مقبوضہ کشمیر، ازاد کشمیر، پاکستان، پوری دنیا میں جہاں جہاں کشمیری بستے ہیں‘ 5 جنوری کو یوم حق خودارادیت کے طور پر منانے ہیں۔ یہ تجدید عہد کا دن ہے۔ ریلیاں، مظاہرے، سیمینار اور کانفرنسز منعقد کی جاتی ہیں۔ اس دن اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو تسلیم کیا گیا جو کہ کشمیریوں کا بنیادی حق ہے۔ 5 جنوری کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے عوام آزاد انہ اور غیر جانبدارا نہ ریفرنڈم کے ذریعے اپنے مقدر کا فیصلہ کریں گے۔ قرارداد میں باریک بینی سے ہر بات کی وضاحت اور تمام نکات کا احاطہ اور تشریح کی گئی ہے۔ اس وقت اس قرارداد کی امریکہ سمیت بیشتر ممالک نے تائید و حمایت کی۔ یہ قرارداد تنازعہ کشمیر کے حل کی بنیاد فراہم کرتی ہے۔ اگر اقوام متحدہ اس تسلیم شدہ قرار داد پر عمل درآمد کروادیتا تو کشمیری عوام کے مصائب، مشکلات اور اذیتوں کا سلسلہ ختم ہو چکا ہوتا لیکن اقوام متحدہ کا دوہرا معیار ہے۔ سوڈان اور مشرقی تیمور میں تو آزادی کے مطالبے پورے کر دئیے گئے لیکن کشمیر میں مسلمان ہونے کی سزادی جارہی ہے جو قابل مذمت ہے۔ مسئلہ کشمیر حل نہ ہونے کی وجہ سے بر صغیر ہندو پاک کے ساتھ ساتھ جنوبی ایشیا میں بھی ہر وقت خطرناک جنگ کا ماحول رہتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام77 سال گزرنے کے بعد بھی بنیادی حقوق سے محروم ہیں وہ آج بھی بھارتی تسلط سے آزاد ی کیلئے اسی طرح جہدوجہد کر رہے ہیں جیسے 77 سال پہلے کر رہے تھے۔ بھارتی حکومت نت نئے نئے جدید طریقے اور ہتھیار کشمیریوں کے خلاف استعمال کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ بھارت کو انسانی حقوق کی پامالیوں سے روکے۔ بھارت کی 7لاکھ فوج جدید ہتھیاروں سے لیس مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانیت کی شدید خلاف ورزیاں کر رہی ہے۔ ماورائے عدالت قتل، کالے قوانین کا نفاذ، ناکہ، پکڑ دھکڑ، تلاشیوں کے ذریعے عام آدمی کی زندگی اجیرن بنادی گئی ہے۔ بھارت اندھے قوانین کے ذریعہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے۔ 2019ء میں 35۔اے اور 370 کی آئینی ترمیم کے خاتمے کے یہی مقاصد تھے۔ ہزاروں کی تعداد میں غیر ریاستی غیر مسلموں کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں نیشنلٹی دے دی گئی۔ آل پارٹیز حریت کانفرنس نے اقوام متحدہ سمیت پوری دنیا میں صدائے احتجاج بلند کی لیکن کسی نے بھارت اور نریندر مودی کی مذمت نہ کی حالانکہ پوری دنیا سے انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی بھارت کے ظلم و بربریت کو اجاگر کیا اور مذمت کی لیکن اقوام متحدہ نے کوئی موثر کارروائی بھارت کیخلاف نہ کی۔ حکومت پاکستان جو کشمیریوں کی سرپرست اور وکیل ہے وہ اپنے اندرونی مسائل کی وجہ سے مسئلہ کشمیر پر بھرپور توجہ مرکوز نہیں کر پا رہی۔ لہٰذا حکومت پاکستان ریاست جموں وکشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے اور انکی مشاورت سے کشمیر پالیسی تشکیل دے۔ بھارت پر واضح کرے کہ ہمارے اور آپکے خراب تعلقات کی بنیاد ی وجہ مسلئہ کشمیر ہے۔ یہ مسئلہ جب تک اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل نہیں کیا جاتا تعلقات میں پیش رفت نا ممکن ہے۔ یہ ہی بات سلامتی کونسل کو بھی واضح کی جائے۔ پوری دنیا میں سفارتی رابطے کیلئے حکومت پاکستان اپنے نمائندے بھیج کر بھارت کے بھیانک عزائم کو واضح کرے اور اس کے خطرناک نتائج بھی پور ی دنیا کو بتائے۔
Follow Us