شیخ عبداللہ بن عواد الجہنی سعودی عرب کے مشہور قاری اور امام الحرمین میں سے ایک ہیں۔ ان کی خوبصورت قرأت، دلنشین آواز اور قرآنی تجوید کے اعلیٰ معیار کی وجہ سے دنیا بھر میں ان کے لاکھوں عقیدت مند موجود ہیں جو ان کی آواز کے دیوانے ہیں اور ان کو ان کی آواز، قرأت، خوبصورتی اورترتیل کے ساتھ قرآن پڑھنے کی بدولت بلبل حرم بھی کہہ کر پکارا جاتا ہے۔شیخ عبداللہ بن عواد الجہنی 13جنوری 1976ء میں سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے کم عمری میں قرآن کریم حفظ کیا اور ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد عالمی یونیورسٹی جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے قرآن و حدیث میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ ان کے اساتذہ میں جید علماء شامل رہے، جنہوں نے انہیں قرآنی تجوید اور قرأت کے مختلف اسالیب میں مہارت عطاکی۔ ان کے اساتذہ کی بات کریں تو ان کے استادوں میں الشیخ محمد فاروق راعی، الشیخ عبدالرحیم بن محمد الحافظ، الشیخ محمد تمیم الزعبی اور الشیخ خالد احترام شامل ہیں۔پاکستان کے لئے یہ ایک اعزاز کی بات ہے کہ شیخ خالد احترام جن کا تعلق پاکستان سے ہے وہ امام کعبہ الشیخ عبداللہ عواد الجہنی کے اساتذہ میں شامل ہیں جو مسجد نبوی میں مدرس بھی ہیں اورشیخ عبداللہ عواد الجہنی خود بھی درس و تدریس سے منسلک ہیں اور مدینہ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد اسی یونیورسٹی میں بطور معلم خدمات سر انجام دیتے رہے اور اب مکہ مکرمہ کی ام القری یونیورسٹی میں بطور پروفیسر ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ڈاکٹر عبداللہ عواد الجہنی کو اسلام کی چار بڑی مساجد میں سے مسجد الحرام بیت اللہ شریف،مسجد قبا، مسجد قبلتین اور مسجد نبوی شریف میں امامت کا شرف حاصل ہے۔ یہ سعادت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے جو ڈاکٹر عبداللہ عواد الجہنی کے نصیب میں آئی ہے، کیونکہ ان چاروں مساجد کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے اور مسجد نبوی میں ایک نماز کی ادائیگی کا ثواب ایک ہزار نمازوں کے برابر ہے اور مسجد حرم بیت اللہ میں ایک نماز کی ادائیگی کا ثواب ایک لاکھ نمازوں کے برابر ہے۔شیخ عبداللہ الجہنی نے کم عمری میں قرآن کریم حفظ کیا، 16 سال کی عمر میں آپ مکمل حافظ قرآن بن گئے پھر انہوں نے قرأت القرآن سے متعلق تعلیم حاصل کی۔21 برس کی جوانی میں پہلی مرتبہ مسجد نبوی میں رسول اللہ ؐ کے روضہ شریف پر صلاۃ تراویح کی امامت کا شرف حاصل ہوا۔ اس سے پہلے آپ مسجد القبلتین میں دو سال اور چار سال تک مسجد قباء میں پھر مسجد نبوی میں امامت کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ 2005ء میں حرم مکی بیت اللہ میں نماز تراویح کی عارضی امامت کی ذمہ داری ملی اور پھر 2007ء میں آپ کو مستقل امام مقرر کر دیا گیا۔آپ نے جید قراء سے نبی کریم ؐ تک متصل اسناد حاصل کر رکھی ہیں۔ ان میں سرفہرست فضیلت الشیخ ابراہیم الاخضر المدنی اور مسجد نبوی کے امام فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر علی بن محمد ہیں۔ وہ رمضان المبارک میں خاص طور پر تراویح اور قیام اللیل کی نماز میں اپنی پرسوز اور پر اثر تلاوت کے لئے مشہور ہیں۔
انہوں نے دنیا کے مختلف ممالک میں قرآنی محافل میں شرکت کی اور کئی عالمی سطح کی قرآنی کانفرنسز میں سعودی عرب کی نمائندگی کی۔ ان کی قرأت کو مختلف اسلامی اداروں نے تسلیم کیا اور ان کے تلاوت کردہ قرآن کریم کی ریکارڈنگز دنیا بھر میں سننے والوں کے لئے دستیاب ہیں۔شیخ عبداللہ الجہنی کی قرأت میں خشوع و خضوع،الفاظ کی ادائیگی میں نفاست اور تجوید کے اصولوں کی مکمل پاسداری نمایاں ہے۔ ان کی تلاوت سن کر لوگوں کے دلوں میں قرآن مجیدکی محبت بڑھتی ہے اور ان کی آواز میں ایک روحانی تاثیر پائی جاتی ہے۔شیخ عبداللہ بن عواد الجہنی ایک عظیم قرآنی شخصیت ہیں جنہوں نے اپنی دلکش تلاوت سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے دلوں میں قرآن کی محبت اجاگر کی ہے۔ ان کی خدمات نہ صرف سعودی عرب بلکہ پوری امت مسلمہ کے لئے باعثِ فخر ہیں۔شیخ عبداللہ عواد الجہنی کی زندگی قرآن کریم کی خدمت اور اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لئے وقف رہی ہے۔ ان کی روحانی اور پرسوز تلاوت دنیا بھر کے مسلمانوں کے دلوں کو سکون اور ہدایت عطاء کرتی ہے۔ ان کی قرآنی خدمات اور امامت کا شرف انہیں عصر حاضر کے عظیم قراء میں نمایاں مقام عطاء کرتا ہے۔