حضرت نفیع بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ؐ نے فرمایا میں تم کو بڑے بڑے گناہ نہ بتادوں؟ تین بار یہ فرمایا۔صحابہؓ نے کہا کیوں نہیں یارسول اللہ بتلایئے۔ آپ ؐ نے فرمایا اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور ماں باپ کی نافرمانی کرنا۔ آپ ؐ تکیہ لگائے بیٹھے تھے۔ تکیہ سے الگ ہوگئے فرمایا اور جھوٹ بولنا، سن رکھو بار بار یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ ہم (دل میں) کہنے لگے کاش آپؐ چپ ہوجاتے۔
(بخاری، جلد اول کتاب الشہادات حدیث نمبر :2479)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ؐ نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تین قسم کے آدمیوں سے بات نہیں کرے گا اور نہ ہی ان کو گناہوں سے پاک کرے گا نہ ہی ان کی طرف نظر رحمت سے دیکھے گا اور ان کو درد ناک عذا ب ہوگا۔1۔بوڑھا (ہونے کے باوجود) زنا کرنے والا۔۲۔جھوٹ بولنے والا بادشاہ۔3۔تکبر کرنے والا فقیر۔
(مسلم ، کتاب الایمان)
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول کریم ؐ نے فرمایا وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں میں صلح کرائے اچھی بات کہے اور دوسرے کی طرف سے اچھی بات کرے۔
(مسلم ،کتاب البر والصل )
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ؐ نے فرمایا کیا تم کو یہ نہ بتاؤں کہ کیا چیز سخت حرام ہے؟ پھر فرمایا یہ چغلی ہے جو لوگوں کے درمیان پھیل جاتی ہے انسان سچ بولتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں وہ صدیق (سچا) لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کو کذاب (جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔
(مسلم ،کتاب البر والصل )
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہؐ نے فرمایا چار (صفات) جس شخص میں ہوں وہ خالص منافق ہے اور جس میں ان میں سے ایک صفت ہو اس میں نفاق کا ایک حصہ ہے حتی کہ اس (عادت) کو چھوڑ دے۔جب بات کرے جھوٹ بولے۔ جب وعدہ کرے۔ تو خلاف ورزی کرے۔ جب عہد و پیمان باندھے تو اسے توڑ دے۔ اور جب کوئی جھگڑا وغیرہ ہوجائے تو گالی گلوچ پر اتر آئے۔
(سنن ابی داوْد، جلد سوئم کتاب السن :4688)
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہؐ نے فرمایا میں ایسے شخص کو جنت کے اطراف میں گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو حق پر ہوتے ہوئے بھی جھگڑا نہ کرے، ایسے شخص کو جنت کے وسط میں گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو مزاح کے طور پر بھی جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور ایسے شخص کو جنت اعلیٰ میں گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو اپنے اخلاق عمدہ بنالے۔
(سنن ابی داوْد، جلد سوئم کتاب الادب :4800)
حضرت ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہؐ کو تین چیزوں میں جھوٹ بولنے کی رخصت دیتے ہوئے سنا ہے۔ آپؐ نے فرمایا کہ میں ایسے شخص کو جھوٹا نہیں سمجھتا جو لوگوں کے درمیان صلح کرانے کیلئے کوئی بات کرتا ہے اس کا مقصد صرف اور صرف اصلاح ہوتا ہے۔ جو دوسر اوہ شخص جنگ کے موقع پر بات کرتا ہے اور تیسرا وہ شخص جو اپنی بیوی سے کوئی بات کرتا ہے اور بیوی خاوند سے کوئی بات کرتی ہے۔
(سنن ابی داوْد، جلد سوئم کتاب الادب:4921)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ فسق فجور کی طرف لگاتا ہے اور فجور(گناہ) آگ کی طرف لے جاتے ہیں۔ کوئی شخص جھوٹ بولتا ہے اور جھوٹ میں مبالغہ کی حد تک پہنچ جاتا ہے حتی کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں جھوٹا لکھا جاتا ہے۔ سچائی اختیار کرو کیونکہ سچائی نیکی کی رہنمائی کرتی ہے اور نیکی یقیناًجنت کی طرف لے جاتی ہے۔ انسان سچ بولتا رہتا ہے اور سچ کی تلاش میں رہتا ہے حتی کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں سچا لکھا جاتا ہے۔
(سنن ابی داوْد، جلد سوئم کتاب الادب :4989)
حضرت بہنر بن حکیمؓ اپنے والد سے اور وہ اپنے والدہ سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا میں نے رسول اللہؐ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اس شخص کے لئے ویل (ہلاکت، جہنم) ہے جو جھوٹی بات کرتا ہے تاکہ اس سے لوگ ہنسیں (جو لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولتا ہے) اس کے لئے ویل ہے ویل ہے۔
(سنن ابی داوْد، جلد سوئم کتاب الادب :4990)(ترمذی)
حضرت عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میری والدہ نے ایک روز مجھے بلایا اس وقت رسول اللہؐ ہمارے گھر میں تشریف فرما تھے انہوں نے کہا آؤ، لے لو میں تمہیں دوں گی۔ رسول اللہؐ نے فرمایا تم نے اسے کیا دینے کا ارادہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: میں اسے کھجور دوں گی۔ پس آپؐ نے فرمایا سن لو۔ اگر تم نے اسے کوئی چیز نہ دیتیں تو تمہارے اوپر ایک جھوٹ لکھ لیا جاتا ۔
Follow Us