس چراغ بھی ہے۔  یہی وہ مرکز ہے جس کے در و دیوار پر محترم *شیخ حافظ امین بن عبدالرحمن کی روحانی روشنی کی برکتیں چھائی ہوئی ہیں۔ یہ وہ در ہے جہاں آکر مایوس دلوں کو امید، پریشان حالوں کو سکون، اور جستجو کرنے والوں کو معرفت کی دولت نصیب ہوتی ہے۔ یہاں آنے والا ہر فرد محبت، اخوت اور شفقت کی روحانی خوشبو سے معطر ہو جاتا ہے۔  روحانی تعلیمات کا سرچشمہ شیخ حافظ امین بن عبدالرحمن کی تعلیمات ہمیشہ محبت، اخلاص، عبادت اور روحانی ترقی کے گرد گھومتی ہیں۔ وہ نہ کبھی انتشار کی دعوت دیتے ہیں، نہ کسی قسم کی فرقہ واریت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ ان کی تعلیمات انسانیت کے لیے ایک پیغام ہیں، جو افراد کو اللہ کی طرف رجوع کرنے، نبی پاک  صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں سرشار ہونے، اور دنیا کی رنگینیوں سے ماورا ہو کر روحانی اصلاح کی طرف راغب کرنے پر مشتمل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کا یہ روحانی دروازہ ہر اس شخص کے لیے کھلا ہے جو صدقِ دل سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر چلنا چاہتا ہے۔ یہاں نہ ذات کی قید ہے، نہ رنگ و نسل کی تفریق، بلکہ جو بھی خالص نیت کے ساتھ آتا ہے، اسے عزت، احترام اور محبت سے نوازا جاتا ہے۔ مقدس مرکز کے خلاف پروپیگنڈا – حقیقت کیا ہے؟  حال ہی میں بعض عناصر نے اس روحانی مرکز کے خلاف بے بنیاد خبریں اور افواہیں پھیلانے کی کوشش کی، جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ مرکز میں داخلے پر کسی عام فرد پر کوئی پابندی نہیں، بلکہ صرف ان افراد کو روکا گیا ہے جن کے خلاف محترم شیخ صاحب نے خود اپنی حیات میں واضح احکامات جاری کیے تھے۔ ان کے خلاف متعدد ثبوت اور وائس پیغامات موجود ہیں، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ عناصر فساد اور انتشار پھیلانے کی نیت رکھتے تھے۔  یہ وہی لوگ ہیں جو کبھی بھی انفرادی طور پر عبادت، زیارت، یا فاتحہ خوانی کے لیے آنے پر آمادہ نہیں ہوئے بلکہ ہمیشہ گروپ بندی، فتنہ انگیزی اور جلوس کی شکل میں داخل ہونے کی کوشش کی، جو کسی بھی پرامن روحانی مقام کے تقدس کے خلاف ہے۔  مرکز کی انتظامیہ اور ذمہ داران کا موقف بالکل واضح ہے: کہ یہ دروازہ ہر اس شخص کے لیے کھلا ہے جو اخلاص کے ساتھ آنا چاہتا ہے۔ لیکن جو گروہ بندی، فساد اور فرقہ واریت کی نیت رکھے گا، اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا میناریہ مقدس مقام نہ صرف ایک روحانی مرکز ہے بلکہ ایک ایسا مینارِ نور ہے جس کی روشنی پوری دنیا میں پھیل رہی ہے۔ یہاں عبادت و ریاضت کی محفلیں منعقد ہوتی ہیں، یہاں پر محترم شیخ حافظ امین بن عبدالرحمن کی تعلیم و تربیت کے مطابق روحانی اسرار و رموز سکھائے جاتے ہیں، اور بندے کو اپنے رب سیسچا ہونے اور  جوڑنے کا طریقہ سکھایا جاتا ہے۔  
یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر سے زائرین یہاں آتے ہیں، اور انہیں کسی بھی وقت یہاں آنے کی اجازت ہے۔یہاں قیام و طعام کے تمام انتظامات بلا معاوضہ کیے جاتے ہیں، اور کسی بھی فرد سے کسی قسم کا ہدیہ یا نذرانہ نہیں لیا جاتا۔ہر شخص جو یہاں آتا ہے، اسے مکمل عزت و احترام دیا جاتا ہے تاکہ وہ روحانی سکون اور معرفت کی دولت سے بہرہ مند ہو سکے۔  من، محبت، اور روحانی ترقی کا پیغام
381 A، ملتان کا یہ معروف روحانی مرکز اس عظیم مشن پر گامزن ہے کہ دنیا میں اللہ اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کو عام کیا جائے۔ یہاں جو بھی آتا ہے، وہ نفرت کی زنجیروں سے آزاد ہو کر محبت کی فضاؤں میں داخل ہو جاتا ہے۔ یہاں کسی بھی فرقے، نسل یا عقیدے کی قید نہیں، بس ایک ہی شرط ہے:  "امن، محبت، اخلاص اور اللہ کی طرف رجوع!”  یہی وہ پیغام ہے جو محترم شیخ حافظ امین بن عبدالرحمن نے دیا اور یہی وہ راستہ ہے جو آج بھی 381 A کا روحانی مرکز پوری دنیا کو دکھا رہا ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں معرفت کے چراغ جلتے ہیں، جہاں دلوں کے زنگ دور ہوتے ہیں، اور جہاں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت دلوں میں اترتی ہے۔  یہ در ہمیشہ کھلا رہے گا، ہر اس شخص کے لیے جو سچائی، محبت، اور روحانی روشنی کی تلاش میں ہے! 




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے