قارئین کرام!!گزشتہ دِنوں تارکین وطن کی کشتی کوسمندر میں حادثہ پیش آیا جس میں اکثریت پاکستانیوں کی تھی اورسب کو انسانی سمگلروں نے لاکھوں روپے لے کر غیر قانونی راستہ کے ذریعے سپین بھیجنا تھا۔کچھ اطلاعات کے مطابق اور لواحقین کے بیانات کے مطابق انسانی سمگلروں نے جان بوجھ کر کشتی کو ڈبویا۔انسانی سمگلنگ ایسا غیر قانونی،غیر انسانی اور بھیانک جرم ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں پاکستانی ہرسال موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔گزشتہ دِنوں ہونیوالے حادثہ کے پیچھے بھی انسانی سمگلروں کاپورانیٹ ورک موجود تھا۔حادثے میں جاں بحق ایک جوان کے اہلخانہ کے مطابق اِ س کے گھر والوں اور پورے خاندان نے مل کر پچاس لاکھ روپے جمع کرکے اِس جوان کو دیئے تھے جوانسانی سمگلروں نے لیکر اِسے یورپ بھیجنے کے خواب دکھاکرغیرقانونی طور پر لے کر جارہے تھے تواِس حادثے میں یہ جوان بھی اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھا۔اِسی طرح باقی جاں بحق افراد سے بھی انسانی سمگلروں نے لاکھوں روپے بٹورے۔اکثر واقعات میں تویہ انسانی جانوں کے ظالم سوداگر جسمانی،ذہنی تشدد کرکے ویڈیوز دکھاکر لواحقین سے مزید لاکھوں روپے بٹورتے ہیں۔کئی واقعات تواتنے خوفناک ہیں کہ انسانی سمگلرز گنجائش سے زیادہ کنٹینٹرز میں انسانوں کوبھیڑبکریوں کی طرح بھردیتے ہیں جس میں کئی نوجوان توراستے میں ہی دم توڑدیتے ہیں۔سانحہ کے فور اً بعد ہی وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے کشتی حادثے کی تحقیقات کیلئے چار رکنی ٹیم مراکش روانہ کردی ہے جووہاں حادثے میں بچ جانے والے پاکستانیوں سے ملاقات کرکے مزید تحقیقات کررہی ہے۔سانحہ میں ملوث سمگلروں کے سرغنہ کو گرفتارکرلیا گیا ہے جن میں خاتون سمیت 2 انسانی اسمگلرز بھی شامل ہیں۔ایف آئی اے کے مطابق خاتون سمگلر اور اس کے بیٹے کو گجرات سے گرفتار کیا گیا،ملزمہ نے تین بیٹوں کے ساتھ انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کرلیا ہے جبکہ موبائل اور بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی حاصل کرلی گئی ہیں۔ انسانی سمگلنگ کے مکرہ دھندے کیخلاف تادیبی کارروائی کیلئے حکومت پاکستان نے آغاز کردیا ہے جس کے بعد پورے ملک اور دیگر ممالک میں موجود سمگلرجومعصوم پاکستانیوں کی جانوں کے سوداگر ہیں کیخلاف ایف آئی اے سمیت دیگر ادارے کارروائیاں کررہے ہیں۔گزشتہ روزوزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر اعظم نے انسانی سمگلروں کیخلاف کارروائیوں کیلئے احکامات صادرکرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی سمگلنگ کے خاتمے کے لیے تمام ادارے فعال کردار ادا کریں،انسانی سمگلنگ کا مکروہ دھندہ چلا کر ملکی ساکھ کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف انتہائی سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔اجلاس میں وزیر اعظم کوانسانی سمگلروں کے خلاف اب تک لیے گئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی جس کے مطابق جون 2023 اور دسمبر 2024 کے انسانی سمگلنگ کے واقعات میں متعدد انسانی سمگلر گرفتارجبکہ متعدد سہولت کار سرکاری اہلکار برطرف اور کئی تادیبی کاروائی کا سامنا کر رہے ہیں۔انسانی سمگلروں کے 500 ملین روپے سے زائد کے اثاثے اور مزید ضبط کرنے کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے۔حکومت کی جانب سے انسانی جانوں کے سوداگر سمگلروں کیخلاف تادیبی کارروائیوں سے نہ صرف انسانی سمگلنگ کی روک تھام ہوگی بلکہ جس طرح وزیر اعظم محمد شہبازشریف کی ہدایت پر ہوائی اڈوں پر بیرون ملک سفر کرنیوالوں کی سکریننگ کا معیاری نظام مزید سخت کیاجارہاہے اِس سے بھی انسانی سمگلنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی۔عوام الناس میں آگاہی کیلئے حکومت کی جانب سے وفاقی وزارت اطلاعات ونشریات بھی بیرون ملک اور انسانی سمگلنگ کے بارے میں میڈیا کے ذریعے مزید آگاہی مہم چلارہی ہے۔قارئین کرام!انسانی سمگلنگ کیخلاف جہاں حکومت پاکستان نے سختی سے کارروائی کا آغاز کردیا ہے وہیں بحثیت قوم اجتماعی ہم سب کی بھی ذمہ
داری ہے کہ ایسے گھناؤنے جرم سے بچنے کیلئے اپنے اداروں کا ساتھ دیں اور جہاں بھی انسانی سمگلرکسی معصوم کی جان کا سوداکررہے ہوں فوراًمتعلقہ محکموں کوآگاہ کریں۔خصوصاًانسانی سمگلرمعصوم اور سادہ لوح نوجوانوں کویورپ کے سہانے خواب دکھاکرنہ صرف اِن سے پیسے بٹورتے ہیں بلکہ مزید آگے اِن کی جانوں کے سودے بھی کرتے ہیں۔آج وقت کا تقاضا ہے کہ اِس جرم کیخلاف حکومت پاکستان،اپنے اداروں کے شانہ بشانہ اِس لعنت کو ختم کرنے کیلئے کرداراداکریں۔