کوئی بھی قوم اپنے نظریات اپنی اقلیتوں پر مسلط کرنے کی کوشش نہیں کر سکتی۔ پہلے گاؤ ماتا کی رکھشہ اور رادھے رادھے کرشنا کے نعرے لگانے اور کبھی مسلمانوں کی تاریخی مساجد کو شہید کرنا اور مندر بنانا۔ ہندوتوا ایک ایسا نظریہ ہے جو خود بھارت ہی کے گلے پڑ جائے گا۔ مسلم اقلیتوں پر یہ ظلم و ستم آج سے نہیں بلکہ سمجھوتہ ایکسپریس اور گجرات کے فسادات میں بھی یہی ہندوتوا کے نظریات ہی کار فرما تھے اور آج تک ہیں۔ ہندو انتہا پسند سیکولر نہیں بلکہ غیر مہذب اور انتشار پسند کی پہچان رکھتے ہیں۔ ان کی جانب سے جو اقدامات خاص طور پہ مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کے خلاف اٹھائے گئے ان میں یہی تھا کہ وہ یا تو ہندو مذہب اختیار کریں یا پھر اذان کی جگہ ان کے بھگوانوں کے ناموں کے نعرے لگائیں۔ کسی قوم پر اپنے نظریات کو جبری طور پر مسلط نہیں کیا جا سکتا اور کسی بھی ریاست میں کفر کا نظام تو چل سکتا ہے مگر ظلم و جبر کا نظام نہیں چل سکتا۔ دنیا میں سب سے زیادہ ظلم مسلمانوں پر ہوتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے علاوہ بھارت کے اندر بھی مسلمانوں کو ہندو انتہاء پسندوں کی بربریت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی مذہبی، ثقافتی، سماجی تعلقات اور جغرافیائی قربت کے باعث پاکستان کے ساتھ گہری وابستگی رکھتی ہے۔تقسیمِ ہند دو قومی نظریے پر ہوئی تھی، جس کے تحت مسلم اکثریتی علاقوں کو پاکستان میں شامل ہونا تھا۔قائداعظم محمد علی جناح نے بھی کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر جبری قبضہ تو کر رکھا ہے، لیکن ظلم و جبر کی انتہا کے باوجود کشمیری عوام کے دلوں سے پاکستان کی محبت کو مٹانے میں ناکام رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارتی فوج کے 9 لاکھ سے زائد اہلکاروں کی موجودگی میں بھی پاکستان کا پرچم لہرا کر یہ پیغام دیتے رہتے ہیں کہ ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت کی ہے اور ہر بین الاقوامی فورم پر ان کا مقدمہ بھرپور طریقے سے پیش کیا ہیجب کہ بھارت کی ریاست اور میڈیا کشمیریوں کو دہشت گرد بنا کر پیش کرتا ہے اور ان کی آزادی کی جدوجہد کو دہشت گردی سے جوڑتا ہے۔بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں اور مظالم کشمیری عوام کو مجبور کرتے ہیں کہ وہ انصاف اور آزادی کے لیے پاکستان کی طرف دیکھیں، جو ہمیشہ ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتا آیا ہے۔ بھارت عالمی سطح پر بھی دہشت گرد ثابت ہو چکا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق بھارت اس خطے میں اپنے تو سیع پسندانہ ایجنڈے کی تکمیل کے لیے کچھ بھی کر گزرنے کو تیار رہتا ہے۔ اس کا یہ ایجنڈا ہندو انتہا پسندی کے فروغ پر مبنی ہے۔ کہنے کو بھارت ایک سیکولر سٹیٹ ہے مگر اس کے انتہا پسندانہ جنونی عزائم عملی طور پر بھارت کو انتہا پسند ہندو سٹیٹ کے قالب میں ڈھال چکے ہیں۔ 2021ء کے بعد بھارت کی دہشت گرد انٹیلیجنس را نے پاکستان میں متعدد متعدد افراد کو قتل کرنے کے لیے خفیہ مہم چلائی جس میں کئی پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ پاکستان کے وزیر داخلہ بھی پاکستانی شہریوں کی ہلاکت میں بھارت کے براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف کر چکے ہیں۔ امریکی اخبار کے مطابق 2014ء میں بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دول نے کہاتھا کہ پاکستان پر حملہ کرنا غیر حقیقی ہے لیکن ہم اپنے مقاصد کے حصول کے لیے خفیہ ذرائع استعمال کر سکتے ہیں۔ بھارت پر امریکہ کینیڈا اور دوسرے مغربی ممالک میں بھی ٹارگٹ کلنگ مہم چلانے کا الزام ہے جس کے باعث بھارت بین الاقوامی سطح پر سخت تنقید کی زد میں ہے۔ کینیڈا اور امریکہ میں بھارتی خفیہ دہشتگرد ایجنسی را نے سکھ رہنماؤں کو قتل کیا، نئی دلی میں را کے افسر وکاش یادیو نے نیویارک میں علیحدگی پسند سکھ رہنما پر قاتلانہ حملے کی ہدایت کی اور قتل کروایا۔ رب کا شکر ہے کہ کشمیر کا آدھا حصہ پاک فوج اور مجاہدین نے آزاد کروا لیا وگرنہ ایسا نہ ہوتا تو آج آزاد کشمیر میں بھی بھارتی فوج وہی مظالم کر رہی ہوتی جو وہ مقبوضہ کشمیر میں نہتے مسلمان کشمیریوں کے ساتھ کر رہی ہے۔ پاک فوج کے ہوتے ہوئے بھارت کی جرات نہیں کہ وہ آنکھ اٹھا کر کشمیر کی طرف دیکھ سکے۔ پاکستان کے بدخواہ عناصر ان بہادر سپو توں کے خلاف باتیں کرتے ہیں جو ہماری حفاظت کے لیے اپنے سینے پہ گولی کھاتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭
Follow Us